- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں کوئی ابہام یا شک ہوا تو اس فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتا افراد کیس؛ معلوم ہوا وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
4.6 ارب سال قبل آگ کے گولوں نے زمین پر زندگی کی بنیاد رکھی، تحقیق
میساچوسیٹس: ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نظامِ شمسی کے باہر کے حصے (سیارے مشتری سے آگے کا حصہ) سے آنے والے بڑے بڑے آگ کے گولوں نے 4.6 ارب سال قبل زمین زندگی کی بنیاد رکھی۔
میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) اور امپیریئل کالج لندن کے سائنس دانوں کو ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ یہ قدیم شہابیے کاربنیسیئس کونڈرائٹ سے بنے ہوئے تھے جو پوٹاشیم اور زِنک کے عناصر پر مشتمل تھا۔
پوٹاشیم خلیے کے مائع کو بنانے میں مدد دیتا ہے جبکہ زِنک ڈی این اے کی تخلیق کے لیے اہم جزو ہے۔
تحقیق میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ ہماری زمین جب تخلیق کے مراحل میں تھی تب اس سے ٹکرائی جانے والی خلائی چٹانوں میں 10 فی صد وہ خلائی چٹانیں تھیں جو کاربنیسیئس کونڈرائٹ سے بنی تھیں۔ جبکہ دیگر 90 فی صد چٹانیں ایسے نظاموں سے آئیں تھیں جو کاربنیسیئس مواد سے نہیں بنے تھے۔ ان شہابیوں نے زمین کو 20 فی صد پوٹاشیم اور زمین پر موجود زِنک کی نصف مقدار فراہم کی۔
تحقیق کی سربراہ مصنفہ ڈاکٹر نِکول نائی کے مطابق پوٹاشیم کم غیر مستحکم جبکہ زنک سب سے زیادہ غیر مستحکم عنصر ہے۔
دونوں عناصر غیر مستحکم سمجھے جاتے ہے جو نسبتاً کم درجہ حرارت پر ٹھوس یا مائع صورت سے بھانپ می تبدیل ہوجاتے ہیں۔
تحقیق کےسینئر مصنف اور امپیریئل کالج لندن کے پروفیسر مارک ریہکمپر نے ایک بیان میں کہا کہ تحقیق میں حاصل ہونے والی معلومات بتاتی ہے کہ زمین پر موجود زِنک کی نصف مقدار نظامِ شمسی کے بیرونی حصے سے آنے والے مواد نے فراہم کی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔