- خانیوال میں آئی ایس آئی افسران کو شہید کرنے والا دہشت گرد ہلاک
- پاسپورٹ کی فیس میں اضافے سے متعلق خبریں بے بنیاد قرار
- اردو زبان بولنے پر طالبعلم کے ساتھ بدسلوکی؛ اسکول کی رجسٹریشن معطل، جرمانہ عائد
- کراچی میں آئندہ 3 روز موسم خشک اور راتیں سرد رہنے کی پیشگوئی
- عمران خان کا بنی گالہ منتقل ہونے کا فیصلہ
- وزیراعظم اور آرمی چیف کی زخمیوں کی عیادت، شہباز شریف آئی جی پر برہم
- چوہدری شجاعت ق لیگ کے صدررہیں گے یا نہیں، فیصلہ کل سنایا جائیگا
- زرداری پر قتل کا الزام، شیخ رشید تھانے میں پیش نہ ہوئے، مقدمہ درج ہونے کا امکان
- اے سی سی اے مضمون میں پہلی پوزیشن؛ پاکستانی طالبعلم عالمی ایوارڈ کیلئے نامزد
- پوتن نے اپنی افواج کو مجھے میزائل حملے میں قتل کرنے کا حکم دیا تھا؛ بورس جانسن
- انٹربینک میں ڈالر 269 اور اوپن مارکیٹ میں 275 روپے تک پہنچ گیا
- بجلی اور حرارت کے بغیر مچھربھگانے والا نظام، فوجیوں کے لیے بھی مؤثر
- اے آئی پروگرام کا خود سے تیارکردہ پروٹین، مضر بیکٹیریا کو تباہ کرنے لگا!
- بھارتی کسان نے جامنی اور نارنجی رنگ کی گوبھیاں کاشت کرلیں
- جنوبی کوریا نے ’فائرنگ‘ پر شمالی کوریا سے معذرت کرلی
- عالمی مارکیٹ میں کمی کے باوجود پاکستان میں سونے کی قیمت بڑھ گئی
- کرناٹک میں گائے ذبح کرنے کے الزام پر نوجوان پر انتہا پسند ہندوؤں کا تشدد
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزے پر منگل سے مذاکرات شروع ہوں گے
- فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ منظور
- صرف غیر ملکی کوچز ہی کیوں! پاکستان میں بھی قابل لوگ موجود ہیں، شاہد آفریدی
نشتر اسپتال میں لاوارث لاشیں، عدالت نے پنجاب حکومت کا جواب مسترد کردیا

(فوٹو فائل)
لاہور: نشتر اسپتال ملتان میں لاوارث لاشوں کے معاملے پر عدالت نے پنجاب حکومت کا جواب مسترد کردیا۔
لاشوں کی بے حرمتی اور لاوارث لاشوں کی شناخت کے لیے دائر درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں جسٹس ساجد محمو دسیٹھی نے پنجاب حکومت کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب مبہم قرار دے کر مسترد کردیا۔
عدالت نے صوبے بھر کے اسپتالوں میں لاوارث لاشوں کی شناخت کے نظام پر عمل درآمد کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ زبانی جمع خرچ کے بجائے لاشوں کےبائیومیٹرک نظام کی تحریری تفصیلات جمع کرائی جائیں۔
دوران سماعت وائی ڈی اےکے سیکرٹری ڈاکٹر سلمان کاظمی کی درخواست پر وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نےدلائل دیے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدالت نے چیف سیکرٹری کو 15 روز میں لاشوں کی شناخت سے متعلق رپورٹ مرتب کرنےکاحکم دیاتھا۔ عدالت نے نادرا کو ڈیٹا مرتب کرنے کے حوالے سےبھی حکم جاری کیا تھا، تاہم عدالتی احکامات پر ابھی تک کوئی کام شروع نہیں کیا گیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ صرف لاہور میں تقریباً 200 لاشیں مختلف اسپتالوں میں لائی جاتی ہیں۔ان میں سے بیشتر لاشیں منشیات کا استعمال کرنے والوں کی ہوتی ہیں۔ کسی ادارے کے پاس ان مردہ لوگوں کا ڈیٹا موجود نہیں ہوتا۔ نادرا کےساتھ 200 روپے فی لاش بائیو میٹرک رجسٹرڈ کرنے کی قیمت طے ہو چکی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاشوں کی بےحرمتی ماورائے قانون اور غیراخلاقی اقدام ہے۔ عدالت لاوارث لاشوں کی بے حرمتی روکنے اور ان کی شناخت سے متعلق ڈیٹا بنانے کا حکم صادر کرے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔