- طیبہ ہراسگی کیس؛ ہائیکورٹ نے پی اے سی کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا دیا
- رونالڈو کو تحفے میں ملی قیمتی پتھروں سے بنی گھڑی کی مالیت کیا ہے؟
- پی ٹی آئی نے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کی تعیناتی چیلنج کردی
- باجوہ لیک کیس میں گرفتار ایف بی آر اہلکاروں کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
- اسنوکر چیمپیئن شپ؛ برطانوی کیوئسٹ کو پاکستانی کیوئسٹ کے ہاتھوں شکست
- کراچی؛ کرایے کی کار چلانے والا 2 بچوں کا باپ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ہلاک
- ڈالر کی اڑان جاری، مزید 7 روپے مہنگا
- دو سے زیادہ نشستوں پر الیکشن لڑنے سے روکنے کی درخواست پر اعتراض کالعدم
- لاہور میں اے ٹی ایم ہیک کرنے کی کوشش ناکام، ہیکر گرفتار
- ثانیہ مرزا نے ٹینس کورٹ کو ہمیشہ کیلئے خیرباد کہہ دیا، ویڈیو وائرل
- بلدیہ شرقی کے زیر انتظام کئی صحت مراکز غیر فعال، مریض رل گئے
- ڈھائی لاکھ ٹن چینی کی برآمد، وفاقی حکومت نے شرائط تبدیل کر دیں
- فحاشی و عریانی کا سیلاب
- اسلام میں دوستی کا معیار
- ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور بیٹے کو کلین چٹ دیدی، مقدمہ خارج
- صابرین کے لیے خوش خبری
- فواد چودھری کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم
- اسلاموفوبیا میں مبتلا انتہا پسندوں کی حرکت کو سختی سےمسترد کرتے ہیں، سوئیڈن
- دیوؤں کے قبضے میں آئے ہوئے انسان
- خرم منظور نے سرفراز احمد کو بابراعظم سے بڑا ’’کپتان‘‘ قرار دیدیا
مودی سرکار میں اذان دینا بھی جرم بن گیا؛ 7 مساجد پر جرمانہ

بھارت میں لاؤڈاسپیکر پر اذان دینے پر 5 ہزار جرمانہ، فوٹو: فائل
نئی دہلی: بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر 7 مساجد کو پانچ پانچ ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتراکھنڈ کے علاقے ہریدوار میں ہائی کورٹ نے لاؤڈ اسپیکر پر بلند آواز میں اذان دینے پر جامع مسجد ہریدوار، عباد اللہ ہتلہ (ککر والی) مسجد، بلال مسجد، صابری جامع مسجد اور دیگر 3 مساجد پر پر جرمانہ عائد کردیا۔
مساجد کی انتظامیہ کو پانچ ہزار فی مسجد جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ کارروائی ایس ڈی ایم پورن سنگھ رانا کی جانب سے کی گئی۔ مساجد کی انتظامیہ نے سماعت کا بائیکاٹ کا کیا تھا۔
خیال رہے کہ اتر اکھنڈ میں اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کی آواز کی سطح کم سے کم مقرر کی گئی ہے جس پر مقامی بی جے پی رہنماؤں نے ان سات مساجد کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔
مودی کی جماعت کے رہنماؤں نے الزام عائد کیا تھا ان مساجد نے لاؤڈاسپیکر پر آواز کی مقرر کردہ حد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اونچی آواز میں اذان دی جس سے بزرگ اور بیمار شہریوں کے آرام میں خلل پڑا۔
دوسری جانب مسلم عالم محمد عارف نے کہا کہ ایک میٹنگ میں سب نے آواز کو کم رکھنے کو تسلیم کیا تھا۔ اس میں کوئی ہرج نہیں ہے لیکن شور شرابہ اذان سے نہیں بلکہ شادی بیاہ، گانے بجانے، گاڑیوں کے ہارن وغیرہ سے ہوتا ہے۔
مسلم عالم کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اس قانون کا اطلاق صرف مساجد پر کرتی ہے دیگر کو چھوڑ دیتی ہیں۔ ہم چالان بھر دیں گے اور لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم کرنے کا انا کا مسئلہ نہیں بنائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔