مشینری کی ایل سی نہ کھلنے سے تھر پاور پلانٹ سے بجلی کی فراہمی معطل ہونے کا خدشہ

کاشف حسین  جمعـء 20 جنوری 2023
(فوٹو : فائل)

(فوٹو : فائل)

  کراچی: اسٹیٹ بینک کی جانب سے اہم شعبوں بشمول پاور جنریشن کے لیے پلانٹ مشینری اور پرزہ جات کی درآمد کے لیے ایل سی کھولنے کی پابندی کے خاتمے اور ترجیحی بنیادوں پر ایل سی کھولنے کی اجازت کے باوجود توانائی کے شعبے کے لیے درآمدات کی ایل سی کی منظوری نہیں ہورہی۔

قومی نوعیت کے منصوبے تھرکول مائننگ اور پاور پلانٹ کے لیے درآمد کیے جانے والے ایکوپمنٹ اور اسپیئر پارٹس کی درآمد اور کلیئرنس بھی التوا کا شکار ہے جس سے تھر میں کوئلے کی کان سے کوئلے کی پیداوار معطل ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

کوئلے کی پیداوار بند ہونے سے مقامی کوئلے سے بننے والی بجلی کی پیداوار بھی رک جائے گی اور مجموعی طور پر 2500 میگا واٹ بجلی کی مزید کمی کا سامنا ہوگا جس سے موسم سرما میں جاری توانائی کا بحران مزید شدت اختیار کرجائے گا۔

سندھ حکومت کی شراکت سے تھر میں کوئلے کی کان ڈیولپ کرنے والی کمپنی سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کو پاور پلانٹ اور کوئلے کی کان کے لیے ایکوپمنٹ اور اسپیئر پارٹس کی درآمد کے لیے ایل سی کھولنے میں مشکلات کا سامنا ہے جس سے کوئلے اور بجلی کی پیداوار بند ہونے کا خدشہ ہے۔

ایس ای سی ایم سی کی جانب سے وزارت توانائی کے حکام کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے 27 دسمبر 2022ء کو ایچ ایس کوڈ چیپٹر 84 اور 85 میں شامل اشیاء کی درآمد کے لیے ایل سی کی پیشگی منظوری کی شرط ختم کرتے ہوئے ان اشیاء کو ترجیحی فہرست میں شامل کرلیا گیا تاہم اسٹیٹ بینک کے اس اقدام کے باوجود مذکورہ ایچ ایس کوڈ میں شامل تھر کول پاور پراجیکٹس کے اسپیئر پارٹس اور ایکوپمنٹ کے لیے ایل سی کی دستاویزات کی منظوری نہیں دی جارہی۔

سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے وزارت توانائی کے حکام کو بتایا کہ اہم پرزہ جات اور آلات کی درآمد کے لیے ایل سی نہ کھلنے کی وجہ سے کان کانی جاری رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور درآمد شدہ ایکوپمنٹ جو پورٹ پر موجود ہے اس پر تاخیر کی وجہ سے بھاری ڈیمرج بھی عائد ہورہا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ایس ای سی ایم سی پاکستان میں بجلی بنانے کے لیے سستا ترین 7.6 ملین ٹن کوئلہ تین پاور پلانٹس کو فراہم کرتی ہے جس سے درآمدی کوئلے کے متبادل کی شکل میں پاکستان کو کثیر زرمبادلہ کی بچت ہوتی ہے۔

کمپنی نے حکام کو مطلع کیا ہے کہ اگر ایک ماہ تک تھر کے کوئلے کی پیداوار معطل رہی تو تین پاور پلانٹس کو درآمدی کوئلے پر چلانے سے پاکستان کو 40 ملین ڈالر کا اضافی بوجھ اٹھانا پڑے گا۔

سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے وزارت توانائی کے حکام سے اپیل کی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے ذریعے متعلقہ بینکوں کو چینی کمپنیوں چائنا مشینری انجیئرنگ کارپوریشن اور چائنا ایورسٹ ڈیولپمنٹ انٹرنیشنل لمیٹڈ سے آلات کی درآمد کے لیے اپریل 2022ء سے زیر التواء ایل سیز کی فی الفور منظوری کو یقینی بنایا جائے ساتھ ہی تھر کول منصوبے کے لیے معمول کے سازو سامان کی ایل سیز کی بھی بروقت بلا تاخیر منظوری کے اقدامات کیے جائیں تاکہ کان کنی کا عمل بغیر کسی تعطل کے جاری رکھا جاسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔