پسینے میں بھاری دھاتیں شناخت کرنے والا سینسر

ویب ڈیسک  منگل 24 جنوری 2023
تصویر میں نظر آنے والا تانبے کا سینسر عام اجزا مثلاً تانبے کی پتری، ٹیپ، ٹرانسپرینسی، کاغذ، نیل پالش، سرکٹ بنانے والے محلول اور ایسی ٹون سے بنایا گیا ہے جو انسانی پسینے اور دیگر آبی ذخائر میں بھاری دھاتوں کی شناخت کرسکتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ اینڈرسن ایم ڈی کامپوز، جامعہ میونخ

تصویر میں نظر آنے والا تانبے کا سینسر عام اجزا مثلاً تانبے کی پتری، ٹیپ، ٹرانسپرینسی، کاغذ، نیل پالش، سرکٹ بنانے والے محلول اور ایسی ٹون سے بنایا گیا ہے جو انسانی پسینے اور دیگر آبی ذخائر میں بھاری دھاتوں کی شناخت کرسکتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ اینڈرسن ایم ڈی کامپوز، جامعہ میونخ

ساؤ پالو: تانبے کی لچکدار پتری، ٹیپ، پلاسٹک، ناخن پالش اور ایسیٹون سمیت گھریلو اشیا سے ایک لچکدار سینسر بنایا گیا ہے جو انسانی جسم میں بھاری دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف کرسکتا ہے جو پسینے سے خارج ہوتی ہیں۔

یہ بھاری دھاتیں صحت کے لیے مضر کارخانوں میں کام کرنے والے مزدوروں اور خواتین کے  میک اپ میں بھی ہوسکتی ہیں جو انسان کے لیے انتہائی مضر ثابت ہوتی ہیں۔

بیٹریوں میں سیسہ اور کیڈمیئم پایا جاتا ہے، کھانے کی پیکنگ اور میک اپ کی کئی مصنوعات میں شامل دیگر اقسام کی بھاری دھاتیں ہمارے اردگرد موجود ہیں۔ جسم میں جاکر کر یہ اعضا کو متاثر کرتی ہیں اور کئی جان لیوا امراض کی وجہ بن سکتی ہیں۔ انسانی جسم میں ان کی مقدار بڑھنے سے مختلف مائعات میں سے خارج ہوتی رہتی ہیں جن میں پسینہ بھی شامل ہے۔ اس کی شناخت کے نظام بہت مہنگے اور استعمال میں بھی مشکل ہیں اور اسی وجہ سے کم خرچ اور مؤثر سینسر بنایا گیا ہے۔

جرمنی، برازیل اور سویڈن کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر یہ سینسر بنیا ہے جس کی تفصیلات کیموسینسرز میں شائع ہوئی ہیں۔ چونکہ سیسہ اور کیڈمیئم پسینے سے جھلک سکتا ہے اور اسی لیے لچکدار سینسر بہت آسانی سے اس میں ان دونوں دھاتوں کی موجودگی بتاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ سینسر کو تجارتی پیمانے پر بہت کم خرچ میں تیار کیا جاسکتا ہے جبکہ یہ مسلسل کام کرتا رہتا ہے۔

اس سینسر کو بہت آسانی سے کسی شفاف ٹیپ پر چپکایا جاسکتا ہے اور بار بار استعمال کرنا ممکن ہے۔ پسینہ لگنے کے بعد اسے ایک آلے ’پوٹینٹواسٹیٹ‘ سے جوڑا جاتا ہے جو بتاتا ہے کہ پسینے میں دونوں مضر دھاتوں کی مقدار کس درجے پر ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ اس کے نتائج کسی اسمارٹ فون اور کمپیوٹر پر دیکھے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کنووں اور پانی کے ذخائر کے لیے بھی بہت موزوں ہے جہاں بھاری دھاتوں کی آمیزش کا خطرہ ہر وقت موجود رہتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔