- اب واٹس ایپ پر ’’واٹس ایپ‘‘ سے بات کرنا ممکن
- ان وٹامِن اور معدنیات کی کمی ’بال گرنے‘ کی وجہ بن سکتی ہے
- بجوؤں کی کھودی گئی سرنگوں نے ریل گاڑیوں کا نظام مفلوج کردیا
- 21.28 ارب روپے کے 6 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری
- گاڑیوں کی رجسٹریشن کیساتھ ریڈیو فیس وصولی کی تجویز
- گاڑیوں کے پرزہ جات سمیت درآمدی اشیا پرعائد پابندی ختم
- پی ٹی آئی کا جلسہ، لاہور کے مختلف راستے کنٹینر لگا کر بند
- بھارتی فوج کی بدحواسی، اپنی ہی سرزمین پر3 میزائل فائر کردئیے
- زمان پارک میں ہی ہوں جس کو مارنا ہے آکر مار دے، عمران خان
- پہلا ٹی20: افغانستان نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دیدی
- ایس ایچ اوسمیت11 اہلکاروں پر شہری کے اغوا کا مقدمہ درج
- آئی ایم ایف کے مطالبے پر اسٹیٹ بینک نے درآمدات پر ڈالر کیش مارجن کی شرط ختم کردی
- کراچی: سپرہائی وے پر ٹریفک حادثہ، 2 سگے بھائیوں سمیت 3 افراد جاں بحق
- خالصتان تحریک کے رہنما کو گھر میں پناہ دینے پر خاتون گرفتار
- رمضان میں بھی صوبے میں گیس اور بجلی دستیاب نہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- صدر عارف علوی اپنی اوقات اورآئینی دائرے میں رہیں، وزیرداخلہ
- شارجہ اسٹیڈیم میں پاک افغان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی باجماعت نماز کی ادائیگی
- امریکا میں پہلی باحجاب خاتون جج کے عہدے پر تعینات
- ایف آئی اے نے جنسی ہراسانی اور فراڈ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا
- ایل سیز کا معاملہ؛ انڈس موٹرز کا پلانٹ بند کرنے کا اعلان
پوتن نے اپنی افواج کو مجھے میزائل حملے میں قتل کرنے کا حکم دیا تھا؛ بورس جانسن

پوتن نے کہا کہ بورس جانسن کو مارنے میں صرف ایک منٹ لگے گا؛ فوٹو: فائل
لندن: برطانیہ کے سابق وزیر اعظم نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اپنی افواج کو خاص طور پر مجھے میزائل حملے میں مارنے کا حکم دیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بورس جانسن نے کہا ہے کہ یوکرین پر روس کے متوقع حملے سے متعلق مجھ سمیت تمام ہی عالمی قوتیں خبردار کر رہی تھیں اور اُن دنوں میرا یوکرین آنا جانا لگا ہوا تھا اور تب ہی صدر پوتن نے روسی فوج کو حکم دیا کہ برطانوی وزیراعظم کو میزائل حملے میں مار دو۔
بورس جانسن نے مزید کہا کہ انھیں اس دھمکی آمیز ہدایت کی خبر روس کے یوکرین پر 24 فروری 2022 سے ایک روز قبل ملی تھی۔ مجھے مطلع کیا گیا کہ روسی صدر نے کہا ہے کہ بورس جانس کو مارنے میں صرف ایک منٹ لگے گا۔
سابق برطانوی وزیراعظم نے مزید کہا کہ میزائل حملے کی دھمکی کے باوجود میں نے بہت پر سکون لہجہ اختیار کیے رکھا۔ میں جانتا تھا کہ پوتن دباؤ ڈالنا چاہتے تھے تاکہ سب ان کے آگے گھٹنے ٹیک دیں لیکن میں نے ایسا ہونے نہیں دیا۔
بورس جانسن کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھوں نے پوتن کو بتایا تھا کہ یوکرین کے جلد ہی نیٹو میں شامل ہونے امکانات نہیں لیکن اگر اس کے باوجود روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو اس کا مطلب ہوگا نیٹو کی زیادہ فوج بلکہ بہت زیادہ فوج کا سرحد پر ہونا۔
جس پر روسی صدر نے کہا تھا کہ جلد کا کیا مطلب ؟ یعنی مستقبل میں کسی بھی وقت یوکرین نیٹو میں شامل ہوجائے گا۔ روسی ایسا ہونے نہیں دیں گے اور سخت مزاحمت کریں گے جس کا خمیازہ سب کو بھگتنا ہوگا۔
دوسری جانب روس نے سابق برطانوی وزیراعظم کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر پوتن نے اپنی فوج کو کبھی بھی ایسی کوئی ہدایت نہیں کی۔ بورس جانسن کی معلومات ناقص ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔