سپریم کورٹ؛ 13 برس تک مخالف کو جھوٹے مقدمے میں پھنسانے پر ایک لاکھ جرمانہ

ویب ڈیسک  ہفتہ 28 جنوری 2023
معمولی تنازعات کے حل کےلیے اے ڈی آر سسٹم کوفعال کرنے کی ضرورت ہے، سپریم کورٹ: فوٹو: فائل

معمولی تنازعات کے حل کےلیے اے ڈی آر سسٹم کوفعال کرنے کی ضرورت ہے، سپریم کورٹ: فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ جھوٹے مقدمات پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیے تاکہ کوئی بھی درخواست دینے سے پہلے 10 بار سوچے۔

سپریم کورٹ  میں شہری کو غیرضروری اور جھوٹے مقدمات میں الجھنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے 13 سال تک شہری کو مقدمات میں الجھانے والے درخواست گزار کو ایک لاکھ  روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ  جھوٹے مقدمات سے عدالتوں پر مصنوعی بوجھ ڈالا جاتا ہے اور اصل سائلین متاثر ہوتے ہیں۔  جھوٹے مقدمات پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیے تاکہ درخواست دینے والا 10 بارسوچے۔ جھوٹی اور فضول مقدمہ بازی عدالتی عمل کا غیرقانونی استعمال ہے۔

سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ  قاضی مبشر نامی شہری نےمرحوم والد کےاکاونٹ سے 32 ہزارنکلوانےکےلیےوراثت کا دعویٰ دائر کیا۔  کزن قاضی نوید نےپراپرٹی تنازع کی وجہ سےوراثت کا دعویٰ چیلنج کیا کہ بہنوں کےنام شامل نہیں کیے۔ بہنوں نے عدالت میں پیش ہوکر بیان دیا کہ ہم نے 32 ہزار سے حصہ لے لیا پھر بھی مقدمہ چلتا رہا۔

عدالت نے کہا کہ 13 سال تک ذاتی رنجش کی وجہ سے فراڈ کی درخواست پر مقدمات چلتے رہے۔ درخواست گزار کی درخواستیں ٹرائل، سیشن اور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئیں۔ معمولی تنازعات کے حل کےلیے اے ڈی آر سسٹم کوفعال کرنے کی ضرورت ہے۔ غیرضروری تنازعات کےلیے عدالتوں کا قیمتی وقت ضائع کرنے سے اصل حقداروں کی حق تلفی ہوتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔