- مینار پاکستان پر جلسہ سے قبل پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع
- لاہور؛ لاپتا نوجوان لڑکی کی لاش نہر سے مل گئی، 3 ملزمان گرفتار
- سعودی عرب اور شام کا 11 برس بعد سفارتی تعلقات کی بحالی پر اتفاق
- عمران خان سے بڑا دہشت گرد اورفراڈیا نہیں دیکھا، نوازشریف
- ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث 2 ملزمان گرفتار
- نادرا کی نئی ایپ، شہری اسمارٹ فون کے ذریعے شناختی کارڈ بنواسکیں گے
- گلوکار طلحہ یونس کو 15 لاکھ مالیت کا گمشدہ بیگ واپس مل گیا
- یوم پاکستان پر ایوان صدر میں سول اعزازات دینے کی تقریب
- دنیا بھرمیں پاکستانی سفارت خانوں میں یوم پاکستان کی تقاریب کا انعقاد
- عمران خان کے قتل کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہوئی، آئی جی پنجاب
- حسان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، 14 روز کیلئے جیل روانہ
- ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا
- پی ٹی آئی کا پنجاب الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
- اینٹی نارکوٹکس کی کارروائیاں؛ جدہ جانے والے مسافر سے 3 کلوآئس برآمد
- راولپنڈی میں سوتیلے باپ کا کمسن بچی پر تشدد، ویڈیو وائرل ہونے پر ملزم گرفتار
- چھوٹے سے گاؤں میں پراسرار ’مینیئن‘ ماڈل کی بہتات ایک معمہ بن گئی
- تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے میٹھی ڈش تیار کرلی گئی
- رمضان میں وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو یہ مشروب پیئیں
- سینئرصحافی عامر الیاس رانا کو تمغہ امتیاز اور اینکرجاوید چوہدری کو ستارہ امتیاز سے نوازدیا گیا
- فضائی حدود میں داخل ہونے والے امریکی طیارے کو بھاگنے پر مجبور کردیا؛ چین
افغانستان؛ سردی کی موجودہ لہر میں جاں بحق افراد کی تعداد 166 ہوگئی

افغانستان میں 10 جنوری سے سردی کی شدت لہر جاری ہے، فوٹو: فائل
کابل: افغانستان میں رواں ماہ سخت سردی نے 166 قیمتی جانیں لے لیں جب کہ 80 ہزار سے زائد مویشی بھی ہلاک ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنگ سے بے حال افغانستان میں 10 جنوری سے سردی نے ڈیرے ڈال دیے ہیں جس میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 166 ہوگئی۔
ٹھٹھرتی سردی میں کمزور اور ٹوٹے پھوٹے گھر انسانوں اور جانوروں کی حفاظت کے لیے ڈھال ثابت نہ ہوسکے۔ جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ برفباری میں ایک ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا۔
زیادہ تر اموات منفی 33 درجہ حرارت میں سرد موسم کی سختیاں برداشت کرنے کے لیے درکار وسائل نہ ہونے کے باعث ہوئیں جب کہ کچھ ہلاکتیں گیس ہیٹر کی لیکیج اور گرمی کے لیے جلائی جانے والی لکڑیوں سے گھروں میں آگ لگنے کی وجہ سے بھی ہوئیں۔
دہائیوں کی جنگ کے بعد گزشتہ برس طالبان نے افغانستان میں حکومت قائم کرلی ہے جس پر عالمی قوتوں اور تنظیموں نے افغان فنڈز منجمد کردیے ہیں۔ فنڈز کی کمی کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب طالبان کی جانب سے این جی اوز میں خواتین کی ملازمت پر پابندی کے ردعمل میں ان تنظیموں نے بھی کام کرنا بند کردیا تھا جس سے افغان عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔
تاہم سرد موسم اور افغان عوام کی بے بسی کو دیکھتے ہوئے این جی اوز نے دوبارہ کام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے متاثرین کو کچھ سہولت اور امداد ملنے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔
ادھر طالبان حکومت نے ایک بار پھر عالمی قوتوں اور تنظیموں سے افغان فنڈز کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امدادی کاموں کے لیے فنڈز کا ہونا ضروری ہے اور یہ فنڈز افغان عوام کا حق ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔