- مینار پاکستان پر جلسہ سے قبل پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع
- لاہور؛ لاپتا نوجوان لڑکی کی لاش نہر سے مل گئی، 3 ملزمان گرفتار
- سعودی عرب اور شام کا 11 برس بعد سفارتی تعلقات کی بحالی پر اتفاق
- عمران خان سے بڑا دہشت گرد اورفراڈیا نہیں دیکھا، نوازشریف
- ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث 2 ملزمان گرفتار
- نادرا کی نئی ایپ، شہری اسمارٹ فون کے ذریعے شناختی کارڈ بنواسکیں گے
- گلوکار طلحہ یونس کو 15 لاکھ مالیت کا گمشدہ بیگ واپس مل گیا
- یوم پاکستان پر ایوان صدر میں سول اعزازات دینے کی تقریب
- دنیا بھرمیں پاکستانی سفارت خانوں میں یوم پاکستان کی تقاریب کا انعقاد
- عمران خان کے قتل کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہوئی، آئی جی پنجاب
- حسان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، 14 روز کیلئے جیل روانہ
- ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا
- پی ٹی آئی کا پنجاب الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
- اینٹی نارکوٹکس کی کارروائیاں؛ جدہ جانے والے مسافر سے 3 کلوآئس برآمد
- راولپنڈی میں سوتیلے باپ کا کمسن بچی پر تشدد، ویڈیو وائرل ہونے پر ملزم گرفتار
- چھوٹے سے گاؤں میں پراسرار ’مینیئن‘ ماڈل کی بہتات ایک معمہ بن گئی
- تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے میٹھی ڈش تیار کرلی گئی
- رمضان میں وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو یہ مشروب پیئیں
- سینئرصحافی عامر الیاس رانا کو تمغہ امتیاز اور اینکرجاوید چوہدری کو ستارہ امتیاز سے نوازدیا گیا
- فضائی حدود میں داخل ہونے والے امریکی طیارے کو بھاگنے پر مجبور کردیا؛ چین
چوہدری شجاعت مسلم لیگ ق کے صدر برقرار، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا

(فوٹو فائل)
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے چودھری شجاعت حسین کو مسلم لیگ ق کا صدر قرار دیتے ہوئے سینٹرل ورکنگ کمیٹی کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
مسلم لیگ ق کی صدارت سے ہٹانے کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے چوہدری شجاعت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس میں قرار دیا گیا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین ہی مسلم لیگ ق کے صدر برقرار رہیں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: چودھری شجاعت حسین کو مسلم لیگ (ق) کی صدارت سے ہٹا دیا گیا
الیکشن کمیشن نے چوہدری شجاعت حسین کی برطرفی پارٹی آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے فیصلے میں کہا کہ سینٹرل ورکنگ کمیٹی کی کارروائی بھی غیر قانونی ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں ق لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا جاری کردہ پارٹی الیکشن شیڈول بھی کالعدم قرار دے دیا۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے چوہدری شجاعت حسین کی پارٹی صدارت سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا کورم عہدیداران کو نکال کر 40 پورا ہوتا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق یہ واضح نہیں کہ سینٹرل ورکنگ کمیٹی اجلاس میں کتنے لوگ شریک تھے۔ پرویز الٰہی گروپ اجلاس کے شرکا کی فہرست فراہم کرنے میں بھی ناکام رہا۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ ق لیگ کے آئین میں پارٹی صدر کو ہٹانے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں۔ ق لیگ کے آئین کے مطابق صدر کا عہدہ صرف استعفے یا وفات ہی پر خالی ہو سکتا ہے۔ کسی بھی ممبر کو پارٹی سے نکالنے کے لیے اس کا مؤقف سننا لازمی ہے۔ پارٹی صدر کسی وجہ سے ذمے داری جاری نہ رکھ سکے تو نائب صدر خدمات سرانجام دے گا۔
مزید پڑھیں: چوہدری شجاعت نے پرویز الہی کی پارٹی رکنیت معطل کردی
الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ چوہدری شجاعت کی پارٹی صدارت کو کبھی چیلنج نہیں کیا گیا۔ موجودہ کیس میں خاموشی اقرار ہوتی ہے کا نظریہ پورا اترتا ہے۔ ق لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا انتخاب بھی پارٹی آئین کے مطابق نہیں تھا۔ چوہدری شجاعت کو پارٹی سے نکالنے کے لیے شوکاز نوٹس بھی نہیں دیا گیا۔
یاد رہے کہ پارٹی صدارت سے ہٹائے جانے کے خلاف چوہدری شجاعت نے الیکشن کمیشن کو درخواست دی تھی، جس پر الیکشن کمیشن نے گزشتہ برس اگست میں فیصلہ محفوظ اور حکم امتناع پر چوہدری شجاعت حسین کو بحال کیا تھا۔
گزشتہ دنوں 26 جنوری کو مسلم لیگ ق کی جنرل کونسل کا اجلاس ہوا تھا، جس میں چوہدری شجاعت حسین کو پارٹی صدارت سے ہٹا کر چوہدری وجاہت حسین کو ق لیگ کا بلامقابلہ صدر اور طارق بشیر چیمہ کو ہٹا کر ان کی جگہ کامل علی آغا کو مرکزی جنرل سیکرٹری منتخب کیا گیا تھا۔ اجلاس میں چوہدری پرویز الٰہی کو پارٹی کا پنجاب کا بلامقابلہ صدر بھی منتخب کیا گیا تھا۔
اس سے پہلے 16 جنوری کو ق لیگ کو تحریک انصاف میں ضم کرنے سے متعلق بیان پر پارٹی صدر چوہدری شجاعت حسین نے پرویز الٰہی کی پارٹی رکنیت معطل کردی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔