- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس، پاکستان میں ایشیا کپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین آفریدی نکاح کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی
- شیخ رشید کی حوالگی کیلیے کراچی کا ایس ایچ او صحافی بن کر اسلام آباد کی عدالت پہنچ گیا
- بھارت کا روسی پیٹرول کی ادائیگیاں ڈالر کے بجائے درہم میں کرنے کا فیصلہ
- کراچی کے طلبہ نے اسٹریٹ کرائمز کا حل پیش کردیا
- شیخ رشید کو سندھ منتقل کرنے کی درخواست مسترد
- آواز دہرے طریقے سے سرطان کا علاج کرسکتی ہے
- 500 لڑکیوں کے درمیان امتحان دینے والا واحد لڑکا پرچہ دیتے ہوئے بے ہوش!
- 133 نوری سال دور ستارے کے گرد رقص کرتے سیاروں کی ویڈیو جاری
- عمران خان جیل بھرو تحریک کے بجائے ڈوب مرو تحریک شروع کریں، مریم اورنگزیب
- ایران؛ حجاب نہ کرنے والی خواتین پر نئی سزاؤں کا اعلان
- حکومت کی آئی ایم ایف کو 300 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی یقین دہانی
مشینری کی ایل سی نہ کھلنے سے تھر پاور پلانٹ سے بجلی کی فراہمی معطل ہونے کا خدشہ

(فوٹو : فائل)
کراچی: اسٹیٹ بینک کی جانب سے اہم شعبوں بشمول پاور جنریشن کے لیے پلانٹ مشینری اور پرزہ جات کی درآمد کے لیے ایل سی کھولنے کی پابندی کے خاتمے اور ترجیحی بنیادوں پر ایل سی کھولنے کی اجازت کے باوجود توانائی کے شعبے کے لیے درآمدات کی ایل سی کی منظوری نہیں ہورہی۔
قومی نوعیت کے منصوبے تھرکول مائننگ اور پاور پلانٹ کے لیے درآمد کیے جانے والے ایکوپمنٹ اور اسپیئر پارٹس کی درآمد اور کلیئرنس بھی التوا کا شکار ہے جس سے تھر میں کوئلے کی کان سے کوئلے کی پیداوار معطل ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
کوئلے کی پیداوار بند ہونے سے مقامی کوئلے سے بننے والی بجلی کی پیداوار بھی رک جائے گی اور مجموعی طور پر 2500 میگا واٹ بجلی کی مزید کمی کا سامنا ہوگا جس سے موسم سرما میں جاری توانائی کا بحران مزید شدت اختیار کرجائے گا۔
سندھ حکومت کی شراکت سے تھر میں کوئلے کی کان ڈیولپ کرنے والی کمپنی سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کو پاور پلانٹ اور کوئلے کی کان کے لیے ایکوپمنٹ اور اسپیئر پارٹس کی درآمد کے لیے ایل سی کھولنے میں مشکلات کا سامنا ہے جس سے کوئلے اور بجلی کی پیداوار بند ہونے کا خدشہ ہے۔
ایس ای سی ایم سی کی جانب سے وزارت توانائی کے حکام کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے 27 دسمبر 2022ء کو ایچ ایس کوڈ چیپٹر 84 اور 85 میں شامل اشیاء کی درآمد کے لیے ایل سی کی پیشگی منظوری کی شرط ختم کرتے ہوئے ان اشیاء کو ترجیحی فہرست میں شامل کرلیا گیا تاہم اسٹیٹ بینک کے اس اقدام کے باوجود مذکورہ ایچ ایس کوڈ میں شامل تھر کول پاور پراجیکٹس کے اسپیئر پارٹس اور ایکوپمنٹ کے لیے ایل سی کی دستاویزات کی منظوری نہیں دی جارہی۔
سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے وزارت توانائی کے حکام کو بتایا کہ اہم پرزہ جات اور آلات کی درآمد کے لیے ایل سی نہ کھلنے کی وجہ سے کان کانی جاری رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور درآمد شدہ ایکوپمنٹ جو پورٹ پر موجود ہے اس پر تاخیر کی وجہ سے بھاری ڈیمرج بھی عائد ہورہا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ایس ای سی ایم سی پاکستان میں بجلی بنانے کے لیے سستا ترین 7.6 ملین ٹن کوئلہ تین پاور پلانٹس کو فراہم کرتی ہے جس سے درآمدی کوئلے کے متبادل کی شکل میں پاکستان کو کثیر زرمبادلہ کی بچت ہوتی ہے۔
کمپنی نے حکام کو مطلع کیا ہے کہ اگر ایک ماہ تک تھر کے کوئلے کی پیداوار معطل رہی تو تین پاور پلانٹس کو درآمدی کوئلے پر چلانے سے پاکستان کو 40 ملین ڈالر کا اضافی بوجھ اٹھانا پڑے گا۔
سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے وزارت توانائی کے حکام سے اپیل کی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے ذریعے متعلقہ بینکوں کو چینی کمپنیوں چائنا مشینری انجیئرنگ کارپوریشن اور چائنا ایورسٹ ڈیولپمنٹ انٹرنیشنل لمیٹڈ سے آلات کی درآمد کے لیے اپریل 2022ء سے زیر التواء ایل سیز کی فی الفور منظوری کو یقینی بنایا جائے ساتھ ہی تھر کول منصوبے کے لیے معمول کے سازو سامان کی ایل سیز کی بھی بروقت بلا تاخیر منظوری کے اقدامات کیے جائیں تاکہ کان کنی کا عمل بغیر کسی تعطل کے جاری رکھا جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔