- لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس، پاکستان میں ایشیا کپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین آفریدی نکاح کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی
- شیخ رشید کی حوالگی کیلیے کراچی کا ایس ایچ او صحافی بن کر اسلام آباد کی عدالت پہنچ گیا
- بھارت کا روسی پیٹرول کی ادائیگیاں ڈالر کے بجائے درہم میں کرنے کا فیصلہ
- کراچی کے طلبہ نے اسٹریٹ کرائمز کا حل پیش کردیا
- شیخ رشید کو سندھ منتقل کرنے کی درخواست مسترد
- آواز دہرے طریقے سے سرطان کا علاج کرسکتی ہے
- 500 لڑکیوں کے درمیان امتحان دینے والا واحد لڑکا پرچہ دیتے ہوئے بے ہوش!
- 133 نوری سال دور ستارے کے گرد رقص کرتے سیاروں کی ویڈیو جاری
- عمران خان جیل بھرو تحریک کے بجائے ڈوب مرو تحریک شروع کریں، مریم اورنگزیب
- ایران؛ حجاب نہ کرنے والی خواتین پر نئی سزاؤں کا اعلان
ظاہری حلیے سے ناخوش خواتین، کھانے کے مسائل کی شکار ہوسکتی ہیں

اوہائیو: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ خواتین میں کھانے کے مسائل (اِیٹنگ ڈِس آرڈر)، بالخصوص مخصوص ایام کے بند ہونے کی جانب قدرتی منتقلی کے وقت (پیری مینوپاز)کے دوران، کا بنیادی سبب ظاہری حلیے کے حوالے سے عدم اطمینانی ہے۔
کھانے کے مسائل (اِیٹنگ ڈِس آرڈر) سنجیدہ نوعیت کی ذہنی صحت کے مسائل ہوتے ہیں جن کو کھانے کے متعلق غیر معمولی رویے اور جسم کا حلیے کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ اس مسئلے سے تقریباً 13.1 فی صد خواتین زندگی میں کبھی نہ کبھی دوچار ہوتی ہیں۔
40 برس سے زائد العمر خواتین میں کھانے کے مسائل کی موجودگی اندازاً 3.5 فی صد ہے، جس کے عوامل میں کھانے کے طریقہ و ترتیب سے عدم اطمینانی سب سے زیادہ 29.3 فی صد پائی گئی ہے۔
کھانے کے مسائل کا تعلق موت اور بیماری کی بلند شرح جیسی سنجیدہ پیچیدگیوں سے ہے۔صحت پر پڑنے والے یہ منفی اثرات بڑھاپے میں ابھر کر سامنے آتے ہیں۔ البتہ، اِیٹنگ ڈِس آرڈر پر کیے جانے والے کچھ مطالعوں میں درمیانی عمر کی خواتین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ان خواتین میں ماہواری سے گزرنے والی(پری مینوپاز)، سن یاس کے قریب (پیری مینوپاز) اور ماہواری بند ہوجانے والی(پوسٹ مینوپاز) خواتین شامل تھیں۔
تحقیق میں سامنے آنے والے شواہد سے اس خیال کو تقویت ملی کہ ماہواری بند ہونے کے قریب(پیری مینوپاز) خواتین کی تولیدی مرحلوں کے کسی بھی مرحلے میں کھانے کے رویوں میں بے ضابطگیاں سب سے زیادہ تھیں۔ ان خواتین میں ماہواری سے گزرنے والی خواتین کے مقابلے میں اپنے حلیے کے حوالے سے بے اطمینانی اور موٹاپے کا احساس بہت زیادہ تھا۔
محققین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ خواتین کی غیر موجود تعداد کے حوالے سے بڑے مطالعوں کی ضرورت ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ تحقیق اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ جسم کے حوالے سے عدم اطمینان تمام عمروں بالخصوص درمیانی عمر میں کھانے کے متعلق رویوں کے مسائل کا ایک اہم سبب ہے۔
یہ تحقیق میڈیکل جرنل مینو پاز میں شائع ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔