- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
- ملک بھر میں مکمل پنک مون کا نظارہ
- چیمپئیز ٹرافی 2025؛ بھارتی میڈیا پاکستان مخالف مخالف مہم چلانے میں سرگرم
- عبداللہ غازی مزار کے پاس تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر چڑھ دوڑی
ظاہری حلیے سے ناخوش خواتین، کھانے کے مسائل کی شکار ہوسکتی ہیں
اوہائیو: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ خواتین میں کھانے کے مسائل (اِیٹنگ ڈِس آرڈر)، بالخصوص مخصوص ایام کے بند ہونے کی جانب قدرتی منتقلی کے وقت (پیری مینوپاز)کے دوران، کا بنیادی سبب ظاہری حلیے کے حوالے سے عدم اطمینانی ہے۔
کھانے کے مسائل (اِیٹنگ ڈِس آرڈر) سنجیدہ نوعیت کی ذہنی صحت کے مسائل ہوتے ہیں جن کو کھانے کے متعلق غیر معمولی رویے اور جسم کا حلیے کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ اس مسئلے سے تقریباً 13.1 فی صد خواتین زندگی میں کبھی نہ کبھی دوچار ہوتی ہیں۔
40 برس سے زائد العمر خواتین میں کھانے کے مسائل کی موجودگی اندازاً 3.5 فی صد ہے، جس کے عوامل میں کھانے کے طریقہ و ترتیب سے عدم اطمینانی سب سے زیادہ 29.3 فی صد پائی گئی ہے۔
کھانے کے مسائل کا تعلق موت اور بیماری کی بلند شرح جیسی سنجیدہ پیچیدگیوں سے ہے۔صحت پر پڑنے والے یہ منفی اثرات بڑھاپے میں ابھر کر سامنے آتے ہیں۔ البتہ، اِیٹنگ ڈِس آرڈر پر کیے جانے والے کچھ مطالعوں میں درمیانی عمر کی خواتین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ان خواتین میں ماہواری سے گزرنے والی(پری مینوپاز)، سن یاس کے قریب (پیری مینوپاز) اور ماہواری بند ہوجانے والی(پوسٹ مینوپاز) خواتین شامل تھیں۔
تحقیق میں سامنے آنے والے شواہد سے اس خیال کو تقویت ملی کہ ماہواری بند ہونے کے قریب(پیری مینوپاز) خواتین کی تولیدی مرحلوں کے کسی بھی مرحلے میں کھانے کے رویوں میں بے ضابطگیاں سب سے زیادہ تھیں۔ ان خواتین میں ماہواری سے گزرنے والی خواتین کے مقابلے میں اپنے حلیے کے حوالے سے بے اطمینانی اور موٹاپے کا احساس بہت زیادہ تھا۔
محققین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ خواتین کی غیر موجود تعداد کے حوالے سے بڑے مطالعوں کی ضرورت ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ تحقیق اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ جسم کے حوالے سے عدم اطمینان تمام عمروں بالخصوص درمیانی عمر میں کھانے کے متعلق رویوں کے مسائل کا ایک اہم سبب ہے۔
یہ تحقیق میڈیکل جرنل مینو پاز میں شائع ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔