- انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 276 روپے سے تجاوز کرگئی
- اسد شفیق نے بھی کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا
- شیخ رشید کا حلقہ این اے 60 سے ضمنی الیکشن لڑنے کا اعلان
- سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی ہوگئی
- برطانیہ؛ پولیس افسر کو 85 جنسی جرائم پر 36 سال قید
- الیکشن میں دھاندلی اور باجوہ کی پالیسی اب بھی چلتی نظر آرہی ہے، عمران خان
- پی ایس ایل 8؛ نیشنل اسٹیڈیم میں چار پریکٹس بچز تیار
- پُر کشش افراد ماسک کم پہنتے ہیں، تحقیق
- چاندوں کی دوڑ میں سیارہ مشتری پھر بازی لے گیا، کل تعداد 92 ہوگئی
- مصروف وُڈ پیکر پرندے نے گھرکی دیوار میں 300 سوکلوگرام پھل ذخیرہ کردیئے
- رہنما پی ٹی آئی شاندانہ گلزار نے بغاوت کے مقدمے کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- میچ فکسنگ؛ کرکٹر آصف آفریدی پر 2 سال کیلئے پابندی
- ترکیہ زلزلہ متاثرین کیلیے وزیر اعظم ریلیف فنڈ اکاؤنٹ قائم، کابینہ کا ایک ماہ کی تنخواہ دینے کا اعلان
- انتہاپسند ہندو رہنما کی مسلمانوں اورعیسائیوں کے قتل عام کی دھمکی
- پشاور پولیس لائنز دھماکے میں فاسفورس استعمال کیا گیا، صدر مملکت
- آئی ایم ایف اور پاکستان کے پالیسی سطح پر مذاکرات شروع، سخت فیصلوں کا امکان
- سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کراچی میں سپرد خاک
- کامران اکمل نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- پختونخوا میں انتخابات کیلیے پولیس تیار ہے، آئی جی کی الیکشن کمیشن کو بریفنگ
- پی ایس ایل8: کمنٹیٹرز اور پریزینٹرز کے ناموں کا اعلان ہوگیا
برازیل کے صدر نے مظاہروں کو روکنے میں ناکامی پر آرمی چیف کو برطرف کردیا

برزایل کے صدر نے آرمی چیف کو عہدے سے ہٹادیا، فوٹو: فائل
برازیلیا: برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا نے حکومت مخالف مظاہروں کو روکنے میں ناکامی پر آرمی چیف جولیو سیزر ڈی اروڈا کو عہدے سے ہٹادیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برازیل میں حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آتی جارہی ہے جس پر صدر لولا ڈی سلوا نے اعلیٰ فوجی افسران کے ساتھ ایک اہم ملاقات بھی کی تھی۔
ملاقات کے بعد ہونے والی نئی پیشرفت نے سب کو حیران کردیا۔ صدر لولا ڈی سلوا نے ایک ماہ قبل ہی بنائے جانے والے آرمی چیف جولیو سیزر کو برطرف کردیا۔
نئے آرمی چیف کے لیے مضبوط ترین امیدوار کے طور پر ساؤتھ ایسٹرن آرمی کمانڈر ٹومس ریبیرو سامنے آئے ہیں تاہم ابھی ان کی تقرری کا اعلان نہیں ہوا ہے۔
خیال رہے کہ برازیل کے صدر نے چند روز قبل حکومت مخالف مظاہرین کے صدارتی محل، سپریم کورٹ اور اسمبلی پر حملوں کا ذمہ دار کچھ فوجی افسران پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک گیر مظاہروں کو فوج کی حمایت حاصل ہے۔
واضح رہے کہ لولا ڈی سلوا 2003 سے 2010 تک صدر رہے تھے اور حالیہ انتخابات میں کامیابی کے بعد یکم جنوری کو تیسری بار صدر کا عہدہ سنبھالا تھا تاہم اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج جاری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔