- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
ہائی کورٹ ازخود نوٹس کا اختیار استعمال نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کی جانب سے ازخود نوٹس لینے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ہائی کورٹ از خود نوٹس کا اختیار استعمال نہیں کر سکتی۔
عدالت عظمیٰ نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہائی کورٹ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ازخود نوٹس لینے کا اختیار نہیں رکھتی۔ صرف سپریم کورٹ کو آرٹیکل 184/3 کے تحت از خود نوٹس کا اختیار حاصل ہے۔ ہائی کورٹ کے از خود نوٹس کے اختیار سے متعلق 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے سامنے صرف اشیا کی قیمتوں کا معاملہ زیر سماعت تھا۔ ہائی کورٹ نے ایک سے زائد مرتبہ از خود نوٹس کا اختیار استعمال کیا۔ ہائی کورٹ نے پولٹری اشیا کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ دیا۔ اشیا کی درآمد و برآمد کا اختیار عدالت نہیں بلکہ صرف انتظامیہ کے پاس ہے۔ ہائی کورٹ نے نہ صرف از خود نوٹس کا اختیار استعمال کیا بلکہ انتظامی دائرہ اختیار میں دخل اندازی بھی کی۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے میں عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق کئی خامیاں موجود ہیں۔
واضح رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے لائیو اسٹاک اور پولٹری اشیا کی قیمتوں کے تعین کے لیے کمیٹی کی تشکیل کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے حکومتی اہل کاروں کو معیاری دودھ و دیگر اشیاءکی فروخت یقینی بنانے کے لیے مارکیٹس کے دورے کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔