- نشے میں دھت مسافر نے ایئرپوسٹس اور سیکیورٹی اہلکار پر مکے برسا دیئے
- سعودیہ سے دیر لوئر آئی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- ملک میں ادارے آئینی طور پر نہیں چل رہے صرف طاقتور کی حکمرانی ہے، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
پوتن نے اپنی افواج کو مجھے میزائل حملے میں قتل کرنے کا حکم دیا تھا؛ بورس جانسن
لندن: برطانیہ کے سابق وزیر اعظم نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اپنی افواج کو خاص طور پر مجھے میزائل حملے میں مارنے کا حکم دیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بورس جانسن نے کہا ہے کہ یوکرین پر روس کے متوقع حملے سے متعلق مجھ سمیت تمام ہی عالمی قوتیں خبردار کر رہی تھیں اور اُن دنوں میرا یوکرین آنا جانا لگا ہوا تھا اور تب ہی صدر پوتن نے روسی فوج کو حکم دیا کہ برطانوی وزیراعظم کو میزائل حملے میں مار دو۔
بورس جانسن نے مزید کہا کہ انھیں اس دھمکی آمیز ہدایت کی خبر روس کے یوکرین پر 24 فروری 2022 سے ایک روز قبل ملی تھی۔ مجھے مطلع کیا گیا کہ روسی صدر نے کہا ہے کہ بورس جانس کو مارنے میں صرف ایک منٹ لگے گا۔
سابق برطانوی وزیراعظم نے مزید کہا کہ میزائل حملے کی دھمکی کے باوجود میں نے بہت پر سکون لہجہ اختیار کیے رکھا۔ میں جانتا تھا کہ پوتن دباؤ ڈالنا چاہتے تھے تاکہ سب ان کے آگے گھٹنے ٹیک دیں لیکن میں نے ایسا ہونے نہیں دیا۔
بورس جانسن کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھوں نے پوتن کو بتایا تھا کہ یوکرین کے جلد ہی نیٹو میں شامل ہونے امکانات نہیں لیکن اگر اس کے باوجود روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو اس کا مطلب ہوگا نیٹو کی زیادہ فوج بلکہ بہت زیادہ فوج کا سرحد پر ہونا۔
جس پر روسی صدر نے کہا تھا کہ جلد کا کیا مطلب ؟ یعنی مستقبل میں کسی بھی وقت یوکرین نیٹو میں شامل ہوجائے گا۔ روسی ایسا ہونے نہیں دیں گے اور سخت مزاحمت کریں گے جس کا خمیازہ سب کو بھگتنا ہوگا۔
دوسری جانب روس نے سابق برطانوی وزیراعظم کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر پوتن نے اپنی فوج کو کبھی بھی ایسی کوئی ہدایت نہیں کی۔ بورس جانسن کی معلومات ناقص ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔