کرکٹ کے بڑے چوہدری ہار گئے، ہماری کیا اوقات؟

ایاز خان  منگل 8 اپريل 2014
ayazkhan@express.com.pk

[email protected]

سری لنکا نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں بھارت کو جس طرح قابو کیا وہ قابل تعریف ہے۔ پورے ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست رہنے والی دھونی الیون فائنل میں پہنچی تو وہ جیت کے لیے فیورٹ تھی۔ کرکٹ کے ماہرین سے لے کر بکیوں تک سب کا یہی خیال تھا کہ یہ کپ انڈیا کا ہے۔ فائنل کے ٹاس سے سری لنکا کی خوش قسمتی اور بھارت کی بدنصیبی کا آغاز ہوا تھا۔ سری لنکا کے کپتان مالنگا نے ٹاس جیت کر بھارت کو کھیلنے کی دعوت دی تو دھونی کو کہنا پڑا کہ وہ اگر ٹاس جیت جاتے تو پہلے فیلڈنگ ہی کرتے۔ دن بھر ہونے والی بارش سے پچ میں نمی آ چکی تھی جو ٹیم بھی پہلے کھیلتی اس کے لیے بیٹنگ مشکل تھی۔ یہ اس میچ کا ایک پہلو ہے۔ دوسرا پہلو یہ ہے کہ اگر پہلی باری میں وکٹ بلے بازوں کے لیے ساز گار نہیں تھی تو دوسری باری میں بھی بیٹنگ آسان نہیں تھی۔ یہ میچ سولہویں اوور تک اسی طرح بھارت کے قابو میں تھا جیسا ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کے ہاتھوں میں تھا۔ جب اتنے ہی اوور ہوئے تھے۔

ٹی ٹوئنٹی میں 16 اووروں تک کسی ٹیم کی محض دو تین وکٹیں گری ہوں تو آخری چار اووروں میں وہ دھواں دھار بلے بازی کر کے اچھا ٹوٹل بنانے کی پوزیشن میں ہوتی ہے۔ ٹورنامنٹ کے سب سے کامیاب بیٹسمین ویرات کوہلی اور یووراج سنگھ کریز پر موجود تھے مگر اس موقع پر سری لنکن بولرز نے کمال کر دیا۔ مالنگا آخری اووروں میں خطرناک ترین بولر ہیں۔ دنیائے کرکٹ میں ان سے بہتر بولر اور کوئی نہیں لیکن ان کے پارٹنر کولا سیکرا نے بھی رنز نہیں بننے دیے۔ سری لنکن ٹیم پوری پلاننگ اور جیت کے جذبے کے ساتھ میدان میں اتری تھی۔ انڈین اننگز کے آخری چار اوورز کا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ دونوں سری لنکن بولرز نے وکٹوں کے اندر یا لیگ اسٹمپ پر ایک بھی گیند نہیں پھینکی۔ ساری گیندیں آف اسٹمپ کے باہر تھیں۔ کوہلی یا دھونی (جو یووراج کے آؤٹ ہونے کے بعد کھیلنے آئے تھے) کو وکٹوں کے اندر کوئی گیند ملتی تو انھوں نے باؤنڈری کے پار پہنچانے میں دیر نہیں لگانی تھی۔

دھونی کہتے ہیں ان کی ٹیم نے دس سے 15 رنز کم بنائے۔ میں کہتا ہوں جے وردنے اور سنگا کارا نے اپنا آخری ٹی ٹوئنٹی میچ یاد گار بنا دیا۔ سنگا کارا تو کھیلتے ہوئے باقاعدہ آرٹسٹ لگ رہے تھے۔ مالنگا نے میچ شروع ہونے سے پہلے کہا تھا وہ فائنل جیت کر اپنے دونوں سینئرز کو رخصت کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے اپنا وعدہ پورا کر دیا۔ لوگ سوال پوچھ رہے ہیں کہ دھونی نے یووراج کو سریش رائنا سے پہلے کیوں بھجوایا؟ میچ ہارنے کے بعد ایسے سوال تو اٹھتے ہی ہیں۔ سری لنکا نے کتنا بڑا کارنامہ انجام دیا اس کا ثبوت یہ ہے کہ دھونی اپنی کپتانی میں آئی سی سی کا پہلا بڑا ٹورنامنٹ ہارے ہیں۔ بھارت اس وقت کرکٹ کا عالمی چمپئن ہے اور چمپئنز ٹرافی کا فاتح بھی وہی ہے۔ ٹی ٹوئنٹی کا ورلڈ کپ بھی جیت لیتا تو اس کی چودھراہٹ پر مہر ثبت ہوجاتی۔

اپنی ٹیم ٹورنامنٹ سے آؤٹ ہو جائے تو پھر اس کی جگہ دوسری ٹیمیں فیورٹ بن جاتی ہیں۔ مجھے ایکسپریس نیوز کے میک اپ آرٹسٹ توصیف کی وہ بات یاد آ رہی ہے جو اس نے سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ہونے والے سیمی فائنل میں کہی تھی۔ اس نے پوچھا تھا میچ کون جیتے گا۔ میں نے کہا سری لنکا تو اس نے جواب دیا نہیں‘ ویسٹ انڈیز کی جیت ہو گی۔ میرے استفسار پر وہ گویا ہوا‘ ویسٹ انڈیز اس لیے جیتے گا کہ اس کے کھلاڑی جیت کے بعد ڈانس بہت اچھا کرتے ہیں۔ وہ صرف ڈانس دیکھنے کے لیے ویسٹ انڈیا کو جتوانا چاہتا تھا اسے کیا پتہ تھا سری لنکا نہ صرف سیمی فائنل جیتے گا بلکہ ورلڈ کپ بھی لے جائے گا۔

قومی کرکٹ ٹیم پر پہلے ہی کافی تبصرے اور تبرا ہو چکا ہے۔ میں اس میں مزید کیا اضافہ کر سکتا ہوں۔ محمد حفیظ نے وطن واپسی پر چیئرمین پی سی بی سے ملاقات کی اور کپتانی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ ان کے سوا کسی اور کھلاڑی نے کوئی بات نہیں کی۔ متوقع کپتان شاہد آفریدی البتہ ایئر پورٹ پر ہی کھل کر بولے تھے۔ انھوں نے بتا دیا تھا کہ ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں ہمیں شکست کیوں ہوئی تھی۔ ان کی ساری باتیں آپ کے علم میں ہیں‘ انھیں دہرانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ چیئرمین پی سی بی نے میڈیا سے گفتگو میں یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ معلوم کریں گے کہ شاہد آفریدی میڈیا سے بات کر سکتے تھے یا نہیں۔ ممکن ہے وہ اپنی مصروفیات کی وجہ سے اب تک معلوم نہ کر سکے ہوں۔ انھیں جلدی کرنے کی اس لیے بھی ضرورت نہیں کہ شاہد آفریدی ابھی کافی عرصہ پاکستان میں ہی قیام کرنے والے ہیں۔ انھیں تو کریبیئن لیگ والوں نے بھی لفٹ نہیں کرائی۔ وہ بھی محمد حفیظ اور احمد شہزاد جیسے ان سے کمتر کھلاڑیوں کو 70 سے 80 ہزار ڈالر کی بولی دے کر لے گئے ہیں۔ ان ظالموں نے تو لالے پر عمران نذیر کو ترجیح دے دی جو قومی ٹیم کا حصہ بھی نہیں۔ سیٹھی صاحب اطمینان سے آئی سی سی کے اجلاس میں شرکت کریں۔ وطن واپس آ کر وہ اس معمے کو حل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بارے میں اور کیا کہوں؟ پورے ٹورنامنٹ میں اگر صرف کرکٹ ہوئی یعنی جوئے وغیرہ کے سارے الزامات بے بنیاد ہیں تو پھر بڑی ٹیموں کے لیے خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔ ہالینڈ کی کارکردگی دیکھ لیں۔ جنوبی افریقہ ہالینڈ کے ’’بچوں‘‘ سے ہارتے ہارتے بچا جب کہ انگلینڈ کو انھوں نے شرمناک شکست دے دی تھی۔ چھوٹی ٹیمیں ایسے ہی پرفارم کرتی رہیں تو کرکٹ کے سارے بڑے چوہدریوں کی چودھراہٹ خطرے میں ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ کرکٹ کے تینوں چوہدری ہار گئے‘ ہماری کیا اوقات ہے؟

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔