- بیٹے کی ویڈیو گیمز کھیلنے کی عادت چھڑانے کیلیے باپ کی ’سخت سزا‘ کام کرگئی
- اسلام آباد پولیس کو عمران خان کی پیشی 2 کروڑ 18 لاکھ روپے کی پڑگئی
- چاند پر انسانی آبادکاری کے لیے برطانوی کمپنی نیوکلیائی ری ایکٹربنائےگی
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید 2 روپے 32 پیسے مہنگا
- اب آئی او ایس پلیٹ فارم پر’یوٹیوب شارٹس‘ کے تھمب نیل بنانا ممکن
- انڈونیشیا میں 5:30 بجے کے اسکولوں نے بچوں کو ’زومبی‘ بنادیا
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمتوں میں کمی
- بلدیاتی الیکشن شیڈول کو مسترد کرتے ہیں، ہائیکورٹ میں چیلنج کرینگے، بلاول بھٹو
- پی ڈی ایم فوج اور پی ٹی آئی کو لڑانے کی پوری کوشش کررہی ہے، عمران خان
- طالبان حکام سرکاری ملازمتوں سے اپنے بیٹوں کو برطرف کریں؛ امیرِ ہبتہ اللہ
- امتحانات آؤٹ سورس کرنے کو مسترد کرتے ہیں، اساتذہ تنظیموں کی پریس کانفرنس
- دنیا کی خوش باش قوم کی فہرست میں پاکستان نے بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا
- رمضان المبارک میں وفاقی دفاتر کے لیے نئے اوقات کار جاری
- بھارت؛ ریلوے اسٹیشن کی ٹی وی اسکرینز پر فحش فلم چل گئی
- زکوٰۃ، فطرہ اور فدیہ کا نصاب جاری
- حکومت کا غریب عوام کیلیے پیٹرول کی قیمت 100 روپے کم کرنے کا فیصلہ
- اسپیکر کے پی اسمبلی نے گورنر کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی
- توشہ خانہ کیس، نیب نے عمران خان کو کل طلب کرلیا
- افغان جنگ میں نہتے شہری کو قتل کرنے والا آسٹریلوی فوجی 3 سال بعد گرفتار
- صوابی؛ نجی بینک کے قریب شہری سے 37 لاکھ روپے کی ڈکیتی
حکومت کوشش کریگی آئی ایم ایف معاہدے کا اثر غریب عوام پر نہ پڑے، شازیہ مری

فوٹو فائل
کراچی: وفاقی وزیر شازیہ مری نے آئی ایف معاہدے کا اثر غریب عوام پر نا پڑنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی اس حق میں نہیں کہ ہمیں قرض لینے پڑیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ اور چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ حکومت کوشش کریگی آئی ایم ایف معاہدے کا اثر غریب عوام پر نہ پڑے اور کوئی بھی اس حق میں نہیں کہ ہمیں قرض لینے پڑیں، وزیر اعظم محمد میاں شہباز شریف نے کفایت شعاری کو اپنانے کے حوالے سے ایک کمیٹی بنائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے فیصلوں کے نتائج آج بھگت رہے ہیں اور آئی ایم ایف سے مذاکرات میں ملکی ترجیحات دیکھی جائیں گی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کے صدر آصف علی زرداری سے متعلق کے الزامات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور عمران خان ہمیشہ غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہیں جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی اس مدعے پر عمران خان کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گی۔
ان باتوں کا اظہار آج انہوں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بینظیر کفالت میں خواجہ سراؤں کو شامل کرنے کی افتتاحی تقریب کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کے الزامات تشویش ناک ہیں، ان کی حکومت میں دہشتگردوں کیلئے جیلیں توڑی گئیں، ان کے صدر آصف علی زرداری کیخلاف الزامات پر عدالت جائیں گے۔
شازیہ مری نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور ان کے اہلخانہ کو خطرات ہیں، عمران خان دہشتگردوں کے سہولت کار رہے ہیں، پیپلزپارٹی کا ماضی میں بھی سیاسی استحصال کیا گیا۔
عمران خان پہلے بھی دم دبا کر بھاگے تھے وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ گزشتہ 4 سال انتہائی غلط فیصلے کیے گئے، گزشتہ حکومت کے فیصلوں کے نتائج آج بھگت رہے ہیں۔
وفاقی وزیر اور چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شازیہ مری نے “بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو با اختیار بنانا” کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج خواجہ سراؤں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بینظیر کفالت پروگرام کا باقاعدہ اعلان کیا گیا ہے اب خواجہ سراؤں کی بھی بینظیر کفالت پروگرام سے معاشی معاونت کی جائی گی۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ نادرا کے کارڈز بنواکر خواجہ سرا بی آئی ایس پی میں رجسٹرڈ ہو سکتے ہیں، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ خواجہ سراوں کو 7 ہزار روپے سہہ ماہی ملیں گے خواجہ سرا کمیونٹی کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم آپکے ساتھ تھے ہیں اور رہیں گے کیونکہ آپ بھی پاکستانی ہیں،انسان ہیں، پاکستان اکٹھا ترقی کرے گا، پاکستان کو ترقی کی منازل تک پہنچانا ہے تو مل کر کام کرنا ہے،خواجہ سرا بھی پاکستان کی ترقی میں شامل رہیں گے، پاکستان میں جو تکلیفیں خواجہ سراؤں کو ملتی ہیں سب آگاہ ہیں، ہماری کوشش ہے انکی تکالیف کم کریں، معاشرے میں ایسی کمیونٹیز جو پریشانیوں کا مقابلہ کر رہی ہیں انکی بھر پور مدد کریں گے۔
تقریب سے بیریسٹر مرتضی وھاب، خواجہ سرا کمیونٹی کے رہنمائوں ڈاکٹر میرب، بندیا رانہ و دیگر نے بھی خطاب کرتے ہوئے خواجہ سرا کمیونٹی کی بینظیر کفالت میں شامل کرنے کے اعلان کو سراہا اور وفاقی وزیر شازیہ عطا مری کا شکریہ ادا کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔