- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
بی جے پی کے سابق عہدیدار کی بیمار بچوں کو قتل کرنے کے بعد خود کشی
نئی دہلی: بھارت میں بی جے پی کے سابق عہدیدار نے بیمار بچوں کو قتل کرنے کے بعد خود کشی کرلی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے سابق عہدیدار سنجیو مشرا بچوں کی بیماری سے پریشان تھے۔سنجیو مشرا کے دونوں بیٹے پٹھوں کی کمزوری کی بیماری میں مبتلا تھے جس کے باعث وہ ذہنی دباؤ میں تھے۔
دونوں بیٹوں کو قتل کرنے کے بعد سنجیو مشرا اور ان کی بیوی نے خود کشی کرلی۔پولیس کے مطابق پوسٹمارٹم رپورٹ میں چاروں لاشوں میں زہر پایا گیا ہے۔
خود کشی سے قبل سوشل میڈیا پر پیغام میں بی جے پی کے سابق عہدیدار کا کہنا تھا کہ اوپر والا کسی دشمن کے بچوں کو بھی یہ بیماری نہ دے۔ میں اپنے بچوں کو بچا نہیں سکتا اس لیے خود کشی کررہا ہوں۔
سوشل میڈیا پوسٹ پڑھنے کے بعد جب سنجیو مشرا کے دوست ان کے گھر پہنچے تو وہ بے ہوشی کی حالت میں ملے۔ انہیں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ دم توڑ گئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔