- 21.28 ارب روپے کے 6 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری
- گاڑیوں کی رجسٹریشن کیساتھ ریڈیو فیس وصولی کی تجویز
- گاڑیوں کے پرزہ جات سمیت درآمدی اشیا پرعائد پابندی ختم
- پی ٹی آئی کا جلسہ، مینار پاکستان جانے والے راستے کنٹینر لگا کر بند
- بھارتی فوج کی بدحواسی، اپنی ہی سرزمین میں میزائل فائر کردیا
- زمان پارک میں ہی ہوں جس کو مارنا ہے آکر مار دے، عمران خان
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: افغانستان نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دے دی
- ایس ایچ اوسمیت11 اہلکاروں پر شہری کے اغوا کا مقدمہ درج
- آئی ایم ایف کے مطالبے پر اسٹیٹ بینک نے درآمدات پر ڈالر کیش مارجن کی شرط ختم کردی
- کراچی: سپرہائی وے پر ٹریفک حادثہ، 2 سگے بھائیوں سمیت 3 افراد جاں بحق
- خالصتان تحریک کے رہنما کو گھر میں پناہ دینے پر خاتون گرفتار
- رمضان میں بھی صوبے میں گیس اور بجلی دستیاب نہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- صدر عارف علوی اپنی اوقات اورآئینی دائرے میں رہیں، وزیرداخلہ
- شارجہ اسٹیڈیم میں پاک افغان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی باجماعت نماز کی ادائیگی
- امریکا میں پہلی باحجاب خاتون جج کے عہدے پر تعینات
- ایف آئی اے نے جنسی ہراسانی اور فراڈ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا
- ایل سیز کا معاملہ؛ انڈس موٹرز کا پلانٹ بند کرنے کا اعلان
- گورنر نے خیبرپختونخوا میں انتخابات کیلیے 8 اکتوبر کی تاریخ دے دی
- اے این ایف کی ملک بھر میں کارروائیاں، منشیات کی بھاری مقدار برآمد
- باغیوں کا سابق سرغنہ کانگو کا وزیر دفاع منتخب
انٹربینک میں ڈالر 269 اور اوپن مارکیٹ میں 275 روپے تک پہنچ گیا

ڈالر کی انٹربینک قیمت میں سات روپے اور اوپن مارکیٹ قیمت میں چھ روپے کا اضافہ ہوا (فوٹو : فائل)
کراچی: حکومت اور ایکس چینج کمپنیوں کا کیپ اٹھاتے ہی ڈالر کے انٹربینک ریٹ پیر کے دن بھی ساتویں آسمان پر پہنچ کر 269 روپے سے زائد ہوگئے جبکہ اوپن ریٹ 275 روپے کی سطح پر آگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پیر کو بھی ڈالر کی سرپٹ دوڑنے سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر یک دم 7.03 روپے کے اضافے سے 269.63 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 6 روپے کے اضافے سے 275 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ اس طرح سے گذشتہ تین سیشنز میں انٹربینک میں ڈالر کی بہ نسبت روپیہ 16 اشاریہ 77 فیصد ڈی ویلیو ہوگیا۔
آئی ایم ایف قرض پروگرام طول اختیار کرنے اور منفی معاشی اعشاریوں سے روزانہ ڈالر کی اہمیت بڑھتی جارہی ہے، اسٹیٹ بینک اقدامات کے باوجود بینکوں کا خام مال کے ایل سیز نہ کھولنے سے تجارت صنعت مشکلات کا شکار رہے، نئے انفلوز آنے میں تاخیر سے زرمبادلہ ذخائر پر دباؤ بڑھتاجارہا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ڈالر کو آزاد کرنے سے مہنگائی و کاروباری لاگت بڑھ جائے گی تاہم آئی ایم ایف شرائط پوری ہونے سے قرض پروگرام بحال ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے اور قرض پروگرام بحال ہونے سے پاکستان کو جون 2023ء تک دو ارب 80 کروڑ ڈالر کی جو لازمی ادائیگیاں کرنی ہیں وہ ممکن ہوسکے گی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ دوست ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے بھی قرضوں کا حصول ممکن ہوگا، مقامی ایکسچینج کمپنیوں نے بھی اوورسیز پاکستانیوں اور کمپنیوں سے ماہانہ 1 ارب ڈالر دو سالہ ادھار پر حاصل کرکے حکومت کو فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے لیکن اب تک حکومت کی جانب سے اس ضمن میں کوئی احکامات سامنے نہیں آئے۔
ایکس چینج کمپنیوں کا کہنا ہے کہ کیپ ختم ہونے سے چونکہ ڈالر اپنی حقیقی ویلیو پر آگیا ہے لہذا اب ایکسپورٹرز کو بیرون ملک رکھے ہوئے 8 سے 10 ارب ڈالر مالیت کی اپنی برآمدی آمدنی کی ترسیلات پاکستان منگوا کر کیش کرانا چاہئیے تاکہ ڈالر بحران پر قابو پایا جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔