- بھارتی فوج کی بدحواسی، اپنی ہی سرزمین میں میزائل فائر کردیا
- زمان پارک میں ہی ہوں جس کو مارنا ہے آکر مار دے، عمران خان
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: افغانستان نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دے دی
- ایس ایچ اوسمیت11 اہلکاروں پر شہری کے اغوا کا مقدمہ درج
- آئی ایم ایف کے مطالبے پر اسٹیٹ بینک نے درآمدات پر ڈالر کیش مارجن کی شرط ختم کردی
- کراچی: سپرہائی وے پر ٹریفک حادثہ، 2 سگے بھائیوں سمیت 3 افراد جاں بحق
- خالصتان تحریک کے رہنما کو گھر میں پناہ دینے پر خاتون گرفتار
- رمضان میں بھی صوبے میں گیس اور بجلی دستیاب نہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- صدر عارف علوی اپنی اوقات اورآئینی دائرے میں رہیں، وزیرداخلہ
- شارجہ اسٹیڈیم میں پاک افغان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی باجماعت نماز کی ادائیگی
- امریکا میں پہلی باحجاب خاتون جج کے عہدے پر تعینات
- ایف آئی اے نے جنسی ہراسانی اور فراڈ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا
- ایل سیز کا معاملہ؛ انڈس موٹرز کا پلانٹ بند کرنے کا اعلان
- گورنر نے خیبرپختونخوا میں انتخابات کیلیے 8 اکتوبر کی تاریخ دے دی
- اے این ایف کی ملک بھر میں کارروائیاں، منشیات کی بھاری مقدار برآمد
- باغیوں کا سابق سرغنہ کانگو کا وزیر دفاع منتخب
- الیکشن سے نہ ہم بھاگ رہے ہیں اور نہ پی ڈی ایم بھاگی ہے، گیلانی
- اعلانات کو حقیقت بنانے والے کو شہباز شریف کہتے ہیں، مریم نواز
- ایم کیو ایم کا کراچی میں 18 اپریل کو بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ
- صدر مملکت کا وزیر اعظم کو خط، الیکشن کے ممکنہ التوا اور گرفتاریوں پر اظہار تشویش
بجلی اور حرارت کے بغیر مچھربھگانے والا نظام، فوجیوں کے لیے بھی مؤثر

جامعہ فلوریڈا کے ماہرین نے کم خرچ اور مؤثر نظام بنایا ہے جو ہفتوں مچھروں کو ماربھگاتا ہے۔ فوٹو: فائل
فلوریڈا: جامعہ فلوریڈا نے مچھروں کوآپ سے دور رکھنے والا ایک ایسا نظام بنایا ہے جسے جلد پر لگانےیا چلانے کے لیے حرارت یا بجلی کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ سب سے بڑھ کر حکام نے اسے عسکری استعمال کے لیے بھی منظورکرلیا ہے۔
منصوبے کے لیے رقم امریکی محکمہ دفاع نے ادا کی تھی ۔ یہ آلہ جامعہ کے پی ایچ ڈی طالبعلم، ناگ راجن راجہ گوپال نے اپنے پروفیسر کرسٹوفر بیٹخ کی نگرانی میں بنایا ہے۔ امریکی محکمہ زراعت نے اسے چار ہفتے تک مختلف کھیتوں اور کھلے میدان میں آزمایا ہے۔ یہاں اس کی افادیت سامنے آئی ہے۔ اس دوران مختلف ماہرین نے نظام کی افادیت کو دیکھا اور اس کی تصدیق کی۔
یہ آلہ دھیرے دھیرے ایک عام نامیاتی کیمیکل ’ٹرانسفلوتھرن‘ خارج کرتا رہتا ہے جو انسان اور جانوروں کے لیے بے ضرر بھی ہے۔ اس آلے نے تمام اقسام کے مچھروں کو فوجی خیمے یا تنصیبات کے قریب آنے سے روکے رکھا۔ اسے ہاتھوں سے اٹھاکر ایک سے دوسری جگہ لے جایا جاسکتا ہے، اس میں موجود محلول، کسی حرارت، بجلی اور آلے کے بغیر کام کرتا رہتا ہے۔
اس سے بڑے پیمانے پر دوا چھڑکنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیونکہ یہ دوا عام مفید حشرات، زرعی اور آبی وسائل کو نقصان دے سکتی ہے۔ گھنے جنگلات میں ڈیوٹی کرنے والے فوجیوں کو نہ صرف مچھروں اور حشرات سے کام میں دخل کا خطرہ رہتا ہے بلکہ اس سے جان لیوا امراض بھی جنم لیتے ہیں جن میں ڈینگی، زکا، ملیریا اور ویسٹ نائل وائرس کے امراض شامل ہیں۔
ماہرین نے ایک فوجی خیمے کے اطراف ایسے 70 آلات لگائے۔ نلکی کی شکل کے ہر آلے کو دیگرچھوٹی نلکیوں سے جوڑا گیا تھا اور نلکی کے سرے پر مچھر بھگانے والا کیمیکل روئی میں ڈال کر لگایا گیا تھا۔ اس کے بعد ڈبوں میں بند کئی مچھر چھوڑے گئے اوران میں سے تقریباً تمام مچھر 24 گھنٹے میں مرگئے یا بھاگ گئے۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ گویا تمام آلات نے چار ہفتے تک خیمے کے گرد ایک ان دیکھا حصار بنائے رکھا جو مچھروں سے بالکل محفوظ تھا۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سادہ نظام کو تھری ڈی پرنٹر سے چھاپا جاسکتا ہے اور اس کی افادیت مزید تین ماہ تک بڑھائی جاسکتی ہے۔
اگلے مرحلے میں اسے مزید کیڑے مکوڑوں کو بھگانے کےلیے استعمال کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔