- آئی ایم ایف سے اسی مہینے معاہدہ ہوجائے گا، وزیراعظم
- سخت سردی جنوری میں لیکن سندھ میں تعطیلات دسمبر میں
- طیبہ ہراسگی کیس؛ ہائیکورٹ نے پی اے سی کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا دیا
- رونالڈو کو تحفے میں ملی قیمتی پتھروں سے بنی گھڑی کی مالیت کیا ہے؟
- پی ٹی آئی نے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کی تعیناتی چیلنج کردی
- باجوہ لیک کیس میں گرفتار ایف بی آر اہلکاروں کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
- اسنوکر چیمپیئن شپ؛ برطانوی کیوئسٹ کو پاکستانی کیوئسٹ کے ہاتھوں شکست
- کراچی؛ کرایے کی کار چلانے والا 2 بچوں کا باپ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ہلاک
- ڈالر کی اڑان جاری، مزید 7 روپے مہنگا
- دو سے زیادہ نشستوں پر الیکشن لڑنے سے روکنے کی درخواست پر اعتراض کالعدم
- لاہور میں اے ٹی ایم ہیک کرنے کی کوشش ناکام، ہیکر گرفتار
- ثانیہ مرزا نے ٹینس کورٹ کو ہمیشہ کیلئے خیرباد کہہ دیا، ویڈیو وائرل
- بلدیہ شرقی کے زیر انتظام کئی صحت مراکز غیر فعال، مریض رل گئے
- ڈھائی لاکھ ٹن چینی کی برآمد، وفاقی حکومت نے شرائط تبدیل کر دیں
- فحاشی و عریانی کا سیلاب
- اسلام میں دوستی کا معیار
- ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور بیٹے کو کلین چٹ دیدی، مقدمہ خارج
- صابرین کے لیے خوش خبری
- فواد چودھری کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم
- اسلاموفوبیا میں مبتلا انتہا پسندوں کی حرکت کو سختی سےمسترد کرتے ہیں، سوئیڈن
ڈی ایم سی نے سی ایم ہاؤس سندھ سمیت اہم سرکاری عمارتوں کو پراپرٹی ٹیکس چالان بھیج دیا

فوٹو فائل
کراچی: ڈی ایم سی ساؤتھ نے ایک عجیب کارنامہ انجام دیا ہے کہ مستثنیٰ عمارتوں کو پراپرٹی ٹیکس کے چالان بھجوا دیے، جن میں وزیراعلی ہاؤس، اردو لغت بورڈ، ناپا، سمیت وفاقی و صوبائی اہم عمارتیں شامل ہیں۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس سندھ کو 15 لاکھ، 76 ہزار 7 سو 57 روپے کا پراپرٹی ٹیکس کا چالان بھجوایا گیا ہے جب کہ صوبائی اور وفاقی اداروں کو بھجوائے گئے ٹیکس چالان کا مجموعی حجم کروڑوں روپے بنتا ہے. سندھ کے چیف منسٹر ہاؤس سمیت درجنوں وفاقی اور صوبائی حکومت کی ملکیت جائیدادوں کو پراپرٹی ٹیکس کے چالان بھیج دیے گئے ہیں، جن میں وزیر اعلیٰ ہاؤس، چیف سیکرٹری ہاؤس، جنرل پوسٹ آفس سمیت کئی اہم وفاقی اور صوبائی عمارتیں شامل ہیں۔
تمام صوبائی اور وفاقی عمارتیں سندھ اربن ایمویبل پراپرٹی ٹیکس ایکٹ 1958 کے تحت ہر قسم کے جائیداد ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔ اس کے علاوہ تاریخی عمارتیں، مذہبی مقامات ، سرکاری تعلیمی ادارےاور 120 گز تک کے رہائشی مکانات اور 600 مربع فٹ تک کے رہائشی فلیٹوں پر بھی یہ ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔
واضح رہے کہ حال ہی میں حکومت سندھ نے جائیداد ٹیکس کی وصولی کا اختیار محکمہ ایکسائز سے محکمہ بلدیات سندھ کے ماتحت ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کو دیا ہے۔ محکمہ ایکسائز اس عمل میں محکمہ بلدیات کی معاونت کررہا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ ماہ ایسا ہی ایک واقعہ بھارت میں بھی پیش آیا ہے جہاں تاج محل سمیت کچھ دیگر تاریخی عمارتوں کو جائیداد ٹیکس کے نوٹسز بھیجے گئے تھے، جس پر سرکاری محکموں کو جگ ہنسائی اور سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔
امسال سندھ میں صرف حکومتی جائیدادوں ہی کو نہیں، بلکہ ایسی جائیدادیں جو جائیداد ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں، انہیں بھی پراپرٹی ٹیکس کے چالان بھیج دیے گئے ہیں۔ کورنگی ، اورنگی ، ملیر سمیت شہر بھر کی کچی آبادیوں کے مکانات کو بھی جائیداد ٹیکس کے نوٹس ارسال کیے گئے ہیں جن پر یہ ٹیکس لاگو ہی نہیں ہوتا۔ ان علاقوں کے مکین اس نئے ٹیکس چالان سے سخت خائف اور پریشان ہیں۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس کے ذرائع نے پراپرٹی ٹیکس چالان سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ادارے وزیراعلیٰ ہاؤس کو پراپرٹی ٹیکس کا چالان کیسے بھیج سکتے ہیں وزیراعلیٰ ہاؤس کو استثنا حاصل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔