- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
ڈالر کی لمبی چھلانگ، قیمت میں یک دم 24 روپے کا اضافہ
کراچی: ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے ڈالر کو آزاد کرکے مارکیٹ فورسز پر چھوڑنے کے فیصلے سے ڈالر کی قدر میں یک دم بڑا اضافہ ہوگیا۔
کرنسی کی دونوں مارکیٹوں میں امریکی کرنسی نے اونچی اڑان بھرلی۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر نے لمبی چھلانگ لگائی اور ڈالر کی قدر 12 روپے کے اضافے سے 255روپے کی سطح پر آگئی۔
انٹربینک میں بھی ڈالر کی قدر 24.39 روپے کے اضافے سے 255.28 روپےکی سطح پر آگئی۔
مارکیٹ میں ڈالر کی رسد نہ ہونے کی وجہ سے اس بات کا پہلے ہی امکان تھا کہ ڈالر کے اوپن ریٹ 250 روپے کی سطح سے اوپر چلے جائیں گے۔
زرمبادلہ بحران کے سبب جولائی سے ڈالر کے مقابلے میں روپیہ پر مستقل دباؤ کا شکار ہے۔ جس پر قابو پانے کی غرض سے ایکس چینج کمپنیوں نے ازخود ڈالر کی قدر کو منجمد کرتے ہوئے معمولی نوعیت کا اضافہ کرتے رہے لیکن اس کیپ کے نتیجے میں گرے مارکیٹ وجود میں آئی جہاں ڈالر وافر مقدار میں تو دستیاب تھے لیکن اس مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت قانونی اوپن مارکیٹ کی نسبت 15 سے 20روپے زائد ہوگئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا شیڈول طے پا گیا
ڈالر کے نہ صرف طلبگاروں بلکہ فروخت کنندگان نے بھی زائد قیمت حاصل کرنے کے لیے اسی گرے مارکیٹ کا رخ کرلیا تھا جس نے اوپن کرنسی مارکیٹ کی سرگرمیوں کو متاثر کیا جہاں ڈالر کے طلبگاروں کی جانب سے ڈیمانڈ تو نظر آرہی تھی لیکن فروخت کنندگان اوپن مارکیٹ کا رخ نہیں کررہے تھے۔
اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ایکس چینج کمپنیوں نے گزشتہ شب اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر کو آذاد کرتے ہوئے فری مارکیٹ میکینزم پالیسی اختیار کرلی۔
ذرائع کا کہناہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی رسد نہ ہونے کی وجہ سے اوپن ریٹ بتدریج بڑھنے کے امکانات ہیں۔ اس ضمن میں ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چئیرمین ملک بوستان نے ایکسپریس کے استفسار پر بتایا کہ ڈالر کی عدم دستیابی کے سبب ایکسچینج کمپنیوں نے بدستور ڈالر کی قدر کو آزاد رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ڈالر کی سپلائی نہیں ہے لہذا ہم اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی اڑان روکنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ایکس چینج کمپنیوں کے توسط سے آنے والی ترسیلات ذر کا 20فیصد حصہ فراہم کرے جو فی الوقت معطل ہے اور اسی طرح کمرشل بینکس بھی ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے ایکسپورٹ ہونے والی مختلف کرنسیوں کے عوض درآمد شدہ ڈالرز بھی فراہم نہیں کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کے صرف خریدار ہی ہیں جبکہ فروخت کنندگان غائب ہیں ان حالات میں ایکس چینج کمپنیاں کہاں سے ڈالر حاصل کرکے اپنے صارفین کو فراہم کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔