- سعودی عرب میں بس الٹنے سے 20 عمرہ زائرین جاں بحق
- افغانستان کیخلاف آخری ٹی 20 میچ میں شاداب خان کے نام بڑا ریکارڈ
- تیسرا ٹی ٹوئنٹی، پاکستان افغانستان کو شکست دے کر وائٹ واش سے بچ گیا
- روسی فوجیوں کو اولمپک میں کھلانے کی تجویز پر یوکرینیوں کے تحفظات
- عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی، پی ٹی آئی کارکنان کیخلاف مقدمہ درج
- امریکا: اسکول میں فائرنگ کے نتیجے میں 3 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک
- لیسکو کا زمان پارک میں بجلی کی مبینہ چوری پر نوٹس جاری
- ایف آئی اے کی لاہور میں کارروائی، جعلی چیک بنانے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی میں سیاسی جماعت کا بلدیاتی امیدوار ڈکیتی کرتے ہوئے گرفتار
- چاند پر بکھرے کانچ کے ٹکڑوں میں اربوں ٹن پانی موجود
- ای سی سی کا 173 ادویات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ
- لاہور ہائیکورٹ کا 1990 سے 2001 تک کا توشہ خانہ ریکارڈ بھی پبلک کرنے کا حکم
- بھارتی سکھوں کا گرفتار نوجوانوں کی رہائی کیلیے حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم
- کوئٹہ، رمضان سستا بازار میں مارکیٹ ریٹ پر اشیا کی فروخت
- کراچی: ملیر میں دکاندار کی فائرنگ سے ڈاکو ہلاک
- پشاور میں مفت آٹے پر عوام کا دھاوا، لوگ جان کی پروا کیے بغیر چلتے ٹرک پر لٹک گئے
- جسٹس منصوراور جسٹس مندو خیل کا فیصلہ ہمارے بیانیے کی جیت ہے، مریم نواز
- سپریم کورٹ کے وکیل منصورعثمان اعوان اٹارنی جنرل آف پاکستان مقرر
- جرمنی میں بدترین ہرتال نے نقل و حمل کا نظام درہم برہم کردیا
- رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ میں حکومتی قرضوں میں 4 ہزار ارب کا اضافہ
سپریم کورٹ؛ 13 برس تک مخالف کو جھوٹے مقدمے میں پھنسانے پر ایک لاکھ جرمانہ

معمولی تنازعات کے حل کےلیے اے ڈی آر سسٹم کوفعال کرنے کی ضرورت ہے، سپریم کورٹ: فوٹو: فائل
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ جھوٹے مقدمات پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیے تاکہ کوئی بھی درخواست دینے سے پہلے 10 بار سوچے۔
سپریم کورٹ میں شہری کو غیرضروری اور جھوٹے مقدمات میں الجھنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے 13 سال تک شہری کو مقدمات میں الجھانے والے درخواست گزار کو ایک لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ جھوٹے مقدمات سے عدالتوں پر مصنوعی بوجھ ڈالا جاتا ہے اور اصل سائلین متاثر ہوتے ہیں۔ جھوٹے مقدمات پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیے تاکہ درخواست دینے والا 10 بارسوچے۔ جھوٹی اور فضول مقدمہ بازی عدالتی عمل کا غیرقانونی استعمال ہے۔
سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ قاضی مبشر نامی شہری نےمرحوم والد کےاکاونٹ سے 32 ہزارنکلوانےکےلیےوراثت کا دعویٰ دائر کیا۔ کزن قاضی نوید نےپراپرٹی تنازع کی وجہ سےوراثت کا دعویٰ چیلنج کیا کہ بہنوں کےنام شامل نہیں کیے۔ بہنوں نے عدالت میں پیش ہوکر بیان دیا کہ ہم نے 32 ہزار سے حصہ لے لیا پھر بھی مقدمہ چلتا رہا۔
عدالت نے کہا کہ 13 سال تک ذاتی رنجش کی وجہ سے فراڈ کی درخواست پر مقدمات چلتے رہے۔ درخواست گزار کی درخواستیں ٹرائل، سیشن اور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئیں۔ معمولی تنازعات کے حل کےلیے اے ڈی آر سسٹم کوفعال کرنے کی ضرورت ہے۔ غیرضروری تنازعات کےلیے عدالتوں کا قیمتی وقت ضائع کرنے سے اصل حقداروں کی حق تلفی ہوتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔