- اب مائیکروسوفٹ براؤزر میں الفاظ سے اے آئی تصاویر تخلیق کرنا ممکن
- رمضان المبارک؛ سحری کی ایسی غذائیں جن سے دن بھر بھوک نہیں لگے گی
- چین نے پاکستان کی دو ارب ڈالر کی قرض ادائیگی مؤخر کردی
- مسجد نبوی میں افطار کے پکوان کیلیے 11 غذائی کمپنیوں کی منظوری
- زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت 10 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی
- سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس نقوی کیخلاف ریفرنس پر ابتدائی کارروائی شروع
- راہداری ریمانڈ منظور؛ کوئٹہ پولیس حسان نیازی کو اسلام آباد سے لے کر روانہ
- پنجاب، پب جی گیم مزید 2 نوجوانوں کی زندگیاں نگل گیا
- پنجاب، کے پی انتخابات کیلیے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر
- بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا رمضان کی آمد پر خصوصی پیغام
- نواز شریف کی اس الیکشن میں سیاسی موت ہونے والی ہے،عمران خان
- وزیراعظم شہباز شریف کے لاہور اور قصور کے اچانک دورے
- پہلا ٹی20؛ پاکستان نے اپنی پلینگ الیون کا اعلان کردیا
- پاکستانی ٹوئٹر صارفین کے لیے بلیو ٹک سبسکرپشن قیمتاً متعارف
- کراچی؛ تھانے میں قید 3 نوجوان بازیاب، بچھو بیچنے کے بہانے بلاکر قید کیا گیا
- زمان پارک آپریشن میں برآمد اسلحہ غیرقانونی نکلا
- کیرئیر کے عروج پر مجھے زہر دیا گیا تھا، عمران نذیر کا انکشاف
- عمران خان حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں پیش
- عمران خان اب اپنے قتل کے بارے میں نیا سازشی بیانیہ بنا رہے ہیں، وزیر دفاع
- مودی کو چور کہنے پر راہول گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت ختم کردی گئی
رضا ربانی کا حکومت کو فواد چوہدری کیخلاف بغاوت کی دفعات کے تحت کارروائی نہ کرنے کا مشورہ

—فائل فوٹو
اسلام آباد: سابق چیئرمین سینٹ اور رہنما پیپلز پارٹی میاں رضا ربانی نے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کو بلاجواز قرار دے دیا ہے۔
رضا ربانی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سیکشن 124 اے ، پی پی سی 1860 کے تحت فواد چوہدری کی گرفتاری بلاجواز ہے، بغاوت کے الزامات کے معاملے پر میرا بل سینٹ نے 9جولائی 2021 کو پاس کیا تھا مگر جان بوجھ کر یہ بل قومی اسمبلی میں غائب کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ ہے کہ سیاستدانوں اور سویلین کے خلاف بغاوت اور غداری کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں یہ بھی حقیقت ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے بغاو ت کے الزامات کے تحت خصوصی عدالت کی کارروائی کو ختم کردیا تھا جو کہ آرٹیکل 6کے تحت سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف تھی۔
رضا ربانی نے اپنی ہی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ ان دفعات کے تحت کارروائی کرنے سے گریز کرے، حکومت کو چاہیے کہ وہ خود میرے نجی بل کو دیکھے جو کہ قومی اسمبلی میں کہیں موجود ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔