- پاکستان سپر لیگ نے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنالی ہے، نجم سیٹھی
- گلگت بلتستان میں 3 جدید سائنس لیبارٹریاں بنانے پر اتفاق
- سیالکوٹ میں شادی سے انکار پر پانچ بچوں کی ماں قتل
- حکومت اور اپوزیشن میں کوئی صلاحیت نہیں ہے، شاہد خاقان
- پیپلزپارٹی کا عمران خان کو قانونی نوٹس بھیجنے کا اعلان
- جعلی لیڈی ڈاکٹر بن کر ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- ڈیرہ غازی خان میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، دو دہشت گرد ہلاک
- کراچی میں اتوار کی صبح بوندا باندی کا امکان ہے، محکمہ موسمیات
- ای پاسپورٹ فیس میں اضافے کی خبریں بے بنیاد قرار
- متحدہ عرب امارات کے صدر پیر کو ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے
- اسلام آباد میں پیر کو چھٹی کا اعلان
- امریکی رکن کانگریس نے اے آئی سافٹ ویئر سے لکھی تقریر پڑھ ڈالی
- بسکٹ ہمارے وزن میں اضافے کا سبب بنتے ہیں، تحقیق
- جرمنی نصب کی جانے والی آئی میکس اسکرین نے دو گینیز ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیے
- مری ڈسٹرکٹ اسپتال کی مسروقہ تینوں ڈائیلاسز مشین برآمد، ڈاکٹراور خریدار گرفتار
- پاکستانی زائرین نے درگاہ اجمیر شریف پر چادر چڑھائی
- عمران خان کے آصف زراری مخالف بیان پر وزیراعظم دفاع میں سامنے آگئے
- عمران خان جو بھی فیصلہ کریں ہم اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، حبہ چوہدری
- الیکشن کمیشن دھمکی کیس، فواد چوہدری مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید 6500 روپے کا اضافہ
اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ٹیچر سمیت ایک فلسطینی شہید

—فائل فوٹو
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی فوج نے جنین میں چھاپے کے دوران ٹیچر سمیت ایک فلسطینی کو گولی مار کر شہید کر دیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جنوری میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 17 ہو گئی ہے۔
مقامی صحافیوں نے بتایا کہ 57 سالہ جواد فرید 6 بچوں کا باپ اور ایک مقامی اسکول میں ٹیچر تھا۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں پناہ گزین کیمپ میں شہید کیا گیا جبکہ شہید ہونے والے دوسرے فلسطینی کی شناخت 28 سالہ ادھم جبرین کے نام سے ہوئی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت نے شہید ہونے والے افراد کے ناموں اور عمروں کی تصدیق کی اور بتایا کہ کم از کم 4 دیگر فلسطینی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی بھی ہوئے ہیں۔
عینی شاہد مقامی صحافی نے بتایا کہ ٹیچر کو ان کے گھر کے سامنے سڑک پر اس وقت گولی ماردی گئی جب وہ ادھم جبرین کو گولی مارنے کے بعد مدد کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔