- کراچی میں غربت سے تنگ آکر لڑکی نے خودکشی کرلی
- میری موت کو حادثہ قرار دینے کا منصوبہ تھا، عمران خان
- وسیم اکرم نے پاکستان کو ’’ون ڈے ورلڈکپ‘‘ کیلئے فیورٹ ٹیم قرار دیدیا
- منڈی بہاالدین میں تاریخ کی شدید ژالہ باری نے شہریوں کو حیران کر دیا
- عمران خان پر درج دہشت گردی کیسز کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ
- ٹرمپ کے اہل خانہ نے بیرون ملک سے ملنے والے 100 سے زائد قیمتی تحائف ہڑپ لیے
- رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کیلیے رویت کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا
- ٹی ٹی پی میں بڑھتے جانی نقصان کی وجہ سے پھوٹ پڑ گئی
- افغانستان میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوگیا لیکن کلاسیں ویران ہیں
- عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
- عمران خان لاہور ہائیکورٹ میں پیش، دہشتگردی کیسز میں حفاظتی ضمانت منظور
- تحریک انصاف کے رہنماؤں کی غیر ملکی سفیروں سے ملاقات، الیکشن پر تبادلہ خیال
- لیجنڈز لیگ؛ آفریدی نے ٹرافی ’’افغان بھائیوں‘‘ کے نام کردی
- زرعی فارمنگ کیلئے پاک فوج سے بہتر کوئی ادارہ نہیں، اوکاڑہ میں کسان ریلی
- بزنس مین نے میسی کے مداح کو فٹبال تھیم والا گھر تحفے میں دیدیا
- بھارتی پنجاب میں امرت پال سنگھ کی گرفتاری کیلئے 4 روز سے انٹرنیٹ بند
- کراچی؛ سنی علما کونسل کے مرکزی رہنما مولانا عبدالقیوم فائرنگ سے قتل
- زمان پارک آپریشن؛ مریم نواز، رانا ثنا و دیگر کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست
- روسی مدد سے پاکستان معاشی بحران سے نکل سکتا ہے، روسی قونصلیٹ
- موٹر سائیکلز اور تھری ویلرز کی فروخت میں 32 فیصد کمی ریکارڈ
4.6 ارب سال قبل آگ کے گولوں نے زمین پر زندگی کی بنیاد رکھی، تحقیق

میساچوسیٹس: ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نظامِ شمسی کے باہر کے حصے (سیارے مشتری سے آگے کا حصہ) سے آنے والے بڑے بڑے آگ کے گولوں نے 4.6 ارب سال قبل زمین زندگی کی بنیاد رکھی۔
میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) اور امپیریئل کالج لندن کے سائنس دانوں کو ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ یہ قدیم شہابیے کاربنیسیئس کونڈرائٹ سے بنے ہوئے تھے جو پوٹاشیم اور زِنک کے عناصر پر مشتمل تھا۔
پوٹاشیم خلیے کے مائع کو بنانے میں مدد دیتا ہے جبکہ زِنک ڈی این اے کی تخلیق کے لیے اہم جزو ہے۔
تحقیق میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ ہماری زمین جب تخلیق کے مراحل میں تھی تب اس سے ٹکرائی جانے والی خلائی چٹانوں میں 10 فی صد وہ خلائی چٹانیں تھیں جو کاربنیسیئس کونڈرائٹ سے بنی تھیں۔ جبکہ دیگر 90 فی صد چٹانیں ایسے نظاموں سے آئیں تھیں جو کاربنیسیئس مواد سے نہیں بنے تھے۔ ان شہابیوں نے زمین کو 20 فی صد پوٹاشیم اور زمین پر موجود زِنک کی نصف مقدار فراہم کی۔
تحقیق کی سربراہ مصنفہ ڈاکٹر نِکول نائی کے مطابق پوٹاشیم کم غیر مستحکم جبکہ زنک سب سے زیادہ غیر مستحکم عنصر ہے۔
دونوں عناصر غیر مستحکم سمجھے جاتے ہے جو نسبتاً کم درجہ حرارت پر ٹھوس یا مائع صورت سے بھانپ می تبدیل ہوجاتے ہیں۔
تحقیق کےسینئر مصنف اور امپیریئل کالج لندن کے پروفیسر مارک ریہکمپر نے ایک بیان میں کہا کہ تحقیق میں حاصل ہونے والی معلومات بتاتی ہے کہ زمین پر موجود زِنک کی نصف مقدار نظامِ شمسی کے بیرونی حصے سے آنے والے مواد نے فراہم کی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔