- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
’ایک تھی لیلیٰ‘ ڈرامہ، جو ہمارے لیے چند سنجیدہ سوالات چھوڑ گیا
کراچی: رجمعرات کو نشر ہونے والا ڈرامہ ’ایک تھی لیلیٰ‘ نے مسلسل چھ ہفتوں تک ناظرین کی بڑی تعداد کو اپنے سحر میں جکڑے رکھا۔ تاہم اس کی آخری قسط نے ہمیں ایک بہت سنجیدہ انداز میں حیرت زدہ کردیا اور اس طرح معاشرے کی سچائی بھی سامنے آئی۔
ایک تھی لیلیٰ ڈرامے میں پل پل بدلتی صورتحال نے اسے ناقابلِ یقین اور ناقابلِ بیش گوئی بنایا جبکہ معاشرے کے ایک ایک پہلو کو بڑی خوبی سے دکھایا گیا تھا۔ دوسری جانب اس کی تکنیکی تیاری، ہدایت کاری اور پروڈکشن نہایت عمدہ رہی اور سب سے بڑھ کر اسکرپٹ منفرد اور بہترین تھا۔ ڈرامے میں کردار کشی کے موضوع کو گویا اس طرح سے پیش کیا گیا کہ اس سے قبل ڈرامہ صنعت میں اسے اتنی خوبصورتی سے نہیں دکھایا گیا تھا۔
اس ڈرامے کا مرکزی محور، لیلیٰ کی وہ یک طرفہ کہانی ہے جسے ہر شخص قصوروار قرار دیتا ہے، یہاں تک کہ کوئی اس کی بات سننے کو بھی تیار نہیں ہوتا۔ ہمارے معاشرے میں عام چلن ہے کہ کسی مخصوص شخص پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں کیونکہ اس پر تنقید کرنا آسان ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ طعنے سن سن کر بھرجاتی ہے اور آخر میں وہ پھٹ پڑتی ہے۔
اب اس موقع پرہمیں معلوم ہوجاتا ہے کہ لیلیٰ کو ہر شخص نے شدید مجروح کیا ہے خواہ وہ اس کی اپنی خالہ ہوں یا اس ککے سابق محبوب ہوں اور یہی وجہ ہے کہ لیلیٰ نے فرار کا راستہ اختیار کیا۔
یہ سیریز ایک سوال چھوڑ جاتی ہے کہ کیا لیلیٰ اب بھی مرد پر اعتبار کرتی ہے اور کیا وہ اپنے لیے درست مرد کی منتظر ہے؟
یہی وجہ ہے کہ سیریز کا اختتام، دیکھنے والوں کو انگشت بدنداں کردیتا ہے اور یوں بہت اہم موڑ پر پہنچی ہوئی ڈرامائی تشکیل حقیقت سے بہت قریب دکھائی دیتی ہے۔
ڈرامے میں یاسر حسین کی اداکاری نے چار چاند لگائے ہیں جو قابلِ تعریف بھی ہے۔ پھر حنا امان اور کامران آفریدی بطور پروڈیوسر نے ناظرین کی توجہ گرفت کرنے والا ایک ایسا ڈرامہ تشکیل دیا جس کے ہم سب منتظر تھے۔ لیکن سب سے بڑھ کر فائزہ افتخار کی شاندار تحریر اور فنکاروں کے انتخاب نے ایک تھی لیلیٰ کو کامیابی بخشی۔ یوں ناظرین نے عمدہ ادکاری کے جوہر دیکھے۔
عوام کی بے حد پذیرائی کے بعد اب یہی ٹیم ’ایک تھی لیلیٰ‘ کے سیکوئل بنانے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔