- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی20 بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
اے آئی پروگرام کا خود سے تیارکردہ پروٹین، مضر بیکٹیریا کو تباہ کرنے لگا!
سان ہوزے، کیلیفورنیا: مصنوعی ذہانت کی مدد سے پہلی مرتبہ ایک مفید پروٹین بنانے کو کہا گیا جو خطرناک بیکٹیریا کو تباہ کرسکے ۔ اس طرح سافٹویئر سے ڈیزائن کردہ پروٹین تجربہ گاہ میں بناکر جب اسے آزمایا گیا تو اس نے کئی بیکٹیریا کو کامیابی سے تباہ کردیا۔
یہ کام ڈاکٹر علی مدنی کی نگرانی میں ہوا ہے جنہوں نے امریکہ سے پی ایچ ڈی کے بعد ’پروفلوئنٹ‘ نامی بایوٹیکنالوجی کمپنی قائم کی ہے۔ انہوں نے آرٹفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کی مدد سے ایک دونہیں بلکہ لاکھوں نئے پروٹین بنائے ہیں اور یہ بالکل بنیاد سے ڈیزائن کئے گئے تھے۔ ان میں سے کچھ پروٹین کے خواص دیکھتے ہوئے انہوں نے اسے تیار کرکے حقیقی ماحول میں آزمایا۔
واضح رہے کہ متن (ٹیکسٹ) لکھنے والا ایک اے آئی پروگرام ’پروجین‘ ہے جو عین پروٹین والے سافٹ ویئر کی طرح کام کرتا ہے۔ کیونکہ یہ پروگرام امائنوایسڈ کی ترتیب کے لحاظ سے نِت نئے پروٹین بناتا ہے اور میں دوکروڑ سے زائد پروٹین کا ڈیٹا بھی موجود ہے۔ تاہم ماہرین نے سافٹ ویئر کو ہدایات دیں کہ وہ فی الحال ایسے پروٹین بناکر دے جو بیکٹیریا کو تلف کرسکیں۔
پھر اگلے مرحلے پر حقیقی خلیات کے ہوبہو سالمات ڈیزائن کئے۔ پہلے مرحلے پر 100 سالمات (مالیکیول) کو تجربہ گاہ میں حقیقی طور پر بنایا گیا۔ ان میں سے 66 سالمات نے کیمیائی ردِ عمل (ری ایکشن) میں اہم کردار ادا کیا جو تھوک اور انڈے کے سفیدی کے بیکٹیریا کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ اس سے امید پیدا ہوئی کہ شاید اب یہ اصل تے وڈے بیکٹیریا کو بھی مارسکیں گے۔
پھر ماہرین نے پانچ پروٹین تیار کئے جو زبردست سرگرم تھے اورانہیں مشہور اور خطرناک بیکٹیریا ’ای کولائی‘ کے سامنے رکھا گیا تو وہ ان میں سے دو پروٹین نے نے اسے تلف کردیا۔
اس کے بعد سائنسدانوں نے تمام سالمات کے ایکسرے لیے تو معلوم ہوا کہ حقیقی دنیا کے پروٹین کے مقابلے میں ان کے امائنوایسڈ 30 فیصد مختلف تھے لیکن ظاہری شکل یکساں تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عین اسی طریقے سے ادویہ کے لیے سالمات بھی بنائے جاسکتے ہیں لیکن اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت نہ صرف معالجاتی پروٹین ڈیزائن کرسکتی ہے بلکہ یہ ادویہ سازی کی سہولت بھی فراہم کرے گی، تاہم اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔