- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی کے قریب ہونے والا دھماکا خود کش تھا، رپورٹ
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
مودی سرکار میں اذان دینا بھی جرم بن گیا؛ 7 مساجد پر جرمانہ
نئی دہلی: بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر 7 مساجد کو پانچ پانچ ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتراکھنڈ کے علاقے ہریدوار میں ہائی کورٹ نے لاؤڈ اسپیکر پر بلند آواز میں اذان دینے پر جامع مسجد ہریدوار، عباد اللہ ہتلہ (ککر والی) مسجد، بلال مسجد، صابری جامع مسجد اور دیگر 3 مساجد پر پر جرمانہ عائد کردیا۔
مساجد کی انتظامیہ کو پانچ ہزار فی مسجد جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ کارروائی ایس ڈی ایم پورن سنگھ رانا کی جانب سے کی گئی۔ مساجد کی انتظامیہ نے سماعت کا بائیکاٹ کا کیا تھا۔
خیال رہے کہ اتر اکھنڈ میں اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کی آواز کی سطح کم سے کم مقرر کی گئی ہے جس پر مقامی بی جے پی رہنماؤں نے ان سات مساجد کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔
مودی کی جماعت کے رہنماؤں نے الزام عائد کیا تھا ان مساجد نے لاؤڈاسپیکر پر آواز کی مقرر کردہ حد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اونچی آواز میں اذان دی جس سے بزرگ اور بیمار شہریوں کے آرام میں خلل پڑا۔
دوسری جانب مسلم عالم محمد عارف نے کہا کہ ایک میٹنگ میں سب نے آواز کو کم رکھنے کو تسلیم کیا تھا۔ اس میں کوئی ہرج نہیں ہے لیکن شور شرابہ اذان سے نہیں بلکہ شادی بیاہ، گانے بجانے، گاڑیوں کے ہارن وغیرہ سے ہوتا ہے۔
مسلم عالم کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اس قانون کا اطلاق صرف مساجد پر کرتی ہے دیگر کو چھوڑ دیتی ہیں۔ ہم چالان بھر دیں گے اور لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم کرنے کا انا کا مسئلہ نہیں بنائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔