- خانیوال میں آئی ایس آئی افسران کو شہید کرنے والا دہشت گرد ہلاک
- پاسپورٹ کی فیس میں اضافے سے متعلق خبریں بے بنیاد قرار
- اردو زبان بولنے پر طالبعلم کے ساتھ بدسلوکی؛ اسکول کی رجسٹریشن معطل، جرمانہ عائد
- کراچی میں آئندہ 3 روز موسم خشک اور راتیں سرد رہنے کی پیشگوئی
- عمران خان کا بنی گالہ منتقل ہونے کا فیصلہ
- وزیراعظم اور آرمی چیف کی زخمیوں کی عیادت، شہباز شریف آئی جی پر برہم
- چوہدری شجاعت ق لیگ کے صدررہیں گے یا نہیں، فیصلہ کل سنایا جائیگا
- زرداری پر قتل کا الزام، شیخ رشید تھانے میں پیش نہ ہوئے، مقدمہ درج ہونے کا امکان
- اے سی سی اے مضمون میں پہلی پوزیشن؛ پاکستانی طالبعلم عالمی ایوارڈ کیلئے نامزد
- پوتن نے اپنی افواج کو مجھے میزائل حملے میں قتل کرنے کا حکم دیا تھا؛ بورس جانسن
- انٹربینک میں ڈالر 269 اور اوپن مارکیٹ میں 275 روپے تک پہنچ گیا
- بجلی اور حرارت کے بغیر مچھربھگانے والا نظام، فوجیوں کے لیے بھی مؤثر
- اے آئی پروگرام کا خود سے تیارکردہ پروٹین، مضر بیکٹیریا کو تباہ کرنے لگا!
- بھارتی کسان نے جامنی اور نارنجی رنگ کی گوبھیاں کاشت کرلیں
- جنوبی کوریا نے ’فائرنگ‘ پر شمالی کوریا سے معذرت کرلی
- عالمی مارکیٹ میں کمی کے باوجود پاکستان میں سونے کی قیمت بڑھ گئی
- کرناٹک میں گائے ذبح کرنے کے الزام پر نوجوان پر انتہا پسند ہندوؤں کا تشدد
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزے پر منگل سے مذاکرات شروع ہوں گے
- فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ منظور
- صرف غیر ملکی کوچز ہی کیوں! پاکستان میں بھی قابل لوگ موجود ہیں، شاہد آفریدی
حکومتی معاشی ٹیم میں وقارمسعودکی شمولیت کا امکان

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی بھاری بھرکم ٹیم میں پہلے ہی نصف درجن افراد شامل ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا
اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ایک اور پرانے ماہر معاشیات کو لا کر اپنی اقتصادی ٹیم کو مزید وسعت دینے کی تیاری کرلی۔
سابق سیکرٹری خزانہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی رہنے والے ڈاکٹر وقار مسعود خان کو اسحاق ڈار کی معاشی ٹیم کا رکن بنایا جا سکتا ہے جو پہلے ہی 6 افراد پر مشتمل ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ وزیرخزانہ نے اپنے معاونین کو بتا دیا ہے کہ ڈاکٹر وقار مسعود خان کسی بھی وقت ٹیم میں شامل ہوسکتے ہیں۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اسحاق ڈار ممکنہ نئے ٹیم ممبر کو ان کے پورٹ فولیو سے قطع نظر کرتے ہوئے اب کیا ذمہ داریاں سونپیں گے؟
اس سے قبل ڈاکٹر وقار وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، یہ ایک ایسا عہدہ جسے اب دو افراد نے مل کر سنبھالا ہوا ہے اور دونوں صاحبان ممکنہ طور پر پالیسی اور آپریشنل معاملات کو الگ الگ دیکھ رہے ہیں۔
گزشتہ سال ستمبر کے آخر میں ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد اسحاق ڈار نے طارق باجوہ کو وزیراعظم کا معاون خصوصی برائے خزانہ اور طارق پاشا کو وزیراعظم کا معاون خصوصی برائے ریونیو بنوایا تھا۔ بعد ازاں انہوں نے اشفاق تولہ کو وزیرمملکت کے عہدے کے مساوی ’’ریفارمز اینڈ ریسورس موبلائزیشن کمیشن‘‘ کا چیئرمین بنایا۔
اسحاق ڈار نے ڈاکٹر عائشہ پاشا کو وزیر مملکت برائے خزانہ، حامد یعقوب شیخ کو سیکرٹری خزانہ اور اویس منظور کو اسپیشل سیکرٹری خزانہ کے عہدے پر برقرار رکھا۔
ڈاکٹر عائشہ پاشا نے مستعفی ہونے کی پیشکش کی تھی لیکن وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں کام جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ تاہم اب ان کی ذمہ داریاں زیادہ تر پارلیمانی امور تک محدود ہیں جبکہ طارق باجوہ کو بیوروکریسی اور وزیر خزانہ کے دفتر کے درمیان ایک پل سمجھا جاتا ہے۔
دیکھنا یہ ہے کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار اب ڈاکٹر وقار مسعود خان کو کون سی ذمہ داریاں سونپتے ہیں کہ جنہیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاملات نمٹانے میں مہارت حاصل ہے۔
تاہم وزیرخزانہ کی جانب سے اپنے تین قابل اعتماد افراد کو آن بورڈ لانے کے فیصلے نے پہلے ہی معاشی ٹیم کو بہت بھاری بھرکم بنا دیا ہے، تاہم اس کے باوجود معاشی پالیسی اور انتظامی فیصلہ سازی کا عمل سست روی کا شکار ہے۔
ایسا بھی لگتا ہے کہ معاشی ٹیم میں اس بات پر بھی اتفاق رائے نہیں ہے کہ آیا ملک کی معاشی بقاء کا راستہ آئی ایم ایف سے ہوکر گزرتا ہے یا نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔