- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
فضائی آلودگی اور ڈپریشن کے خطرات میں اضافے کے درمیان تعلق کا انکشاف
بیجنگ: ایک نئی تحقیق میں طویل مدت تک فضائی آلودگی میں رہنے اور ڈپریشن اور بے چینی لاحق ہونے کے خطرات کے درمیان تعلق ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
بیجنگ کی پیکنگ یونیوسٹی کے محققین نے برطانیہ میں 3 لاکھ 89 ہزار افراد کے ریکارڈ کا 10 سال سے زائد عرصہ تک جائزہ لیا۔
تحقیق میں یہ اندازہ لگایا گیا کہ ہر سال تحقیق کے شرکاء پر کتنی فضائی آلودگی افشا ہوتی ہے۔ ان میں پی ایم 2.5 (انتہائی باریک ذرات جو پھیپھڑوں سے گزر کر خون میں شامل ہوجاتے ہیں) اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ شامل ہیں جو گاڑیاں خارج کرتی ہیں۔
ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی تحقیق میں دیکھا گیا کہ 13 ہزار 131 افراد میں ڈپریشن جبکہ 15 ہزار 835 افراد میں بی چینی کی تشخیص ہوئی۔
تجزیے میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ لوگ جن پر انتہائی زیادہ فضائی آلودگی افشا ہوئی تھی ان کے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے امکانات 16 فی صد جبکہ بے چینی میں مبتلا ہونے کے امکانات 11 فی صد زیادہ تھے۔
جرنل جاما سائیکیٹری میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین کی ٹیم کا کہنا تھا کہ انجمنوں کو فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے پالیسی سازی کے لیے اہم اقدامات کرنے ہوں گے۔ متعدد فضائی آلودگی کے عوامل کے افشا ہونے میں کمی ڈپریشن اور بے چینی کی بیماری کو کم کرسکتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ان بیماریوں کے خطرے میں اضافہ برطانیہ میں ان جگہوں پر بھی دیکھنے میں آیا جہاں آلودگی کی سطح تعین کردہ فضائی معیار سے کم تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔