- کراچی میں نیول، رینجرز ہیڈ کوارٹرز، گورنر، سی ایم ہاؤس، سب کا فٹ پاتھوں پر بھی قبضہ ہے، چیف جسٹس
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
پسینے میں بھاری دھاتیں شناخت کرنے والا سینسر
ساؤ پالو: تانبے کی لچکدار پتری، ٹیپ، پلاسٹک، ناخن پالش اور ایسیٹون سمیت گھریلو اشیا سے ایک لچکدار سینسر بنایا گیا ہے جو انسانی جسم میں بھاری دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف کرسکتا ہے جو پسینے سے خارج ہوتی ہیں۔
یہ بھاری دھاتیں صحت کے لیے مضر کارخانوں میں کام کرنے والے مزدوروں اور خواتین کے میک اپ میں بھی ہوسکتی ہیں جو انسان کے لیے انتہائی مضر ثابت ہوتی ہیں۔
بیٹریوں میں سیسہ اور کیڈمیئم پایا جاتا ہے، کھانے کی پیکنگ اور میک اپ کی کئی مصنوعات میں شامل دیگر اقسام کی بھاری دھاتیں ہمارے اردگرد موجود ہیں۔ جسم میں جاکر کر یہ اعضا کو متاثر کرتی ہیں اور کئی جان لیوا امراض کی وجہ بن سکتی ہیں۔ انسانی جسم میں ان کی مقدار بڑھنے سے مختلف مائعات میں سے خارج ہوتی رہتی ہیں جن میں پسینہ بھی شامل ہے۔ اس کی شناخت کے نظام بہت مہنگے اور استعمال میں بھی مشکل ہیں اور اسی وجہ سے کم خرچ اور مؤثر سینسر بنایا گیا ہے۔
جرمنی، برازیل اور سویڈن کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر یہ سینسر بنیا ہے جس کی تفصیلات کیموسینسرز میں شائع ہوئی ہیں۔ چونکہ سیسہ اور کیڈمیئم پسینے سے جھلک سکتا ہے اور اسی لیے لچکدار سینسر بہت آسانی سے اس میں ان دونوں دھاتوں کی موجودگی بتاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ سینسر کو تجارتی پیمانے پر بہت کم خرچ میں تیار کیا جاسکتا ہے جبکہ یہ مسلسل کام کرتا رہتا ہے۔
اس سینسر کو بہت آسانی سے کسی شفاف ٹیپ پر چپکایا جاسکتا ہے اور بار بار استعمال کرنا ممکن ہے۔ پسینہ لگنے کے بعد اسے ایک آلے ’پوٹینٹواسٹیٹ‘ سے جوڑا جاتا ہے جو بتاتا ہے کہ پسینے میں دونوں مضر دھاتوں کی مقدار کس درجے پر ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ اس کے نتائج کسی اسمارٹ فون اور کمپیوٹر پر دیکھے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کنووں اور پانی کے ذخائر کے لیے بھی بہت موزوں ہے جہاں بھاری دھاتوں کی آمیزش کا خطرہ ہر وقت موجود رہتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔