- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
میشا شفیع کیس کا اصل راز کیا ہے؟ علی ظفر نے انکشاف کر دیا
کراچی: پاکستان کے مشہور گلوکار علی ظفر نے میشا شفیع کیس کے اصل راز سے پردہ اُٹھا دیا۔
حال ہی میں گلوکارعلی ظفر نے ایکسپریس ٹی وی کے پروگرام ’دی ٹاک ٹاک شو‘ میں شرکت کی جہاں انہوں نے شو کے میزبان حسن چوہدری سے میشا شفیع کے ساتھ اپنے تنازع پر کھل کر بات کی۔
حسن چوہدری کی جانب سے میشا شفیع کیس کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر علی ظفر نے انکشاف کیا کہ انہیں ایک بہت بڑی ملٹی نیشنل کمپنی کی جانب سے ایک بڑا پراجیکٹ ملا جو کسی اور فنکار کو تبدیل کر کے انہیں دیا گیا تھا اورانہوں نے اس کمپنی کے ساتھ معاہدہ کر لیا۔
علی ظفر کا کہنا تھا کہ کیونکہ اس پراجیکٹ کیلئے ان کو ایک بڑی رقم آفر کی گئی تھی اس لئے انہوں نے اس آفر کو قبول کر لیا اور اس پراجیکٹ کا حصہ بن گئے مگر انہیں اس کے فوری بعد ہی براہِ راست دھمکیاں ملنے لگیں کہ وہ اس پراجیکٹ سے انکار کردیں ورنہ نتیجہ اچھا نہیں ہوگا۔
علی ظفر نے بتایا کہ انہوں نے دھمکیوں میں آنے کے بجائے بغیر ڈرے اس پراجیکٹ پر کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد دیکھنے میں آیا کہ سوشل میڈیا پر ان کے نام سے فیک اکاؤنٹ بن گئے اور ان کے بارے میں غلیظ باتیں پھیلنا شروع ہوگئیں۔ علی ظفر کا کہنا تھا کہ اس پراجیکٹ کی شوٹنگ سے ایک دن قبل کی گئی ایک ٹوئٹ نے ان کی زندگی بدل دی ان کے سارے پراجیکٹس رُک گئے ان کی آنے والی فلم اور دیگر کام ختم ہوگئے جبکہ ان کے مداح بھی انہیں غلط نظر سے دیکھنے لگے۔
Sharing this because I believe that by speaking out about my own experience of sexual harassment, I will break the culture of silence that permeates through our society. It is not easy to speak out.. but it is harder to stay silent. My conscience will not allow it anymore #MeToo pic.twitter.com/iwex7e1NLZ — MEESHA SHAFI (@itsmeeshashafi) April 19, 2018
گلوکار کا کہنا تھا کہ میں نے انصاف کیلئے ہتک عزت کا کیس کیا جو 5 سال بعد بھی تاحال جاری ہے مگر محترمہ (میشا شفیع) جرح کیلئے پاکستان میں ہوتے ہوئے بھی پیش نہیں ہوتیں کہتی ہیں کینیڈا سے ویڈیو لنک پر جرح کریں مگر پھر بھی حاضر نہیں ہوتیں۔
پاکستان کے عدالتی نظام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے علی ظفر نے کہا کہ عدالت کے ذریعے مجھے انصاف کی امید تھی میں فیکٹ پر بات کرنا چاہتا تھا لیکن مجھے نہیں معلوم تھا کہ اس ملک میں ہمیں انصاف کے حصول کے لیے اتنا انتظار کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے تنازع کے بعد ہونے والے نقصانات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے نقصانات کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا میں نے کروڑوں کے معاہدے کھوئے، وہ سب دستاویزی ہیں‘۔
اپنے مشکل وقت کے بارے میں بات کرتے ہوئے علی کا کہنا تھا کہ میں نے اتنی سختیاں برداشت کی ہیں کہ اب کچھ بھی مشکل محسوس نہیں ہوتی دو تین سال تک گھر میں بیٹھا رہا لیکن اس پر بھی میں نے اپنے اللہ کا شکر ادا کیا، اس چیز کے بعد میں اپنے رشتوں کی پہلے سے زیادہ قدر کرتا ہوں۔
یاد رہے کہ ساتھی گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سےعلی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کئے گئے تھے جس پر علی نے گلوکارہ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کیا تھا تاہم 5 سال کے طویل عرصے سے جاری اس کیس کا فیصلہ تاحال نہیں ہو سکا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔