- غیرمتعلقہ پاسپورٹ برآمد ہونے پر پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس کینیڈا میں گرفتار
- اگلے ماہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان
- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
طاعون کے حوالے چوہوں کے کردار کے متعلق نیا انکشاف
اوسلو: ایک نئی تحقیق کے مطابق ماضی میں پھیلنے والے طاعون میں ممکنہ طور پر چوہوں کا اتنا کردار نہیں تھا جتنا بتایا جاتا ہے۔
1347 سے 1353 تک پھیلنے والی اس گلٹی دار وباء سے یورپ میں لاکھوں افراد ہلاک ہوئے جبکہ اس کی متعدد لہریں 19 ویں صدی تک یورپ میں تباہی مچاتی رہیں۔
یرسینا پیسٹِس نامی بیکٹریا اس طاعون کا بنیادی سبب ہے۔ ماضی میں کیے جانے والوں مطالعوں کے مطابق طاعون کے یہ بیکٹیریا پورے برِاعظم میں چوہوں کے سبب پھیلتے تھے۔
تاہم، جرنل پی این اے ایس میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت یورپ کی ماحولیاتی صورتحال مخزنوں میں طاعون کی مستقل اور طویل مدتی بقا کو روکتی ہوگی۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق یہ وبائیں جن کی وجہ سے یورپ میں تباہی مچی ان کا سبب ایشیائی مخزن بنے۔ یورپ میں ممکنہ طور پر ’قلیل یا درمیانی مدتی‘ وقتی مخزن بھی ہوتے ہوں گے۔
ناروے کی یونیورسٹی آف اوسلو کے سائنس دانوں سمیت محققین کی ایک ٹیم نے تحقیق میں چین میں طاعون کے مخزن فعال چوہوں سے متعلق ماحولیاتی عوامل کو دریافت کیا۔
بعد ازاں محققین نے ان نتائج کا موازنہ مغربی امریکا میں اس بیماری کے فعال مخزنوں سے کیا اور ماڈلنگ کے طریقے سے جدید اور تاریخی اعتبار سے یورپی طاعون کے مخزنوں کا تعین کیا۔
ان کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ مٹی کی بناوٹ اور چوہوں میں عدم تنوع کا ماحول طویل مدتی طاعون کے لیے سازگار نہیں تھا۔
تحقیق کے اندازے کے مطابق پورے یورپ کا تقریباً 0.6 فی صد حصہ ہی شاید مخزنوں کے لیے سازگار ماحول فراہم کرتا ہو۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔