- شان مسعود کی دعوتِ ولیمہ، پی سی بی چیئرمین کی بھی شرکت
- پنجاب یونیورسٹی میں طلبا تنظیم اور سیکیورٹی اسٹاف میں تصادم کے بعد حالات کشیدہ
- معیشت پر مناظرہ، پی ٹی آئی نے اسحاق ڈار کا چیلنج قبول کرلیا
- توانائی بحران، خیبرپختونخوا میں بازار ساڑھے 8 اور شادی ہال 10 بجے بند کرنے کا حکم
- وزیراعظم سے اسکواش کے سابق عالمی چیمپئن جان شیر خان کی ملاقات
- فضل الرحمان کی شہباز شریف اور زرداری سے ملاقاتیں، ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے پر غور
- نیا گریڈنگ سسٹم کے بعد میٹرک اور انٹر کی مارک شیٹ رزلٹ کارڈ میں تبدیل
- وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا معیشت پر عمران خان کو لائیو مناظرے کا چیلنج
- ہلال احمر گجرانوالہ میں خواجہ سراء کا رقص، نیشنل ہیڈکوارٹر نے نوٹس لےلیا
- حکومت بجلی کا یونٹ اب 50 روپے تک لے کر جائے گی، شوکت ترین
- وکٹ کیپر محمد رضوان کے ہاں تیسری بیٹی کی پیدائش
- سیاہ فام شہری کی ہلاکت، امریکی پولیس کے 5 اہلکاروں پر فرد جرم عائد
- پی ایس ایل اور مردم شماری کےلئے پولیس کی نفری کم پڑگئی
- لائسنس کی تجدید میں مبینہ تاخیر؛ 5 کمپنیوں کے فلائٹ آپریشن معطل
- 9 فلسطینیوں کی شہادت پر ریلی، اسرائیل کا غزہ پر فضائی حملہ، متعدد زخمی
- کراچی میں ہفتے اور اتوار کو بوندا باندی کی پیش گوئی
- اسلام آباد تا کراچی؛ جدید سہولتوں کی حامل گرین لائن ایکسپریس ٹرین کا افتتاح
- کسٹم انٹیلی جنس کی کارروائی، جنگی طیاروں کا اسمگل شدہ آئل بڑی مقدار میں برآمد
- اپنی ڈیڑھ سالہ بیٹی کی لاش کچرے میں پھینکنے والی خاتون گرفتار
- خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر حاجی غفران کا تنخواہ اور مراعات نہ لینے کا اعلان
روشنی خارج کرنے والے کیڑوں سے بھری سرنگ اہم سیاحتی مرکز بن گئی

آسٹریلیا کی ایک متروک ریلوے سرنگ میں رات کے وقت کیڑے تیز نیلی روشنی خارج کرتے ہیں جو اس کی پہچان بن چکے ہیں۔ فوٹو فائل
پرتھ: یہ دنیا عجائبات سے بھری ہے اور آسٹریلیا کے علاقے ہیلنس برگ میں ایک طویل لیکن متروک ریلوے سرنگ میں اب ایسے کیڑوں نے بسیرا کرلیا ہے جو رات کے وقت دمکتی نیلی روشنی خارج کرتے ہیں۔
نیوساؤتھ ویلزمیں واقع اس جگہ پر اب سیاحوں کا تانتا بندھا رہتا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ سرنگ بھوتوں اور آسیب کی کہانیوں کی شہرت بھی رکھتی ہے۔ یہاں حیاتیاتی طور پر روشنی خارج کرنے والے حشرات نے ڈیرہ جمالیا ہے۔
1889 میں تعمیر کی گئی اس 624 میٹر طویل سرنگ کا نام ’میٹروپولیٹن ٹنل‘ ہے۔ ایک زمانے میں یہ بہت مصروف رہی اور اس کے بعد اسے بند کردیا گیا۔ کئی عشروں تک بند رہنے والی سرنگ میں حشرات الارض کا مسکن بن گیا اور یوں جب 1995 میں اسے دوبارہ کھولا گیا تو یہاں روشنی خارج کرنے والے ننھے مہمان بھی کروڑوں کی تعداد میں موجود تھے۔ اب رات کو روز یہاں خوبصورت روشنیوں کا ایک شو ہوتا ہے جس کی چھت پر پر لاکھوں روشنی بھرے حشرات نظر آتے ہیں۔
لیکن روشنی خارج کرنے والے یہ حساس کیڑے خود روشنی سے بیزار ہیں اور جب سیاح ان پر ٹارچ ڈالتے ہیں تو یہ وہاں سے بھاگ جاتے ہیں۔ اس طرح لوگوں کی آمدورفت سے متاثر ہوکر وہاں تابندہ کیڑوں کی تعداد کم ہونے لگی ہے۔
اس کے بعد انتظامیہ نے 2019 میں دوبارہ اس سرنگ کو بند کرکے لوگوں کی آمدورفت پر پابندی عائد کردی ہے تاکہ اس ننھی مخلوق کو دوبارہ پھلنے پھولنے کا موقع مل سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔