- کراچی میں ماہرامراض چشم ڈاکٹر بیربل ’’ٹارگٹ کلینگ‘‘ میں جاں بحق
- بھارت جانے والے پاکستانی ہندو تارکین کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور
- سندھ حکومت نے چار اپریل کو عام تعطیل کا اعلان کردیا
- ایمریٹس ایئرکا امریکی ایئرلائن سے کوڈ شیئرمعاہدہ طے پاگیا
- عمران خان نے اظہر مشوانی کی گمشدگی کیخلاف ملک گیر احتجاج کی کال دے دی
- مسلسل تین برس تک خیمے میں سونے والے لڑکے نے لاکھوں ڈالر جمع کرلیے
- ٹوٹی پھوٹی سڑکوں سے تنگ برطانوی شہری نے گڑھوں کو نوڈلز سے بھرنا شروع کردیا
- فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی ناٹنگھم شائر کا حصہ بن گئے
- کراچی: صدر میں دکان سے 35 لاکھ کے موبائل فونز لوٹنے والا افغان گینگ گرفتار
- ناسا نے مریخ کے لیے چار رضاکاروں کی تربیت کا اعلان کردیا
- ہنگامہ آرائی کے مقدمات؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کو جے آئی ٹی نے طلب کرلیا
- زرمبادلہ کے ذخائر 35 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کم ہوگئے
- ریاست اور ادارے دہشت گرد اور فتنے کے حکم پر نہیں چل سکتے، مریم نواز
- سرراہ نوجوان لڑکی کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کیلیے وزیراعظم نے صدر کو خط لکھ دیا
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد آئی فون صارفین بیٹری مسائل کا شکار
- روس نے جاسوسی کے الزام میں امریکی صحافی کو گرفتار کرلیا
- کراچی کیلیے بجلی مہنگی اور پورے ملک کیلیے سستی کرنے کی منظوری
- زمان پارک میں عمران خان کی سیکورٹی کیلیے خیبرپختونخوا سے تازہ دم ورکرز طلب
- بھارت اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیج سکتا تو ہم کیسے بھیجیں؟ نجم سیٹھی
ایل سیز نہ کھلنے سے جوٹ ملوں کو خام مال ملنا بند، درآمدی گندم کی ترسیل رکنے کا خدشہ

پاکستان جوٹ ملز ایسوسی ایشن نے گورنر اسٹیٹ بینک کو خط لکھ دیا، بنگلہ دیش سے درآمد خام مال کی ایل سیز کھولنے کا مطالبہ (فوٹو : فائل)
کراچی: جوٹ ملوں کو خام مال کی درآمد کے لیے ایل سی کھولنے میں مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے درآمدی گندم کی ترسیل رکنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
پاکستان جوٹ ملز ایسوسی ایشن نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر کے نام ایک ہنگامی مراسلے میں اپیل کی ہے کہ جوٹ ملوں کے بنگلہ دیش سے درآمد کی جانے والی خام جوٹ کی امپورٹ کے لیے ایل سی کھولنے کی فوری اجازت دی جائے۔ اہم اور بنیادی اشیاء کی فہرست میں شامل ہونے کے باوجود جوٹ کی درآمد کے لیے ایل سی کھولنے میں مشکلات کا سامنا ہے جس سے ملک میں گندم اور دیگر اجناس کی ترسیل معطل ہونے جبکہ پاکستان سے اجناس کی ایکسپورٹ معطل ہونے کا خدشہ ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ جوٹ ملیں خام جوٹ (زیادہ تر بنگلہ دیش سے) درآمد کرکے اس کے تھیلے بناتی ہیں جو پاکستان میں اجناس بالخصوص گندم کی پیکنگ اور ذخیرہ کرنے کے لیے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں،اس وقت جوٹ ملیں پاسکو کو جوٹ کے تھیلے فراہم کررہی ہیں جو درآمدی گندم کی پیکنگ کے لیے استعمال کیے جارہے ہیں پاسکو نے جوٹ ملوں کو اضافی آرڈر بھی دیے ہیں جبکہ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے بھی گندم کے آنے والے سیزن کے لیے جوٹ کے تھیلوں کی خریداری کے ٹینڈر جاری کردیے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان جوٹ ملز ایسوسی ایشن کی ارکان ملیں پاسکو کی اضافی طلب کے ساتھ تمام صوبائی فوڈ ڈپارٹمنٹس کی ضرورت پوری کرنے کے لیے دن رات کوششوں میں مصروف ہیں، جوٹ انڈسٹری کو اسٹیٹ بینک کے 27 دسمبر کو جاری کردہ بنیادی امپورٹس کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، جوٹ کے تھیلے برآمد بھی کیے جاتے ہیں نئی سرمایہ کاری کی بدولت پاکستانی جوٹ ملیں بھارت اور بنگلہ دیش سے مسابقت کررہی ہیں جبکہ آسٹریلیا، مصر، ترکی، امریکا، نیدرلینڈ، اٹلی، سوڈان، عراق اور ساؤتھ امریکا کے ملکوں کو جوٹ سے بنے تھیلے ایکسپورٹ کیے جاتے ہیں۔
پاکستان جوٹ ملز ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ تین سال کے دوران جوٹ کے تھیلوں کی پاکستان سے ایکسپورٹ میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایکسپورٹ کا حجم 20 ملین ڈالر تک بڑھ چکا ہے، موجودہ معاشی صورتحال میں جوٹ ملوں کو خام جوٹ کی درآمد کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کھولنے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے کمرشل بینک ایل سی کھولنے سے انکار کررہے ہیں، خام مال کے بغیر جوٹ ملوں کے لیے پیداوار جاری رکھنا ناممکن ہے جس سے نہ صرف گندم کی ترسیل متاثر ہوگی بلکہ جوٹ سے تیار تھیلوں کی ایکسپورٹ کے سودے بھی منسوخ ہوجائیں گے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق جوٹ کے تھیلوں کی مقامی پیداوار بند ہونے کی صورت میں پبلک اور پرائیوٹ سیکٹر بری طرح متاثر ہوگا اور پاسکو سمیت صوبائی فوڈ ڈپارٹمنٹس کے گندم کی خریداری کے آپریشن مکمل کرنا دشوار ہوجائے گا، گندم کے علاوہ چاول، آلو، پیاز اور دیگر جلد تلف ہونے والی پیداوار کی ترسیل متاثر ہونے سے مقامی مارکیٹس میں ان اشیاء کی قلت کا سامنا ہوگا جس سے مہنگائی کی صورتحال اور زیادہ خراب ہوجائیگی۔
ایسوسی ایشن نے گورنر اسٹیٹ بینک سے اپیل کی ہے کہ کمرشل بینکوں کو خام جوٹ کی درآمد کی ایل سی فی الفور کھولنے کی ہدایت کی جائے تاکہ جوٹ انڈسٹری اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکے اور فوڈ سیکیوریٹی کو درپیش خدشات کا تدارک کیا جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔