- مینار پاکستان پر جلسہ سے قبل پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع
- لاہور؛ لاپتا نوجوان لڑکی کی لاش نہر سے مل گئی، 3 ملزمان گرفتار
- سعودی عرب اور شام کا 11 برس بعد سفارتی تعلقات کی بحالی پر اتفاق
- عمران خان سے بڑا دہشت گرد اورفراڈیا نہیں دیکھا، نوازشریف
- ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث 2 ملزمان گرفتار
- نادرا کی نئی ایپ، شہری اسمارٹ فون کے ذریعے شناختی کارڈ بنواسکیں گے
- گلوکار طلحہ یونس کو 15 لاکھ مالیت کا گمشدہ بیگ واپس مل گیا
- یوم پاکستان پر ایوان صدر میں سول اعزازات دینے کی تقریب
- دنیا بھرمیں پاکستانی سفارت خانوں میں یوم پاکستان کی تقاریب کا انعقاد
- عمران خان کے قتل کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہوئی، آئی جی پنجاب
- حسان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، 14 روز کیلئے جیل روانہ
- ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا
- پی ٹی آئی کا پنجاب الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
- اینٹی نارکوٹکس کی کارروائیاں؛ جدہ جانے والے مسافر سے 3 کلوآئس برآمد
- راولپنڈی میں سوتیلے باپ کا کمسن بچی پر تشدد، ویڈیو وائرل ہونے پر ملزم گرفتار
- چھوٹے سے گاؤں میں پراسرار ’مینیئن‘ ماڈل کی بہتات ایک معمہ بن گئی
- تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے میٹھی ڈش تیار کرلی گئی
- رمضان میں وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو یہ مشروب پیئیں
- سینئرصحافی عامر الیاس رانا کو تمغہ امتیاز اور اینکرجاوید چوہدری کو ستارہ امتیاز سے نوازدیا گیا
- فضائی حدود میں داخل ہونے والے امریکی طیارے کو بھاگنے پر مجبور کردیا؛ چین
پنجاب و کے پی کا عدم تعاون، سندھ کی عدم دلچسپی، ’’توانائی بچت مہم‘‘ ناکام

2صوبوں نے اعتراض کیا، سعیدغنی، عملدرآمد ہوتا تو کاروبار20 فیصد ہی رہ جاتا، عتیق میر (فوٹو : فائل)
کراچی: پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومتوں کے عدم تعاون، تاجروں کے اعتراضات اور سندھ حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث وفاقی حکومت کی توانائی بچت کے لیے قومی مہم کے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔
تاجر انجمنوں کا کہنا ہے کہ ملک کی خراب معاشی صورت حال کی وجہ سے بازاروں میں کاروباری سرگرمیاں ایک اندازے کے مطابق 40 فیصد تک محدود ہوگئی ہیں۔ دکاندار خریداروں کے منتظر رہتے ہیں، مہنگائی اور قوت خرید کم ہونے کی وجہ سے خریدار صرف کھانے پینے اور انتہائی ضرورت کی اشیاء خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورت حال رہی تو بڑے پیمانے پر ملازمین کی چھانٹی شروع ہوسکتی ہے، اس لیے حکومت ملک میں معیشت کو بچانے کے لیے معاشی ایمرجنسی لگائے۔
فرنیچر کی فروخت سے وابستہ ایک دکاندار یاسر نے بتایا کہ خراب معاشی صورت حال کے اثرات ہر کاروبار پر پڑے ہیں، کاروباری سرگرمیاں محدود تر ہوتی چلی جا رہی ہیں۔
برقی مصنوعات فروخت کرنے والے دکاندار راحیل نے بتایا کہ کراچی کی بڑی مارکیٹیں رات 9 بجے کے بعد ہی بند ہو رہی ہیں۔
کریانہ شاپ کیپر علی قریشی نے بتایا کہ اس وقت مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی پہلی ترجیح آٹا،دال، چاول، گھی، تیل،چینی،پتی، دالیں اور اشیائے خورونوش خریدنا ہے۔ لوگ ماہانہ اور ہفتہ وار کی بجائے دو سے تین دن یا یومیہ بنیاد پر راشن خرید رہے ہیں۔
ایک ریسٹورنٹ کے مالک حاجی زبیر نے بتایا کہ جو گھرانے خوش حال ہیں، وہ تو بآسانی ہوٹلنگ کر لیتے ہیں مگر مہنگائی کے باعث متوسط اور غریب طبقہ تو باہر کھانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
شادی ہال ایسوسی ایشن کے صدر رانا رئیس نے بتایا کہ کراچی میں شادی ہال رات 10 بجے بند کرنے کیلیے کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔ تاہم عموما رات 11 بجے ازخود ہال بند کیے جا رہے ہیں۔
آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے بتایا کہ توانائی کے حوالے سے حکومت کی قومی بچت مہم دو صوبوں کے عدم تعاون کے باعث ناکام ہوگئی۔کاروباری سرگرمیاں 40 فیصد تک محدود ہوگئی ہیں۔ اگر رات 8 بجے مارکیٹیں اور بازار بند کرنے کے فیصلے پر عمل ہوتا تو کاروباری سرگرمیاں گھٹ کر صرف 20 فیصد رہ جاتیں۔
وزیر محنت سندھ سعید غنی نے بتایا کہ توانائی بچت کے حوالے سے وفاقی حکومت کے فیصلوں پر سندھ حکومت نے تاجر اور کاروباری انجمنوں سے مشاورت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ بازار 9 بجے تک کھولے جائیں۔ ان تمام تجاویز سے وفاقی حکومت کو آگاہ کر دیا گیا تھا، جس کے بعد کہا گیا کہ بازار ساڑھے 8 بجے بند کئے جائیں، تاہم دو صوبوں کے اعتراضات اور فیصلے پر عمل نہ کرنے کے باعث یہ معاملہ التوا کا شکار ہوگیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔