- آئندہ 20 سالوں میں گوشت خور بیکٹیریا کے انفیکشن میں دوگنا اضافہ
- آئی ایم ایف سے معاملات جلد طے پا جائیں گے، وفاقی وزیرخزانہ
- بھارتی اور نیپالی مسافر بردار طیارے آپس میں ٹکرا گئے
- چینی کوششیں ناکام؛ روس کا بیلاروس میں جوہری ہتھیار نصب کرنے کا اعلان
- امریکی مسافر نے پرواز بھرتے طیارے کا ایمرجنسی دروازہ کھول دیا
- کراچی میں تین پولیس مقابلے، پانچ ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
- مردان میں آٹے کی مفت تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے کئی شہری زخمی
- رمضان المبارک؛ سعودی ولی عہد کی مسجد نبوی میں روضئہ رسولﷺ پر حاضری
- سعودی ویمنز فٹبال ٹیم نے باضابطہ طور پر فیفا رینکنگ میں جگہ بنالی
- رینجرز و پولیس کے اورنگی اور لیاقت آباد میں چھاپے، پانچ کرمنلز گرفتار
- سعودی عرب؛ مقابلہ حسن قرات میں ہالی ووڈ اسکرپٹ رائٹر کی رقت آمیز تلاوت
- پی ٹی آئی کے جلسے سے گریٹر اقبال پارک کو تقریباً 80 لاکھ روپے کا نقصان
- کوئٹہ؛ حسان نیازی راہداری ریمانڈ پر پنجاب پولیس کے حوالے
- بی بی سی نے 82 سال مسلسل نشریات کے بعد فارسی ریڈیو بند کردیا
- دوسرا ٹی20؛ پاکستان ٹیم کی پلینگ الیون کا اعلان، اہم کھلاڑی باہر
- یوروکپ کوالیفائرز؛ ترکیہ نے آرمینیا کو ہوم گراؤنڈ پر شکست کا مزہ چکھادیا
- مراکش نے 5 بار کی عالمی چیمپئین برازیل کو شکست دیدی
- رئیل اسٹیٹ کمپنیوں کیلیے غیرملکی سرمایہ لانے کی اجازت
- ترسیلات زر میں 3فیصد اضافہ، حجم 245 ملین ڈالر ریکارڈ
- سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں، امریکا
نشتر اسپتال میں لاوارث لاشیں، عدالت نے پنجاب حکومت کا جواب مسترد کردیا

(فوٹو فائل)
لاہور: نشتر اسپتال ملتان میں لاوارث لاشوں کے معاملے پر عدالت نے پنجاب حکومت کا جواب مسترد کردیا۔
لاشوں کی بے حرمتی اور لاوارث لاشوں کی شناخت کے لیے دائر درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں جسٹس ساجد محمو دسیٹھی نے پنجاب حکومت کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب مبہم قرار دے کر مسترد کردیا۔
عدالت نے صوبے بھر کے اسپتالوں میں لاوارث لاشوں کی شناخت کے نظام پر عمل درآمد کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ زبانی جمع خرچ کے بجائے لاشوں کےبائیومیٹرک نظام کی تحریری تفصیلات جمع کرائی جائیں۔
دوران سماعت وائی ڈی اےکے سیکرٹری ڈاکٹر سلمان کاظمی کی درخواست پر وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نےدلائل دیے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدالت نے چیف سیکرٹری کو 15 روز میں لاشوں کی شناخت سے متعلق رپورٹ مرتب کرنےکاحکم دیاتھا۔ عدالت نے نادرا کو ڈیٹا مرتب کرنے کے حوالے سےبھی حکم جاری کیا تھا، تاہم عدالتی احکامات پر ابھی تک کوئی کام شروع نہیں کیا گیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ صرف لاہور میں تقریباً 200 لاشیں مختلف اسپتالوں میں لائی جاتی ہیں۔ان میں سے بیشتر لاشیں منشیات کا استعمال کرنے والوں کی ہوتی ہیں۔ کسی ادارے کے پاس ان مردہ لوگوں کا ڈیٹا موجود نہیں ہوتا۔ نادرا کےساتھ 200 روپے فی لاش بائیو میٹرک رجسٹرڈ کرنے کی قیمت طے ہو چکی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاشوں کی بےحرمتی ماورائے قانون اور غیراخلاقی اقدام ہے۔ عدالت لاوارث لاشوں کی بے حرمتی روکنے اور ان کی شناخت سے متعلق ڈیٹا بنانے کا حکم صادر کرے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔