- اسد شفیق نے بھی کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا
- شیخ رشید کا حلقہ این اے 60 سے ضمنی الیکشن لڑنے کا اعلان
- سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی ہوگئی
- برطانیہ؛ پولیس افسر کو 85 جنسی جرائم پر 36 سال قید
- الیکشن میں دھاندلی اور باجوہ کی پالیسی اب بھی چلتی نظر آرہی ہے، عمران خان
- پی ایس ایل 8؛ نیشنل اسٹیڈیم میں چار پریکٹس بچز تیار
- پُر کشش افراد ماسک کم پہنتے ہیں، تحقیق
- چاندوں کی دوڑ میں سیارہ مشتری پھر بازی لے گیا، کل تعداد 92 ہوگئی
- مصروف وُڈ پیکر پرندے نے گھرکی دیوار میں 300 سوکلوگرام پھل ذخیرہ کردیئے
- رہنما پی ٹی آئی شاندانہ گلزار نے بغاوت کے مقدمے کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- میچ فکسنگ؛ کرکٹر آصف آفریدی پر 2 سال کیلئے پابندی
- ترکیہ زلزلہ متاثرین کیلیے وزیر اعظم ریلیف فنڈ اکاؤنٹ قائم، کابینہ کا ایک ماہ کی تنخواہ دینے کا اعلان
- انتہاپسند ہندو رہنما کی مسلمانوں اورعیسائیوں کے قتل عام کی دھمکی
- پشاور پولیس لائنز دھماکے میں فاسفورس استعمال کیا گیا، صدر مملکت
- آئی ایم ایف اور پاکستان کے پالیسی سطح پر مذاکرات شروع، سخت فیصلوں کا امکان
- سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کراچی میں سپرد خاک
- کامران اکمل نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- پختونخوا میں انتخابات کیلیے پولیس تیار ہے، آئی جی کی الیکشن کمیشن کو بریفنگ
- پی ایس ایل8: کمنٹیٹرز اور پریزینٹرز کے ناموں کا اعلان ہوگیا
- پنجاب میں افسران کے تقرر و تبادلوں کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری
وٹامن ڈی سپلیمنٹ، فربہ افراد کے لیے زیادہ مؤثر نہیں ہوتیں، تحقیق

گلوکسٹرشائر: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ موٹاپے کا شکار افراد، جن کا باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) 30 سے زیادہ ہوتا ہے، کے لیے اتنی مؤثر نہیں ہوتیں جتنی 25 سے کم بی ایم آئی والے افراد کے لیے مفید ہوتی ہیں۔
ماہرِ غذا ئیت ڈاکٹر لِنیا پٹیل نے برطانیہ میں 40 سال سے کم عمر 2 ہزار 842 افراد پر کی جانے والی تحقیق سے بتایا کہ وہ لوگ جن کا بی ایم آئی اور کمر کی چوڑائی زیادہ تھی ان میں وٹامن ڈی کی کمی کا مشاہدہ کیا گیا، لیکن حیرت انگیز طورپر جب انہیں وٹامن ڈی کی گولیاں دی گئیں تو وہ دیگر کے مقابلے میں کم مؤثر ثابت ہوئیں۔
بی ایم آئی جسم میں موجود چکنائی کی پیمائش کا ایک طریقہ کار ہے جبکہ کمر کی پیمائش سے یہ بات معلوم ہوتی ہےکہ کسی شخص کے پیٹ پر کتنی چربی موجود ہے۔
ڈاکٹر لِنیا پٹیل کا کہنا تھا کہ محققین کے سامنے دو مسئلے تھے۔ابتداء میں انہوں نے دیکھا کہ جو لوگ موٹاپے کا شکار تھے ان میں وٹامن ڈی کی کمی تھی اور جب سپلیمنٹس کے ذریعے اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی گئی تو ان کی وٹامن ڈی کی سطح میں اتنا اضافہ نہیں ہوا جتنا ایک ’نارمل وزن‘ رکھنے والے میں دیکھا گیا۔ لہٰذا یہ بھی ایک مسئلہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ کا بی ایم آئی زیادہ ہے تو آپ کے کارڈیو میٹابولک بیماریوں(امراضِ قلب، ذیا بیطس، جگر کے مسائل وغیرہ) میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور اگر لوگوں کو وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ دی جائیں تو ان امکانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف لوگوں کا خیال نہ کرتے ہوئے سب کو یکساں انداز میں وٹامن ڈی کی سپلیمنٹ کی تجویز کا دیا جانا ایک مسئلہ تھا۔
مختلف پیچیدگیوں کے خطرات بڑھانے میں وٹامن ڈی کی کمی کا ممکنہ کردار متنازع ہے کیوں کہ متعدد آزمائشوں اور مطالعوں میں ناقابلِ تسلی نتائج فراہم کیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر لِنیا پٹیل کے مطابق یہ بھی عین ممکن ہے کہ آزامئشوں میں غلط سوالات کے جوابات طلب کیے جارہے ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔