- زمان پارک میں ہی ہوں جس کو مارنا ہے آکر مار دے، عمران خان
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: افغانستان نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دے دی
- ایس ایچ اوسمیت11 اہلکاروں پر شہری کے اغوا کا مقدمہ درج
- آئی ایم ایف کے مطالبے پر اسٹیٹ بینک نے درآمدات پر ڈالر کیش مارجن کی شرط ختم کردی
- کراچی: سپرہائی وے پر ٹریفک حادثہ، 2 سگے بھائیوں سمیت 3 افراد جاں بحق
- خالصتان تحریک کے رہنما کو گھر میں پناہ دینے پر خاتون گرفتار
- رمضان میں بھی صوبے میں گیس اور بجلی دستیاب نہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- صدر عارف علوی اپنی اوقات اورآئینی دائرے میں رہیں، وزیرداخلہ
- شارجہ اسٹیڈیم میں پاک افغان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی باجماعت نماز کی ادائیگی
- امریکا میں پہلی باحجاب خاتون جج کے عہدے پر تعینات
- ایف آئی اے نے جنسی ہراسانی اور فراڈ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا
- ایل سیز کا معاملہ؛ انڈس موٹرز کا پلانٹ بند کرنے کا اعلان
- گورنر نے خیبرپختونخوا میں انتخابات کیلیے 8 اکتوبر کی تاریخ دے دی
- اے این ایف کی ملک بھر میں کارروائیاں، منشیات کی بھاری مقدار برآمد
- باغیوں کا سابق سرغنہ کانگو کا وزیر دفاع منتخب
- الیکشن سے نہ ہم بھاگ رہے ہیں اور نہ پی ڈی ایم بھاگی ہے، گیلانی
- اعلانات کو حقیقت بنانے والے کو شہباز شریف کہتے ہیں، مریم نواز
- ایم کیو ایم کا کراچی میں 18 اپریل کو بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ
- صدر مملکت کا وزیر اعظم کو خط، الیکشن کے ممکنہ التوا اور گرفتاریوں پر اظہار تشویش
- ن لیگ کی عمران خان کے جھوٹے ’بیانیے‘ کے خلاف حکمتِ عملی تیار
اے آئی پروگرام کا خود سے تیارکردہ پروٹین، مضر بیکٹیریا کو تباہ کرنے لگا!

امریکی ماہر علی مدنی کی ٹیم نے اے آئی پروگرام کے تحت مصنوعی ذہانت کے تحت ایسے پروٹین بنائے جو بیکٹیریا کش تھے اور ان میں سے کچھ تجربہ گاہ میں ای کولائی بیکٹیریا کے خلاف مؤثر ثابت ہوئے۔ فوٹو: فائل
سان ہوزے، کیلیفورنیا: مصنوعی ذہانت کی مدد سے پہلی مرتبہ ایک مفید پروٹین بنانے کو کہا گیا جو خطرناک بیکٹیریا کو تباہ کرسکے ۔ اس طرح سافٹویئر سے ڈیزائن کردہ پروٹین تجربہ گاہ میں بناکر جب اسے آزمایا گیا تو اس نے کئی بیکٹیریا کو کامیابی سے تباہ کردیا۔
یہ کام ڈاکٹر علی مدنی کی نگرانی میں ہوا ہے جنہوں نے امریکہ سے پی ایچ ڈی کے بعد ’پروفلوئنٹ‘ نامی بایوٹیکنالوجی کمپنی قائم کی ہے۔ انہوں نے آرٹفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کی مدد سے ایک دونہیں بلکہ لاکھوں نئے پروٹین بنائے ہیں اور یہ بالکل بنیاد سے ڈیزائن کئے گئے تھے۔ ان میں سے کچھ پروٹین کے خواص دیکھتے ہوئے انہوں نے اسے تیار کرکے حقیقی ماحول میں آزمایا۔
واضح رہے کہ متن (ٹیکسٹ) لکھنے والا ایک اے آئی پروگرام ’پروجین‘ ہے جو عین پروٹین والے سافٹ ویئر کی طرح کام کرتا ہے۔ کیونکہ یہ پروگرام امائنوایسڈ کی ترتیب کے لحاظ سے نِت نئے پروٹین بناتا ہے اور میں دوکروڑ سے زائد پروٹین کا ڈیٹا بھی موجود ہے۔ تاہم ماہرین نے سافٹ ویئر کو ہدایات دیں کہ وہ فی الحال ایسے پروٹین بناکر دے جو بیکٹیریا کو تلف کرسکیں۔
پھر اگلے مرحلے پر حقیقی خلیات کے ہوبہو سالمات ڈیزائن کئے۔ پہلے مرحلے پر 100 سالمات (مالیکیول) کو تجربہ گاہ میں حقیقی طور پر بنایا گیا۔ ان میں سے 66 سالمات نے کیمیائی ردِ عمل (ری ایکشن) میں اہم کردار ادا کیا جو تھوک اور انڈے کے سفیدی کے بیکٹیریا کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ اس سے امید پیدا ہوئی کہ شاید اب یہ اصل تے وڈے بیکٹیریا کو بھی مارسکیں گے۔
پھر ماہرین نے پانچ پروٹین تیار کئے جو زبردست سرگرم تھے اورانہیں مشہور اور خطرناک بیکٹیریا ’ای کولائی‘ کے سامنے رکھا گیا تو وہ ان میں سے دو پروٹین نے نے اسے تلف کردیا۔
اس کے بعد سائنسدانوں نے تمام سالمات کے ایکسرے لیے تو معلوم ہوا کہ حقیقی دنیا کے پروٹین کے مقابلے میں ان کے امائنوایسڈ 30 فیصد مختلف تھے لیکن ظاہری شکل یکساں تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عین اسی طریقے سے ادویہ کے لیے سالمات بھی بنائے جاسکتے ہیں لیکن اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت نہ صرف معالجاتی پروٹین ڈیزائن کرسکتی ہے بلکہ یہ ادویہ سازی کی سہولت بھی فراہم کرے گی، تاہم اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔