- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
حکومتی معاشی ٹیم میں وقارمسعودکی شمولیت کا امکان
اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ایک اور پرانے ماہر معاشیات کو لا کر اپنی اقتصادی ٹیم کو مزید وسعت دینے کی تیاری کرلی۔
سابق سیکرٹری خزانہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی رہنے والے ڈاکٹر وقار مسعود خان کو اسحاق ڈار کی معاشی ٹیم کا رکن بنایا جا سکتا ہے جو پہلے ہی 6 افراد پر مشتمل ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ وزیرخزانہ نے اپنے معاونین کو بتا دیا ہے کہ ڈاکٹر وقار مسعود خان کسی بھی وقت ٹیم میں شامل ہوسکتے ہیں۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اسحاق ڈار ممکنہ نئے ٹیم ممبر کو ان کے پورٹ فولیو سے قطع نظر کرتے ہوئے اب کیا ذمہ داریاں سونپیں گے؟
اس سے قبل ڈاکٹر وقار وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، یہ ایک ایسا عہدہ جسے اب دو افراد نے مل کر سنبھالا ہوا ہے اور دونوں صاحبان ممکنہ طور پر پالیسی اور آپریشنل معاملات کو الگ الگ دیکھ رہے ہیں۔
گزشتہ سال ستمبر کے آخر میں ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد اسحاق ڈار نے طارق باجوہ کو وزیراعظم کا معاون خصوصی برائے خزانہ اور طارق پاشا کو وزیراعظم کا معاون خصوصی برائے ریونیو بنوایا تھا۔ بعد ازاں انہوں نے اشفاق تولہ کو وزیرمملکت کے عہدے کے مساوی ’’ریفارمز اینڈ ریسورس موبلائزیشن کمیشن‘‘ کا چیئرمین بنایا۔
اسحاق ڈار نے ڈاکٹر عائشہ پاشا کو وزیر مملکت برائے خزانہ، حامد یعقوب شیخ کو سیکرٹری خزانہ اور اویس منظور کو اسپیشل سیکرٹری خزانہ کے عہدے پر برقرار رکھا۔
ڈاکٹر عائشہ پاشا نے مستعفی ہونے کی پیشکش کی تھی لیکن وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں کام جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ تاہم اب ان کی ذمہ داریاں زیادہ تر پارلیمانی امور تک محدود ہیں جبکہ طارق باجوہ کو بیوروکریسی اور وزیر خزانہ کے دفتر کے درمیان ایک پل سمجھا جاتا ہے۔
دیکھنا یہ ہے کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار اب ڈاکٹر وقار مسعود خان کو کون سی ذمہ داریاں سونپتے ہیں کہ جنہیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاملات نمٹانے میں مہارت حاصل ہے۔
تاہم وزیرخزانہ کی جانب سے اپنے تین قابل اعتماد افراد کو آن بورڈ لانے کے فیصلے نے پہلے ہی معاشی ٹیم کو بہت بھاری بھرکم بنا دیا ہے، تاہم اس کے باوجود معاشی پالیسی اور انتظامی فیصلہ سازی کا عمل سست روی کا شکار ہے۔
ایسا بھی لگتا ہے کہ معاشی ٹیم میں اس بات پر بھی اتفاق رائے نہیں ہے کہ آیا ملک کی معاشی بقاء کا راستہ آئی ایم ایف سے ہوکر گزرتا ہے یا نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔