- پاکستان سپر لیگ نے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنالی ہے، نجم سیٹھی
- گلگت بلتستان میں 3 جدید سائنس لیبارٹریاں بنانے پر اتفاق
- سیالکوٹ میں شادی سے انکار پر پانچ بچوں کی ماں قتل
- حکومت اور اپوزیشن میں کوئی صلاحیت نہیں ہے، شاہد خاقان
- پیپلزپارٹی کا عمران خان کو قانونی نوٹس بھیجنے کا اعلان
- جعلی لیڈی ڈاکٹر بن کر ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- ڈیرہ غازی خان میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، دو دہشت گرد ہلاک
- کراچی میں اتوار کی صبح بوندا باندی کا امکان ہے، محکمہ موسمیات
- ای پاسپورٹ فیس میں اضافے کی خبریں بے بنیاد قرار
- متحدہ عرب امارات کے صدر پیر کو ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے
- اسلام آباد میں پیر کو چھٹی کا اعلان
- امریکی رکن کانگریس نے اے آئی سافٹ ویئر سے لکھی تقریر پڑھ ڈالی
- بسکٹ ہمارے وزن میں اضافے کا سبب بنتے ہیں، تحقیق
- جرمنی نصب کی جانے والی آئی میکس اسکرین نے دو گینیز ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیے
- مری ڈسٹرکٹ اسپتال کی مسروقہ تینوں ڈائیلاسز مشین برآمد، ڈاکٹراور خریدار گرفتار
- پاکستانی زائرین نے درگاہ اجمیر شریف پر چادر چڑھائی
- عمران خان کے آصف زراری مخالف بیان پر وزیراعظم دفاع میں سامنے آگئے
- عمران خان جو بھی فیصلہ کریں ہم اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، حبہ چوہدری
- الیکشن کمیشن دھمکی کیس، فواد چوہدری مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید 6500 روپے کا اضافہ
انسانی فضلے سے بنی کھاد فصل اگانے کے لیے نقصان دہ نہیں

اسٹٹ گاٹ: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ انسانی فضلے کو کھاد کے طور پر استعمال کر کے اگائے جانے والی بند گوبھیاں کھانے کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتیں۔
سائنس دانوں کی یہ دریافت ایک گیم چینجر ثابت ہوسکتی ہے کیوں کہ موجودہ کھاد اگرچہ موسمیاتی بحران، ختم ہوتی حیاتیاتی تنوع اور آلودگی سے نمٹنے کے لیے تو مناسب ہے لیکن انسانوں کو ایسی کھاد کی جانب جانا ہوگا جو دوبارہ قابلِ استعمال ہو۔
انسانی فضلے کا بطور کھاد استعمال کیا جانا پانی کے استعمال کو کم کرے گا جبکہ اس کو زمین کا حصہ بنایا جانا مصنوعی کھاد کے استعمال کی ضرورت میں بھی کمی لائے گا جو کھیتوں سے بہہ کر دریاؤں اور جھیلوں میں جاسکتی ہے اور اس کو بنانے کے لیے فاسل ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔
مصنوعی کھاد کو بنانے کا ایک طریقہ ہیبر-بوش کا عمل ہے جس کے سبب عالمی سطح پر تقریباً 1.8 فی صد کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہوتا ہے۔
جرمنی کے شہر اسٹٹ گارٹ میں قائم یونیورسٹی آف ہوہینہیم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انسانی فضلے میں ایسے بیکٹیریا یا ادویات کی باقیات نہیں ہوتیں جو زمین کو نقصان پہنچائیں۔
جرنل فرنٹیئر میں شائع ہونے والی تحقیق کی مصنفہ اور ڈاکٹریٹ کی طالبہ فرانزسکا ہیفنر کے مطابق تحقیق میں محققین نے دیکھا کہ انسانی فضلے سے بنائے گئی کھاد بند گوبھی کی فصل کے لیے پائیدار اور نائٹروجن کی حامل محفوظ کھاد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انسانی فضلے سے حاصل ہونے والی کھاد نے روایتی کھاد کے جیسے ہی نتائج فراہم کیے اور کسی قسم کے بیکٹیریا یا ادویات کی باقیات کی منتقلی نہیں دیکھی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انسانی فضلے سے بنی کھاد سے نسبتاً کم مقدار میں فصل اگی لیکن اس سے زمین میں موجود کاربن کی مقدار بڑھ سکتی ہے جو غذائی پیداوار کے ایسے نظام کو کھڑا کر سکتا ہے جس پر موسم کوئی اثر نہیں ڈال سکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔