- برطانیہ؛ پولیس افسر کو 85 جنسی جرائم پر 36 سال قید
- الیکشن میں دھاندلی اور باجوہ کی پالیسی اب بھی چلتی نظر آرہی ہے، عمران خان
- پی ایس ایل 8؛ نیشنل اسٹیڈیم میں چار پریکٹس بچز تیار
- پُر کشش افراد ماسک کم پہنتے ہیں، تحقیق
- چاندوں کی دوڑ میں سیارہ مشتری پھر بازی لے گیا، کل تعداد 92 ہوگئی
- مصروف وُڈ پیکر پرندے نے گھرکی دیوار میں 300 سوکلوگرام پھل ذخیرہ کردیئے
- رہنما پی ٹی آئی شاندانہ گلزار نے بغاوت کے مقدمے کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- میچ فکسنگ؛ کرکٹر آصف آفریدی پر 2 سال کیلئے پابندی
- ترکیہ زلزلہ متاثرین کیلیے وزیر اعظم ریلیف فنڈ اکاؤنٹ قائم، کابینہ کا ایک ماہ کی تنخواہ دینے کا اعلان
- انتہاپسند ہندو رہنما کی مسلمانوں اورعیسائیوں کے قتل عام کی دھمکی
- پشاور پولیس لائنز دھماکے میں فاسفورس استعمال کیا گیا، صدر مملکت
- آئی ایم ایف اور پاکستان کے پالیسی سطح پر مذاکرات شروع، سخت فیصلوں کا امکان
- سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کراچی میں سپرد خاک
- کامران اکمل نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- پختونخوا میں انتخابات کیلیے پولیس تیار ہے، آئی جی کی الیکشن کمیشن کو بریفنگ
- پی ایس ایل8: کمنٹیٹرز اور پریزینٹرز کے ناموں کا اعلان ہوگیا
- پنجاب میں افسران کے تقرر و تبادلوں کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری
- پی ایس ایل8 کیلئے میچ آفیشلز کا اعلان کردیا گیا
- کراچی پیچھے چلا گیا اور کچی آبادیاں زیادہ ہوگئیں، سندھ ہائی کورٹ
- کسی کے ٹیم میں آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کپتان کراچی کنگز
کترینہ کیف کی ڈپلومیسی
لگتا ہے کرینہ سیف نے امپورٹڈ اداکارہ کترینہ کیف کو پسپا کر دیا ہو کیوں کہ اس طرف سے کرینہ سیف کے تابڑ توڑ، موسلادھار، لگاتار اور ریپڈ فائرنگ بدستور چل رہے ہیں جب کہ امپورٹڈ اداکارہ کترینہ کیف کی طرف سے اکادکا فائر کے علاوہ خاموشی چھائی ہوئی ہے۔
ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ کرینہ سیف کا جارحانہ، ظالمانہ اور وحشیانہ حملے ہوں لیکن ایک اور وجہ بھی ہوسکتی ہے کہ شاید کترینہ کیف نے سوچا ہو کہ جواب جاہلاں سے بہتر خاموشی ہے، یا اس نے کہیں سے ایک ’’دھماکہ‘‘نام کی عورت کی کہانی سن لی ہو۔
دھماکہ نام کی بیوہ عورت بہت زیادہ لڑاکو تھی جس پر اپنے منہ کا پٹہ کھول دیتی پھر اس و قت نہ چھوڑتی جب وہ فرار نہ ہوجاتی یا جاتا، اس کی یہ شہرت اتنی زیادہ ہوگئی کہ گھر، محلے سے نکل کر پورے گاؤں بلکہ شہر میں پھیل گئی تھی اور وہ اصل نام کے بجائے ’’دھماکہ‘‘ کی عرفیت سے معروف ہوگئی تھی۔
شوبزسے واقف لوگ اسے کرینہ سیف کہنے لگے تھے جب کوئی اسے دور سے آتی ہوئی دیکھتا تو راستہ بدل دیتا یا کوئی کونا کھدرا پکڑ لیتا کیوں کہ کسی کو بھی اپنی درگت بنانا مقصود نہیں تھا۔ چمپئن تو وہ بن گئی تھی لیکن یہ چمپئن شپ ایک دن خود ہی اس کے راستے کا روڑا بن گئی، اس کا اکلوتا اور لاڈلا بیٹا جوان ہوگیا لیکن کوئی اسے اپنی بیٹی دینے کو تیار نہیں تھا ۔
دہن شیر میں جابیٹھے لیکن اے دل
نہ کھڑے ہوجیئے کرینہ لگاتار کے پاس
اس نے بہت جتن کیے، اس کا بیٹا اچھا بھلا خوبصورت نوجوان بھی تھا ،ایک بڑی جائیداد کا وارث بھی تھا،کسی بھی لڑکی کاآئیڈل ہوسکتاتھا لیکن ’’دھماکہ‘‘ کے ڈرسے سارے خاندان انکاری ہوگئے۔
کچھ لوگوں نے تو صاف صاف منہ پر کہہ دیا کہ ہم اپنی بیٹیوں کو جیتے جی درگور نہیں کرسکتے لیکن ایک دن لوگوں نے یہ خبر بڑی حیرت سے سنی کہ ایک خوبصورت، تعلیم یافتہ اور سلجھی ہوئی لڑکی نے یہ رشتہ منظورکرلیا حالاںکہ اس کے ماں باپ نے اسے بہت سمجھایا لیکن وہ اپنی بات پر اڑی رہی۔
اس نے اعلان کردیا کہ شادی کروں گی تو اس طوفان دہان کلاشن کوف بہ زبان دھماکہ کے بیٹے سے کروں گی ورنہ نہیں کروں گی ۔شادی ہوگئی تو پڑوسیوں نے دیواروں پر سپائی کیمرے فٹ کردیے کہ بریکنگ نیوز میں سبقت کوئی اور نہ لے جائے،کچھ روز تو خیرت سے گزرے ، لوگ مایوس ہوگئے کہ شاید دھماکہ سدھر گئی ہو یا بیٹے کی خاطر برداشت کررہی ہو اور وہ واقعی اپنی زبان کی کجھلی برداشت کررہی تھی لیکن ایک روز آتش فشاں پھٹ پڑا۔
دھماکہ نے دلہن کے بند کمرے کے سامنے کھڑے ہوکر ڈزا ڈزکردی۔دھماکے سن کر ایک دم ارد گرد کی دیواروں پر پڑوسیوں کے سر اگنے لگے۔
دھماکہ دلہن کے کمرے کی طرف آگے پیچھے پیچھے شرارے چھوڑ رہی تھی، منہ سے گالیاں، کوسنے، بددعائیں ایک ساتھ نکل رہی تھیں۔
اٹھو! بس بہت ہوگیا، بی بی جان، بیگم جان، دوپہرہوگئی اور تم پڑی سورہی ہو، بس بہت ہوگیا، لاڈلاپن اوردلہناپا۔اب اپنا کام سنبھالو ،میں کوئی تیرے باپ کی نوکرانی نہیں جو تجھے تیارکرکے کھلاؤں، پلاؤں، دو جماعت کیا پڑھ گئی کہ گھر گرہستی سے ہاتھ اٹھا لیا۔
بیٹا کام پر نکلا تھا اور دھماکہ کے لیے میدان خالی تھا، جب یہ خوب ہلکان ہوگئی تو دلہن کا دروازہ دھیرے دھیرے کھلا۔ ایک ہاتھ باہر آیا، ہاتھ میں جوتی تھی۔جوتی دہلیزکے ساتھ کھڑی ہوگئی اور ہاتھ اندرغائب ہوگیا،دھماکہ نے چھوٹی سی بریک لگا کر جوتی کو دیکھا اور پھر پھٹ پڑی ،یہ دیکھو لوگو، اب میں جواب کی قابل بھی نہیں رہی، جوتی سامنے کر دی،گویا میں پاگل ہوں ۔
اس کی زبان سے شعلے، انگارے، دھواں سب کچھ ساتھ نکل رہا تھا، وہ جوتی کو دیکھ دیکھ کر اشارے کرکرکے کوسنے دے دے کر ہلکان ہوگئی تو جوتی اٹھا کر زمین پر مارنے لگی، پھر جوتی پر کودکود کر اسے کوسنے لگی۔
اس کا پارہ چڑھتا رہا ،والیوم بڑھتا رہا ،اسپیڈ ہائی ہوتی رہی اور پھر اچانک وہ گرکر بے ہوش ہوگئی لیکن زبان پھر بھی بند نہیں ہو رہی تھی، اس کے بعد پھر کسی نے اس کی آواز نہیں سنی، باقی سارے الفاظ بھول گئی اورصرف ’’ہوں ہاں‘‘تک محدود ہوگئی۔
ہمیں بھی کچھ ایسا لگ رہا ہے جیسے کترینہ کیف نے بھی کرینہ سیف کی طرف وہی جوتی والی ڈپلومیسی اپنالی ہو۔ جسے کرینہ سیف اپنی فتح سمجھ رہی ہو، کہیں وہ اس کی شکست تو نہیں بننے والی۔لیکن وہ یہ نہیں جانتی کہ کرینہ سیف ’’بینگن‘‘ کی نوکرنہیں بلکہ خان اور بیگم شرمیلی ٹیگوری کی نوکر ہے اور اسے پٹودی خاندان کی ’’بیگم صاب‘‘ بننا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔