ذمے دار جمہوری حکومت اور اختیار فوج کے پاس ہو تو ایسے نہیں چل سکتا، عمران خان

ویب ڈیسک  جمعـء 20 جنوری 2023
سیاسی عدم استحکام فوجی جنرل کی زیر قیادت حکومت گرانے کی سازش سے شروع ہوا، عمران خان (فوٹو فائل)

سیاسی عدم استحکام فوجی جنرل کی زیر قیادت حکومت گرانے کی سازش سے شروع ہوا، عمران خان (فوٹو فائل)

 لاہور: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ملک سے فوج کا سیاسی کردار راتوں رات ختم کرنا ممکن نہیں، ذمے دار جمہوری حکومت اور اختیار فوج کے پاس ہو تو ایسے نہیں چل سکتا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کے کچھ دھڑوں کی بحالی ممکن ہے، دیگر کے خلاف طاقت استعمال کرنے کا آپشن استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن یہ آخری راستہ ہونا چاہیے۔ حکومت کو دیکھنا ہوگا کہ ٹی ٹی پی کے کون سے  گروپ تشدد ترک کر سکتے ہیں اور کسے بحال  کیا جا سکتا ہے۔

امریکی پالیسی کا مخالف ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ امریکا کے خلاف ہوں، عمران خان

پاکستان اور امریکا کے مابین تعلقات سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کی حمایت پر مبنی پالیسی سے اختلاف کا یہ مطلب نہیں کہ میں امریکا کے خلاف ہوں، انہوں نے کہا کہ امریکا سمیت دیگر تمام  ممالک کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات ضروری ہونے چاہییں۔

معاشی استحکام سے قبل سیاسی استحکام ناگزیر ہے، عمران خان

ملکی معیشت پر گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ معاشی استحکام کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ ملک میں صاف، شفاف اور منصفانہ انتخابات کیے جائیں۔ معاشی استحکام سے قبل سیاسی استحکام ناگزیر ہے، جس کا واحد حل جلد از جلد انتخابات کا انعقاد ہے۔ اس کے بعد ملک میں قانون کی مکمل حکمرانی کے لیے سخت فیصلے کیے جانے ضروری ہیں۔

کبھی مغرب پر الزام نہیں لگایا کہ انہوں نے مجھے مارنے کی کوشش کی، عمران خان

عمران خان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کی دلچسپی گڈگورننس سے پیدا ہوتی ہے اور اس کا ذریعہ قانون کی حکمرانی کے سوا کچھ اور نہیں جب کہ اس وقت ملک میں طاقت ور کو پکڑنے کا کوئی قانون نہیں ہے اور یہی حالات ملک میں بیرونی سرمایہ کاری آنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ ملکی معیشت بحال کرنے کے لیے سرمایہ کاری لانی ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں نے کبھی مغرب پر الزام نہیں لگایا کہ انہوں نے مجھے مارنے کی کوشش کی۔

اس وقت آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئے تو ملک دیوالیہ ہوجائیگا، عمران خان

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں، ورنہ ملک ڈیفالٹ ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان کو بہت نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں اتنی صلاحیت ہی نہیں ہے۔

ذمے دار جمہوری حکومت اور اختیار فوج کے پاس ہو تو ایسے نہیں چل سکتا، عمران خان

فوج کے سیاست میں عمل دخل سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ ذمے داری اگر جمہوری حکومت کی ہے تو اختیار بھی اُس ہی کے پاس ہونا چاہیے۔ اس طرح کوئی نظام نہیں چل سکتا کہ ذمے داری جمہوری حکومت کی ہو اور اختیار فوج کے پاس ہوں۔ انہوں نے کہا کہ فوج سے متعلق میرا مؤقف زیادہ تبدیل نہیں ہوا ہے۔

فوج کا سیاسی کردار راتوں رات ختم کرنا ممکن نہیں، عمران خان

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان بننے کے بعد سے اب تک زیادہ تر ادوار براہ راست فوجی حکومت کے رہے ہیں جب کہ باقی ادوار بھٹو اور شریف خاندانوں نے ملک پر حکومت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کی وجہ سے فوج کے سیاسی کردار کو راتوں رات ختم نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن اس کا آغاز کیا جا سکتا ہے کہ اگر کسی چیز کی ذمے داری سویلین حکومت کی ہے تو پھر اختیار بھی سویلین حکومت کے پاس ہونا چاہیے۔

مجھے نااہل قرار دلانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے، عمران خان

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ قاتلانہ حملے کے بعد میں احتیاط ضرور کروں گا، تاہم ایسا نہیں کہ میں خوفزدہ ہوکر اندر بیٹھ جاؤں۔ میں ضرور باہر نکلوں گا۔ میرے خلاف ایسا کوئی کیس نہیں جس پر مجھے نااہل کیا جا سکتا ہو، لیکن اس کے لیے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔ ہر دوسرے دن میرے خلاف ایک نیا مقدمہ سامنے آتا ہے۔ اگر مجھے نااہل کربھی دیا گیا تو پھر بھی انتخابات تو ہوں گے۔

وقت آنے پر سوچا جائیگا کہ میرے بعد پارٹی سربراہ کون ہوگا، عمران خان

ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ میری غیر موجودگی میں پارٹی سربراہ کون ہوگا، اس حوالے سے وقت آنے پر دیکھا جائے گا۔ ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ہم عوام میں جائیں گے۔ ہم نے ماضی میں بھی پرامن احتجاجی مظاہرے کیے ہیں، آئندہ بھی یہی لائحہ عمل اختیار کریں گے۔

سیاسی عدم استحکام فوجی جنرل کی زیر قیادت حکومت گرانے کی سازش سے شروع ہوا، عمران خان

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے اس وقت سب سے بڑا خطرہ معاشی عدم استحکام کا ہے،  سیاسی عدم استحکام اس سے بھی زیادہ بڑا ہے۔ اس کے بعد بڑھتی ہوئی شدت پسندی بھی ملک کے لیے خطرہ ہے۔ عمران خان نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام کا آغاز تبھی ہوگیا تھا جب ایک آرمی جنرل کی زیر قیادت سازش کے ذریعے اچھی کارکردگی کی حامل حکومت کو ختم کردیا گیا تھا۔

سابق آرمی چیف کی پولیٹیکل انجینئرنگ سے پاکستان میں شدت پسندی کا خطرہ بڑھا، عمران خان

عمران خان نے کہا کہ سابق آرمی چیف کی پولیٹیکل انجینئرنگ کا نتیجہ یہ ہوا کہ ٹی ایل پی کے جنگجوؤں اور ان کے خاندانوں سے متعلق اتفاق رائے پر عمل نہیں ہوسکا۔ ان کی  مجوزہ بحالی ممکن نہیں ہو سکی اور شدت پسندی کا خطرہ بڑھنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت ملک میں شدت پسندانہ کارروائیاں غیر معمولی سطح تک بڑھ چکی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا اگر ہماری حکومت ہوتی تو ایسی صورت حال نہ ہوتی۔

وکلا سے خطاب

ملکی تاریخ میں اتنا بڑا بحران کبھی نہیں آیا جو آج موجود ہے

دریں اثنا لاہور میں وکلا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان دلدل میں پھنسا ہوا ہے جسے وکلا نکال سکتے ہیں، ملک اس وقت بحران کا شکار ہے اور ملکی تاریخ میں اتنا بڑا کرائسز نہیں آیا، موجودہ حکومت کے پاس معیشت کو ٹھیک کرنے کا کوئی طریقہ نہیں۔

آج ہمارے پاس ایل سیز کھولنے کے لیے پیسے نہیں کل پیٹرول خریدنے کے نہیں ہونگے

انہوں ںے کہا کہ موجودہ حکومت کو کوئی پیسے دینے کے لیے تیارنہیں، بلاول بھٹو تو ملک میں نظر ہی نہیں آتا، آج دنیا کہہ رہی پاکستان میں سری لنکا جیسا بحران آنے والا ہے، آج ہمارے پاس ایل سیز کھولنے کے لیے پیسے نہیں، خوف یہ ہے کہ سری لنکا کی طرح تیل خریدنے کے پیسے بھی نہیں ہوں گے۔

آئی ایم ایف کی شرائط ماننے پر مہنگائی مزید 50 فیصد بڑھ جائے گی

انہوں نے کہا کہ آئی ایم کے پاس جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ، آئی ایم ایف تب پیسے دے گا جب ہم اُن کی شرائط مانیں گے اور آئی ایم ایف کی شرائط مانیں گے تو مہنگائی مزید 50 فیصد بڑھ جائے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔