- لیجنڈری کرکٹر برائن لارا کی دوبارہ میدان پر واپسی
- پاکستان کی معاشی ترقی اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے، اسحاق ڈار
- ایران میں آذر بائیجان کے سفارتخانے پر فائرنگ، سیکورٹی چیف ہلاک
- فواد چوہدری سے یہ سلوک کرنے والوں کیلیے اکیلی کافی ہوں، اہلیہ
- پی ٹی آئی کا پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کیلیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع
- ملک میں کل سے مزید بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کی پیشگوئی
- آئی ایم ایف سے اسی مہینے معاہدہ ہوجائے گا، وزیراعظم
- سخت سردی جنوری میں لیکن سندھ میں تعطیلات دسمبر میں
- طیبہ ہراسگی کیس؛ ہائیکورٹ نے پی اے سی کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا دیا
- رونالڈو کو تحفے میں ملی قیمتی پتھروں سے بنی گھڑی کی مالیت کیا ہے؟
- پی ٹی آئی نے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کی تعیناتی چیلنج کردی
- باجوہ لیک کیس میں گرفتار ایف بی آر اہلکاروں کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
- اسنوکر چیمپیئن شپ؛ برطانوی کیوئسٹ کو پاکستانی کیوئسٹ کے ہاتھوں شکست
- کراچی؛ کرایے کی کار چلانے والا 2 بچوں کا باپ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ہلاک
- ڈالر کی اڑان جاری، مزید 7 روپے مہنگا
- دو سے زیادہ نشستوں پر الیکشن لڑنے سے روکنے کی درخواست پر اعتراض کالعدم
- لاہور میں اے ٹی ایم ہیک کرنے کی کوشش ناکام، ہیکر گرفتار
- ثانیہ مرزا نے ٹینس کورٹ کو ہمیشہ کیلئے خیرباد کہہ دیا، ویڈیو وائرل
- بلدیہ شرقی کے زیر انتظام کئی صحت مراکز غیر فعال، مریض رل گئے
- ڈھائی لاکھ ٹن چینی کی برآمد، وفاقی حکومت نے شرائط تبدیل کر دیں
کراچی شرقی کی ریٹرننگ افسر کی گاڑی پر سیاسی جماعت کے کارکنان کا حملہ

کارکنوں کے حملے سے شاہانا رضوان کا ڈرائیور زخمی ہوگیا، ریٹرننگ افسر نے اپن مدعیت میں مقدمہ درج کروا دیا۔ فوٹو: فائل
کراچی: ضلع شرقی کی ریٹرننگ افسر کی گاڑی پر سیاسی جماعت کے کارکنان نے حملہ کردیا۔
بلدیاتی انتخابات کے نتائج پر سیاسی جماعتوں کے دھرنوں، احتجاج اور ہنگامہ آرائی کا سلسلہ بدھ کے روز بھی جاری رہا، ضلع شرقی کے کیمپ آفس کی خاتون آر او اور ان کی گاڑی پر حملے کا مقدمہ سیاسی جماعت 14 نامزد سمیت تقریباً 3 سے 40 سو کارکنان کے خلاف درج کر لیا۔
کارکنوں کے حملے سے شاہانا رضوان کا ڈرائیور زخمی ہوگیا، عزیز بھٹی پولیس نے واقعے کا مقدمہ الزام نمبر 23/58 شاہانا رضوان کی مدعیت میں درج کرلیا ، مقدمہ 147 ، 148 ، 149 ، 186 ، 341 ، 427 ، 504 اور 506 دفعات کے تحت درج کیا ہے۔
مقدمے میں مدعی شاہانا رضوان نے اپنے 154 کے بیان میں پولیس کو بتایا کہ وہ پیشہ سے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ہیں، بدھ کے روز میری ڈیوٹی کیمپ آفس واقع وفاقی اردو یونیورسٹی بلاک 9 گلشن اقبال کراچی میں بحثیت ریٹرنگ آفیسر III ٹی ایم سی صفورہ ڈسٹرکٹ ایسٹ کراچی کے طور پر تھی اور کیمپ آفس کے اندر سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کے ووٹوں کی دوبراہ گنتی ہو رہی تھی کہ تینوں سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی کیمپ آفس کے اندر موجود تھے لیکن اس کے باوجود بھی جماعت اسلام کی کارکنان کثیر تعداد میں یونیورسٹی کے اندر کیمپ آفس کے گیٹ پر شور شرابہ اور نعرے بازی کرتے رہے اور کیمپ آفس کے اندر آنے کی کوشش کی اور کیمپ آفس کے گیٹ پر ڈنڈے اور لاتیں مارتے رہے جس کی وجہ سے ووٹوں کی گنتی میں تاخیر ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ بوقت ساڑھے 9 بجے ووٹوں کی گنتی مکمل ہوئی جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار نے واضح اکثریت حاصل کی جس پر جماعت اسلامی کے کاکرن مشتعل ہوگئے چونکہ وہ اپنی مرضی کا رزلٹ چاہتے تھے کہ بوقت رات 9 بجکر 40 منٹ پر میں کیمپ آفس کے باہر آئی تو وہاں جماعت اسلامی کے کارکنان کثیر تعداد میں تقریباً 3 سے 4 سو لاٹھیوں اور پتھروں مسلحہ کھڑے تھے میرے کو دیکھ کر نیت مشترکہ ہو کر مجھ پر حملہ آور ہوئے تو بڑی مشکل سے ایس ایچ او اور سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے مجھے اپنی گاڑی تک لیکر آئے تو پھر بھی وہ باز نہ آئے میری گاڑی پر بیلٹ باکس و ڈنڈوں اور پتھروں سے وار کیے جس سے گاڑی کو کافی نقصان ہوا اور ڈرائیور دانش بھی زخمی ہوا تاہم موقع پر ایس ایچ او عزیز بھٹی و دیگر پولیس اہلکاروں کے ساتھ ملکر مجھے نکالا۔
مدعی شاہانہ رضوان نے مقدمے میں دعویٰ کیا ہے کہ جماعت اسلامی کے کارکنان تقریباً 3 سے 4 سو افراد جن میں سے کچھ نام عتیق، فیضان ولد قادر، افضال ڈالمیا، جہانگیر، طارق، کاشف، جنید، حضیفہٰ، بلال کامران، قطب، نعمان، سلمان اور منان معلوم ہوئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔