- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس، پاکستان میں ایشیا کپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین آفریدی نکاح کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی
- شیخ رشید کی حوالگی کیلیے کراچی کا ایس ایچ او صحافی بن کر اسلام آباد کی عدالت پہنچ گیا
- بھارت کا روسی پیٹرول کی ادائیگیاں ڈالر کے بجائے درہم میں کرنے کا فیصلہ
- کراچی کے طلبہ نے اسٹریٹ کرائمز کا حل پیش کردیا
- شیخ رشید کو سندھ منتقل کرنے کی درخواست مسترد
- آواز دہرے طریقے سے سرطان کا علاج کرسکتی ہے
- 500 لڑکیوں کے درمیان امتحان دینے والا واحد لڑکا پرچہ دیتے ہوئے بے ہوش!
- 133 نوری سال دور ستارے کے گرد رقص کرتے سیاروں کی ویڈیو جاری
- عمران خان جیل بھرو تحریک کے بجائے ڈوب مرو تحریک شروع کریں، مریم اورنگزیب
- ایران؛ حجاب نہ کرنے والی خواتین پر نئی سزاؤں کا اعلان
- حکومت کی آئی ایم ایف کو 300 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی یقین دہانی
’ایک تھی لیلیٰ‘ ڈرامہ، جو ہمارے لیے چند سنجیدہ سوالات چھوڑ گیا

ایک تھی لیلیٰ معاشرے کی عکاس کہانی ہے جس کی شاندار کہانی ، عمدہ اداکاری اور غیرمتوقع اختتام نے ناظرین کو ششدر کردیا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس انٹرٹینمنٹ
کراچی: رجمعرات کو نشر ہونے والا ڈرامہ ’ایک تھی لیلیٰ‘ نے مسلسل چھ ہفتوں تک ناظرین کی بڑی تعداد کو اپنے سحر میں جکڑے رکھا۔ تاہم اس کی آخری قسط نے ہمیں ایک بہت سنجیدہ انداز میں حیرت زدہ کردیا اور اس طرح معاشرے کی سچائی بھی سامنے آئی۔
ایک تھی لیلیٰ ڈرامے میں پل پل بدلتی صورتحال نے اسے ناقابلِ یقین اور ناقابلِ بیش گوئی بنایا جبکہ معاشرے کے ایک ایک پہلو کو بڑی خوبی سے دکھایا گیا تھا۔ دوسری جانب اس کی تکنیکی تیاری، ہدایت کاری اور پروڈکشن نہایت عمدہ رہی اور سب سے بڑھ کر اسکرپٹ منفرد اور بہترین تھا۔ ڈرامے میں کردار کشی کے موضوع کو گویا اس طرح سے پیش کیا گیا کہ اس سے قبل ڈرامہ صنعت میں اسے اتنی خوبصورتی سے نہیں دکھایا گیا تھا۔
اس ڈرامے کا مرکزی محور، لیلیٰ کی وہ یک طرفہ کہانی ہے جسے ہر شخص قصوروار قرار دیتا ہے، یہاں تک کہ کوئی اس کی بات سننے کو بھی تیار نہیں ہوتا۔ ہمارے معاشرے میں عام چلن ہے کہ کسی مخصوص شخص پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں کیونکہ اس پر تنقید کرنا آسان ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ طعنے سن سن کر بھرجاتی ہے اور آخر میں وہ پھٹ پڑتی ہے۔
اب اس موقع پرہمیں معلوم ہوجاتا ہے کہ لیلیٰ کو ہر شخص نے شدید مجروح کیا ہے خواہ وہ اس کی اپنی خالہ ہوں یا اس ککے سابق محبوب ہوں اور یہی وجہ ہے کہ لیلیٰ نے فرار کا راستہ اختیار کیا۔
یہ سیریز ایک سوال چھوڑ جاتی ہے کہ کیا لیلیٰ اب بھی مرد پر اعتبار کرتی ہے اور کیا وہ اپنے لیے درست مرد کی منتظر ہے؟
یہی وجہ ہے کہ سیریز کا اختتام، دیکھنے والوں کو انگشت بدنداں کردیتا ہے اور یوں بہت اہم موڑ پر پہنچی ہوئی ڈرامائی تشکیل حقیقت سے بہت قریب دکھائی دیتی ہے۔
ڈرامے میں یاسر حسین کی اداکاری نے چار چاند لگائے ہیں جو قابلِ تعریف بھی ہے۔ پھر حنا امان اور کامران آفریدی بطور پروڈیوسر نے ناظرین کی توجہ گرفت کرنے والا ایک ایسا ڈرامہ تشکیل دیا جس کے ہم سب منتظر تھے۔ لیکن سب سے بڑھ کر فائزہ افتخار کی شاندار تحریر اور فنکاروں کے انتخاب نے ایک تھی لیلیٰ کو کامیابی بخشی۔ یوں ناظرین نے عمدہ ادکاری کے جوہر دیکھے۔
عوام کی بے حد پذیرائی کے بعد اب یہی ٹیم ’ایک تھی لیلیٰ‘ کے سیکوئل بنانے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔