7ماہ میں کاروباری طبقے کو320 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ کا انکشاف

ارشاد انصاری  منگل 8 اپريل 2014
کمیٹی نے آئی ایم ایف کیساتھ  طے پانیوالی شرائط،ٹیکس وصولیوں،قرضوں،فری ٹریڈمعاہدوں اورٹیکس ایمنسٹی اسکیموں کی بھی تفصیل مانگ لی ۔ فوٹو: فائل

کمیٹی نے آئی ایم ایف کیساتھ طے پانیوالی شرائط،ٹیکس وصولیوں،قرضوں،فری ٹریڈمعاہدوں اورٹیکس ایمنسٹی اسکیموں کی بھی تفصیل مانگ لی ۔ فوٹو: فائل

اسلام آ باد: ایف بی آرکی طرف سے رواں مالی سال 2013-14کے پہلے سات ماہ کے دوران کاروباری  طبقے کو320 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دینے کا انکشاف ہواہے۔

جس پرسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کھربوں روپے کی ٹیکس چھوٹ کی تفصیلات اوراسکے نتیجہ میں ملکی معیشت پرپڑنے والے اثرات کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی چیئرپرسن نسرین جلیل نے آج (منگل کو) قائمہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا،اجلاس کے ایجنڈے کی تفصیل متعلقہ اداروں کوارسال کردی گئی۔

ایکسپریس کودستیاب دستاویزکے مطابق ایجنڈے میں فنانس ڈویژن اورایف بی آر سے کہا گیا کہ کمیٹی کوآئی ایم ایف کیساتھ طے پانیوالی ٹیکسوں کی شرائط، پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ رولز میں خامیوں اوراسکے اثرات پربریفنگ دی جائے۔کمیٹی نے40 ارب روپے کے ٹیکس فراڈکیس کی حتمی رپورٹ بھی طلب کی ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔