- عمران خان کا فواد چوہدری کے آئینی حقوق کیلیے چیف جسٹس کو خط
- شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، دہشت گرد کمانڈر ہلاک
- پاکستان سپر لیگ نے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنالی ہے، نجم سیٹھی
- گلگت بلتستان میں 3 جدید سائنس لیبارٹریاں بنانے پر اتفاق
- سیالکوٹ میں شادی سے انکار پر پانچ بچوں کی ماں قتل
- حکومت اور اپوزیشن میں کوئی صلاحیت نہیں ہے، شاہد خاقان
- پیپلزپارٹی کا عمران خان کو قانونی نوٹس بھیجنے کا اعلان
- جعلی لیڈی ڈاکٹر بن کر ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- ڈیرہ غازی خان میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، دو دہشت گرد ہلاک
- کراچی میں اتوار کی صبح بوندا باندی کا امکان ہے، محکمہ موسمیات
- ای پاسپورٹ فیس میں اضافے کی خبریں بے بنیاد قرار
- متحدہ عرب امارات کے صدر پیر کو ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے
- اسلام آباد میں پیر کو چھٹی کا اعلان
- امریکی رکن کانگریس نے اے آئی سافٹ ویئر سے لکھی تقریر پڑھ ڈالی
- بسکٹ ہمارے وزن میں اضافے کا سبب بنتے ہیں، تحقیق
- جرمنی نصب کی جانے والی آئی میکس اسکرین نے دو گینیز ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیے
- مری ڈسٹرکٹ اسپتال کی مسروقہ تینوں ڈائیلاسز مشین برآمد، ڈاکٹراور خریدار گرفتار
- پاکستانی زائرین نے درگاہ اجمیر شریف پر چادر چڑھائی
- عمران خان کے آصف زراری مخالف بیان پر وزیراعظم دفاع میں سامنے آگئے
- عمران خان جو بھی فیصلہ کریں ہم اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، حبہ چوہدری
افغانستان میں سردی کی شدید لہر؛70 افراد جاں بحق

افغانستان میں برفباری میں 8 ہزار پالتو جانور بھی ہلاک ہوئے، فوٹو: فائل
کابل: افغانستان میں سردی کی شدید لہر جاری ہے جس میں جان کی بازی ہار جانے والوں کی تعداد 70 ہوگئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دہائیوں کی مسلسل جنگ کے بعد طالبان کے اقتدار سنبھالنے اور ملک میں معاشی و مالی بحران کے شکار افغان عوام کو اب موسم کے جبر کا سامنا ہے۔
افغانستان کے مختلف علاقوں میں رواں ماہ کی 10 تاریخ کے بعد سے درجہ حرارت تیزی سے گر رہا ہے۔ کہیں کہیں درجہ حرارت منفی 33 تک پہنچ گیا اور برفباری بھی ہوئی۔ ناکافی سہولیات اور نامناسب رہائش کے باعث غریب عوام کے لیے سخت سردی میں زندگی بسر کرنا ممکن نہ رہا۔
افغانستان کی وزارت برائے ماحولیاتی آفات نے بتایا کہ اب تک 70 افراد سخت سردی کے باعث انتقال کرچکے ہیں جب کہ گزشتہ 8 روز میں ہلاک ہونے والے پالتو جانوروں کی تعداد 70 ہزار ہوگئی۔
طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے عالمی قوتوں اور تنظیموں نے افغان فنڈز منجمد کردیے تھے۔ فنڈز کی قلت کی شکار طالبان حکومت نے فنڈز کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے فنڈز ضروری ہیں۔
اس سے قبل مون سون میں بارشوں کے بعد سیلاب میں بھی افغان عوام کو کافی مشکلات کا سامنا رہا تھا اور رہی سہی کسر زلزلے نے پوری کردی تھی جس میں مجموعی طور پر 100 سے زائد جانیں گئیں اور 1 ہزار گھر تباہ ہوگئے تھے۔
اقوام متحدہ بھی قدرتی آفات سے نمٹنے، ناکافی سہولیات اور غربت کے باعث عالمی قوتوں سے فنڈز کی فراہمی کا بار بار مطالبہ کرتی رہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔