- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
مودی سرکار میں اذان دینا بھی جرم بن گیا؛ 7 مساجد پر جرمانہ
نئی دہلی: بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر 7 مساجد کو پانچ پانچ ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتراکھنڈ کے علاقے ہریدوار میں ہائی کورٹ نے لاؤڈ اسپیکر پر بلند آواز میں اذان دینے پر جامع مسجد ہریدوار، عباد اللہ ہتلہ (ککر والی) مسجد، بلال مسجد، صابری جامع مسجد اور دیگر 3 مساجد پر پر جرمانہ عائد کردیا۔
مساجد کی انتظامیہ کو پانچ ہزار فی مسجد جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ کارروائی ایس ڈی ایم پورن سنگھ رانا کی جانب سے کی گئی۔ مساجد کی انتظامیہ نے سماعت کا بائیکاٹ کا کیا تھا۔
خیال رہے کہ اتر اکھنڈ میں اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کی آواز کی سطح کم سے کم مقرر کی گئی ہے جس پر مقامی بی جے پی رہنماؤں نے ان سات مساجد کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔
مودی کی جماعت کے رہنماؤں نے الزام عائد کیا تھا ان مساجد نے لاؤڈاسپیکر پر آواز کی مقرر کردہ حد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اونچی آواز میں اذان دی جس سے بزرگ اور بیمار شہریوں کے آرام میں خلل پڑا۔
دوسری جانب مسلم عالم محمد عارف نے کہا کہ ایک میٹنگ میں سب نے آواز کو کم رکھنے کو تسلیم کیا تھا۔ اس میں کوئی ہرج نہیں ہے لیکن شور شرابہ اذان سے نہیں بلکہ شادی بیاہ، گانے بجانے، گاڑیوں کے ہارن وغیرہ سے ہوتا ہے۔
مسلم عالم کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اس قانون کا اطلاق صرف مساجد پر کرتی ہے دیگر کو چھوڑ دیتی ہیں۔ ہم چالان بھر دیں گے اور لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم کرنے کا انا کا مسئلہ نہیں بنائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔