- حکومت کا سحر افطار و تراویح میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ
- ’’پاکستان کو بھارت سے 2011 کے سیمی فائنل میں شکست کا بدلہ لینا ہے‘‘
- جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی، توہین عدالت کی درخواست پر آئی جی سے رپورٹ طلب
- لاہور ہائیکورٹ کا 1990 سے 2001 تک توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم
- مسلمان مسائل کی جڑ، ہندوؤں کے برابر نہیں ، بی جے پی رہنما کی ہرزہ سرائی
- روپے کی قدر کم ترین سطح پر، معاشی مشکلات میں اضافہ
- کویت پٹرولیم کیلیے 27ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری
- ملک میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہوگئی
- عمران خان کی ضمانت منظوری کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
- مہنگی ترین اشیا، شہری محدود خریداری پر مجبور
- 2022 ، سندھ میں کاروکاری کے الزام میں 152 خواتین اور 65 مرد قتل
- سحری کے اوقات میں گیس ملے گی یا نہیں، شہری پریشان
- ون ڈے ورلڈکپ؛ ممکنہ تاریخوں اور وینیوز کو شارٹ لسٹ کرلیا گیا، نام سامنے آگئے
- ذیابطیس کے 4 لاکھ مریض معذور ہوجاتے ہیں، ماہرین طب
- شکر کا جذبہ، شدید ذہنی تناؤ کو کم کر سکتا ہے
- کمسن بچوں کے ساتھ خودکشی کے واقعات
- ٹیم کا مزاج بدلنے کیلیے شاہین موزوں کپتان قرار
- گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے وقت ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے
- افغانستان سے سیریز، عباس آفریدی کو منتخب نہ کیے جانے پر مدثر نذر حیران
- رمضان کے آخری عشرے میں حرمین شریفین کیلیے پرمٹ کی شرط ختم
بہ یک وقت دو ممالک میں واقع دنیا کا انوکھا ہوٹل

دو ممالک کے درمیان واقع اربیز ہوٹل ایک عجوبہ روزگار مقام بھی ہے۔ فوٹو: سی این این
فرانس: خوبصورت اور چھوٹا سا ہوٹل اربیز، درحقیقت دو ممالک کے درمیان واقع ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے کمرہ نمبر نو سے دونوں ممالک کی کھینچی گئی سرحدی لکیر فرضی طور پر گزرتی ہیں۔
یہ ہوٹل ایک گھنے پہاڑی جنگل کے پاس ’لاکیور‘ نامی ایک بستی میں واقع ہے۔ اس پہاڑ کا ایک حصہ فرانس اور دوسرا حصہ سوئزرلینڈ سے گزرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ لوگ اس ہوٹل میں آکر دو ممالک کی سرحد کے درمیان رہنے کا اعزاز حاصل کرتے ہیں اور یہاں کی تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہیں۔ اربیز ہوٹل ایک خاندان کی ملکیت ہے جو نسل در نسل اس کا مالک ہے۔ اس ہوٹل کا پورا نام ’ہوٹل اربیز فرانکو سوئس‘ ہے اور مختصر نام لا اربائزے بھی ہے۔
دو ممالک میں بٹا ہوا یہ ہوٹل درحقیقت فرانس اور سوئزرلینڈ کے درمیان 1862ء کے معاہدہ ڈیپس سے وجود میں آیا تھا۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے ایک دوسرے سے کچھ متنازع جگہوں کا تبادلہ کیا تھا۔
معاہدے کے تحت یہاں پہلے سے قائم عمارتوں کو قائم رکھا گیا۔ پھر اس سے فائدہ اٹھا کر 1921ء میں اربیز ہوٹل بنایا گیا جو نصف سوئزرلینڈ میں اور آدھا فرانس میں واقع ہے۔ یہاں تک کہ اندر کے باتھ روم بھی دو ممالک میں تقسیم نظرآئیں گے۔
ہوٹل کی کھڑکی سے دونوں ممالک کی چوکیاں دیکھی جاسکتی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہوٹل میں دونوں ممالک کے کھانے دستیاب ہیں لیکن فرانس والی جگہ پر بیٹھ کر آپ سوئزرلینڈ کا مشہور پنیر نہیں منگواسکتے ہیں کیونکہ فرانس میں اس پر پابندی عائد ہے۔ اسی طرح فرانس سوسیج سوئزرلینڈ والے حصے میں نہیں ملے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔