- پُر کشش افراد ماسک کم پہنتے ہیں، تحقیق
- چاندوں کی دوڑ میں سیارہ مشتری پھر بازی لے گیا، کل تعداد 92 ہوگئی
- مصروف وُڈ پیکر پرندے نے گھرکی دیوار میں 300 سوکلوگرام پھل ذخیرہ کردیئے
- رہنما پی ٹی آئی شاندانہ گلزار کے خلاف ویمن تھانے میں بغاوت کا مقدمہ درج
- میچ فکسنگ؛ کرکٹر آصف آفریدی پر 2 سال کیلئے پابندی
- ترکیہ زلزلہ متاثرین کیلیے وزیر اعظم ریلیف فنڈ اکاؤنٹ قائم، کابینہ کا ایک ماہ کی تنخواہ دینے کا اعلان
- انتہاپسند ہندو رہنما کی مسلمانوں اورعیسائیوں کے قتل عام کی دھمکی
- پشاور پولیس لائنز دھماکے میں فاسفورس استعمال کیا گیا، صدر مملکت
- آئی ایم ایف اور پاکستان کے پالیسی سطح پر مذاکرات شروع، سخت فیصلوں کا امکان
- سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کراچی میں سپرد خاک
- کامران اکمل نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- پختونخوا میں انتخابات کیلیے پولیس تیار ہے، آئی جی کی الیکشن کمیشن کو بریفنگ
- پی ایس ایل8: کمنٹیٹرز اور پریزینٹرز کے ناموں کا اعلان ہوگیا
- پنجاب میں افسران کے تقرر و تبادلوں کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری
- پی ایس ایل8 کیلئے میچ آفیشلز کا اعلان کردیا گیا
- کراچی پیچھے چلا گیا اور کچی آبادیاں زیادہ ہوگئیں، سندھ ہائی کورٹ
- کسی کے ٹیم میں آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کپتان کراچی کنگز
- ملعون سلمان رشدی کی حملے میں آنکھ ضائع ہونے کے بعد پہلی تصویر منظرعام پر
- کیماڑی میں زہریلی گیس سے ہلاکتوں کا مقدمہ درج کرنے کا حکم
- پنجاب میں 67 افسروں کے تقرر و تبادلوں کے احکامات جاری
پرزہ جات کی ایل سیز منظوری میں تاخیر سے بجلی پیداوار میں کمی کا خدشہ

(فوٹو فائل)
کراچی: پلانٹ مشینری اور پرزہ جات کی درآمد کے لیے ایل سیز منظوری میں تاخیر سے بجلی کی پیداوار میں کمی کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے اہم شعبوں بشمول پاور جنریشن کے لیے پلانٹ مشینری اور پرزہ جات کی درآمد کے لیے ایل سی کھولنے کی پابندی کے خاتمے اور ترجیحی طور پر ایل سی کھولنے کی اجازت کے باوجود توانائی کے شعبہ کے لیے درآمدات کی ایل سی کی منظوری نہیں ہورہی۔
قومی نوعیت کے منصوبے تھر کو ل مائننگ اورپاور پلانٹ کے لیے درآمد کیے جانے والے ایکوپمنٹ اور اسپیئرپارٹس کی درآمد اور کلیئرنس بھی التوا کا شکار ہے جس سے تھر میں کوئلے کی کان سے کوئلے کی پیداوار معطل ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
کوئلہ کی پیداوار بند ہونے سے مقامی کوئلہ سے بننے والی بجلی کی پیداوار بھی رک جائے گی اور مجموعی طور پر 2500میگا واٹ بجلی کی مزید کمی کا سامنا ہوگا جس سے موسم سرما میں جاری توانائی کا بحران مزید شدت اختیار کرجائے گا۔
سندھ حکومت کی شراکت سے تھر میں کوئلے کی کان ڈیولپ کرنے والی کمپنی سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کو پاور پلانٹ اور کوئلے کی کان کے لیے ایکوپمنٹ اور سپیئر پارٹس کی درآمد کے لیے ایل سی کھولنے میں مشکلات کا سامنا ہے جس سے کوئلے اور بجلی کی پیداوار بند ہونے کا خدشہ ہے۔
ایس ای سی ایم سی کی جانب سے وزارت توانائی کے حکام کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے 27دسمبر 2022کو ایچ ایس کوڈ چیپٹر84اور 85 میں شامل اشیا کی درآمد کے لیے ایل سی کی پیشگی منظوری کی شرط ختم کرتے ہوئے ا ن اشیا کو ترجیحی فہرست میں شامل کرلیا گیا، تاہم مذکورہ ایچ ایس کوڈ میں شامل تھر کوئلہ پاور پراجیکٹس کے اسپیئر پارٹس اور ایکوپمنٹ کے لیے ایل سی کی دستاویزات کی منظوری نہیں دی جارہی۔
سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے وزارت توانائی کے حکام کو بتایا کہ اہم پرزہ جات اور آلات کی درآمد کے لیے ایل سی نہ کھلنے کی وجہ سے کان کنی جاری رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور درآمد شدہ ایکوپمنٹ جو پورٹ پر موجود ہے اس پر تاخیر کی وجہ سے بھاری ڈیمرج بھی عائد ہورہا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ایس ای سی ایم سی پاکستان میں بجلی بنانے کے لیے سستا ترین 7.6ملین ٹن کوئلہ 3 پاورپلانٹس کو فراہم کرتی ہے جس سے درآمدی کوئلہ کا متبادل کی شکل میں پاکستان کو کثیر زرمبادلہ کی بچت ہوتی ہے۔ کمپنی نے حکام کو مطلع کیا ہے کہ اگر ایک ماہ تک تھر کے کوئلے کی پیداوار معطل رہی تو 3 پاور پلانٹس کو درآمدی کوئلے پر چلانے سے پاکستان کو 40ملین ڈالر کا اضافی بوجھ اٹھانا پڑے گا۔
سندھ اینگروکول مائننگ کمپنی نے وزارت توانائی کے حکام سے اپیل کی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے ذریعے متعلقہ بینکوں کو چینی کمپنیوں چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن اور چائنا ایورسٹ ڈیولپمنٹ انٹرنیشنل لمیٹڈ سے آلات کی درآمد کے لیے اپریل 2022سے زیر التوا ایل سیز کی فی الفور منظوری کو یقینی بنایا جائے ساتھ ہی تھر کول منصوبہ کے لیے معمول کے سازوسامان کی ایل سیز کی بھی بروقت بلا تاخیر منظوری کے اقدامات کیے جائیں تاکہ کان کنی کا عمل بغیر کسی تعطل کے جاری رکھا جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔