- بھارتی فوج کی بدحواسی، اپنی ہی سرزمین میں میزائل فائر کردیا
- زمان پارک میں ہی ہوں جس کو مارنا ہے آکر مار دے، عمران خان
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: افغانستان نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دے دی
- ایس ایچ اوسمیت11 اہلکاروں پر شہری کے اغوا کا مقدمہ درج
- آئی ایم ایف کے مطالبے پر اسٹیٹ بینک نے درآمدات پر ڈالر کیش مارجن کی شرط ختم کردی
- کراچی: سپرہائی وے پر ٹریفک حادثہ، 2 سگے بھائیوں سمیت 3 افراد جاں بحق
- خالصتان تحریک کے رہنما کو گھر میں پناہ دینے پر خاتون گرفتار
- رمضان میں بھی صوبے میں گیس اور بجلی دستیاب نہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- صدر عارف علوی اپنی اوقات اورآئینی دائرے میں رہیں، وزیرداخلہ
- شارجہ اسٹیڈیم میں پاک افغان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی باجماعت نماز کی ادائیگی
- امریکا میں پہلی باحجاب خاتون جج کے عہدے پر تعینات
- ایف آئی اے نے جنسی ہراسانی اور فراڈ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا
- ایل سیز کا معاملہ؛ انڈس موٹرز کا پلانٹ بند کرنے کا اعلان
- گورنر نے خیبرپختونخوا میں انتخابات کیلیے 8 اکتوبر کی تاریخ دے دی
- اے این ایف کی ملک بھر میں کارروائیاں، منشیات کی بھاری مقدار برآمد
- باغیوں کا سابق سرغنہ کانگو کا وزیر دفاع منتخب
- الیکشن سے نہ ہم بھاگ رہے ہیں اور نہ پی ڈی ایم بھاگی ہے، گیلانی
- اعلانات کو حقیقت بنانے والے کو شہباز شریف کہتے ہیں، مریم نواز
- ایم کیو ایم کا کراچی میں 18 اپریل کو بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ
- صدر مملکت کا وزیر اعظم کو خط، الیکشن کے ممکنہ التوا اور گرفتاریوں پر اظہار تشویش
اسمبلی تحلیل کے 90 روز میں الیکشن ہونے چاہییں، لاہور ہائیکورٹ

(فوٹو فائل)
لاہور: تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب میں عام انتخابات کی تاریخ نہ دینے کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ اسمبلی تحلیل کے 90 روز میں انتخابات ہو جانے چاہییں۔
عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ تحریک انصاف کی درخواست میں اہم قانونی نکتہ اٹھایا گیا ہے۔ عدالت نے پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے گورنر پنجاب کو بذریعہ سیکرٹری اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔
پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے کی، جس میں تحریک انصاف کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔ سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری اسد عمر اور سابق اسپیکر سبطین خان، میاں اسلم اقبال، شبلی فراز، علی ساہی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
بیرسٹر علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے 90روز کے اندار الیکشن ہونا ہوتے ہیں جب کہ گورنر پنجاب نے تاحال الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔عدالت گورنر کو الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کی ہدایت دے۔ جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے کہ میں اس بات پر آپ سے متفق ہوں کہ 90روز میں الیکشن ہونے چاہییں، سوال یہ ہے کہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کون کررہے ہیں ۔ آپ سب سے پہلے الیکشن کمیشن کو فریق بنائیں۔
پی ٹی آئی وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے بھی گورنر پنجاب کو الیکشن کی تاریخ دینے کے حوالے سے مراسلہ لکھا ، گورنر نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا ۔ اس مؤقف پر الیکشن کمیشن بھی ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔ جسٹس جواد حسن نے کہا کہ 90 دن میں الیکشن کرانے ہیں ۔ کس نے کرانے ہیں یہ ہم ڈھونڈ لیں گے۔ ہم جمہوریت کے لیے جدوجہد کریں گے۔
دوران سماعت عدالت نے گورنر پنجاب کے وکیل کی جانب سے تیاری نہ کر کے آنے پر اظہار برہمی کیا۔عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل کو روسٹرم پر بلا کر استفسار کیا کہ آپ کو تحریک انصاف نے خط لکھا ، آپ کو الیکشن کمیشن نے خط لکھا ، آپ کا مؤقف ہے کیا ہے۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل کےلیے مہلت مانگ لی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ تحریک انصاف کی درخواست میں اہم قانونی نکتہ اٹھایا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے گورنر پنجاب کو بذریعہ سیکرٹری اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے 3 فروری تک جواب طلب کرلیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔