- سری لنکن کرکٹ کے معاملات پر آئی سی سی چوکنا
- ملک کی سیاسی صورتحال کیسے بہتر ہوگی؟
- اب واٹس ایپ پر ’’واٹس ایپ‘‘ سے بات کرنا ممکن
- ان وٹامِن اور معدنیات کی کمی ’بال گرنے‘ کی وجہ بن سکتی ہے
- بجوؤں کی کھودی گئی سرنگوں نے ریل گاڑیوں کا نظام مفلوج کردیا
- 21.28 ارب روپے کے 6 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری
- گاڑیوں کی رجسٹریشن کیساتھ ریڈیو فیس وصولی کی تجویز
- گاڑیوں کے پرزہ جات سمیت درآمدی اشیا پرعائد پابندی ختم
- پی ٹی آئی کا جلسہ، لاہور کے مختلف راستے کنٹینر لگا کر بند
- بھارتی فوج کی بدحواسی، اپنی ہی سرزمین پر3 میزائل فائر کردئیے
- زمان پارک میں ہی ہوں جس کو مارنا ہے آکر مار دے، عمران خان
- پہلا ٹی20: افغانستان نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دیدی
- ایس ایچ اوسمیت11 اہلکاروں پر شہری کے اغوا کا مقدمہ درج
- آئی ایم ایف کے مطالبے پر اسٹیٹ بینک نے درآمدات پر ڈالر کیش مارجن کی شرط ختم کردی
- کراچی: سپرہائی وے پر ٹریفک حادثہ، 2 سگے بھائیوں سمیت 3 افراد جاں بحق
- خالصتان تحریک کے رہنما کو گھر میں پناہ دینے پر خاتون گرفتار
- رمضان میں بھی صوبے میں گیس اور بجلی دستیاب نہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- صدر عارف علوی اپنی اوقات اورآئینی دائرے میں رہیں، وزیرداخلہ
- شارجہ اسٹیڈیم میں پاک افغان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی باجماعت نماز کی ادائیگی
- امریکا میں پہلی باحجاب خاتون جج کے عہدے پر تعینات
مودی سے متعلق بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش پر 24 طلبا گرفتار

—فوٹو: اے پی


نئی دہلی: پولیس نے گجرات فرقہ وارانہ فسادات میں وزیراعظم نریندر مودی کے کردار پر بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش پر متعدد طلبا کو حراست میں لے لیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حمایت کرنے والے طلبا گروپوں نے دستاویزی فلم دیکھنے والے طلبا کے لیپ ٹاپ ضبط کرلیے۔ علاوہ ازیں 4 سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی عائد کیے جانے بعد پولیس نے دہلی یونیورسٹی کو گھیرے میں لے لیا۔
پولیس افسر ساگر سنگھ کلسی نے بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ 24 طلبا کو حراست میں لیا گیا ہے۔ دستاویزی فلم کی نشریات کو روکنے کی حکومتی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے دہلی یونیورسٹی اور ہندوستان بھر کے متعدد کیمپس میں طلبا لیپ ٹاپ اور فون پر فلم دیکھنے کے لیے جمع ہوگئے۔
دو حصوں پر مشتمل اس دستاویزی فلم میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف مہلک فسادات پر آنکھیں بند کر لیں، گجرات میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے وقت نریندر مودی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔
دستاویزی فلم میں برطانوی وزارت خارجہ کی خفیہ رپورٹ کا حوالہ دیا گیا جس میں کہا گیا کہ تشدد “سیاسی طور پر محرک” تھا اور اس کا مقصد “مسلمانوں کو ہندو علاقوں سے پاک کرنا تھا”۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مودی کی انتظامیہ کی طرف سے پیدا کیے گئے فسادات “حکومتی سرپرستی کے بغیر” ناممکن تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔