- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کیخلاف احتجاج پر پروفیسر کو گرفتار کرلیا
کابل: طالبان نے خواتین کے اسکول پر پابندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ٹی وی پر لائیو شو میں اپنی ڈگریاں پھاڑنے والے پروفیسر کو حراست میں لیکر تشدد کا نشانہ بنایا۔
عالمی خبر رساں ادارے ’’ اے ایف پی ‘‘ کے مطابق افغانستان میں طالبان اہلکاروں نے یونیورسٹی میں لڑکیوں کی تعلیم کے حامی پروفیسر مشال کو مارا پیٹا اور گرفتار کرکے اپنے ہمراہ لے گئے۔
یہ بات پروفیسر مشال کے معاون خصوصی فرید احمد فضلی نے میڈیا کو بتائی جس پر اے ایف پی نے طالبان نے رابطہ کیا جنھوں نے پروفیسر مشال کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے تاہم مارپیٹ کے الزام کو مسترد کردیا۔
طالبان حکومت کی وزارت اطلاعات و ثقافت کے ڈائریکٹر عبدالحق حماد نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ پروفیسر مشال کچھ عرصے سے نظام کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیوں میں ملوث تھے اور اُن سے سیکیورٹی ایجنسیاں تفتیش کر رہی ہیں۔
خیال رہے کہ پروفیسر مشال نے چند ماہ قبل یونیورسٹی میں طالبات کے داخلے پر پابندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایک ٹی وی پروگرام میں اپنی ڈگریاں پھاڑ دی تھیں اور طالبات کی تعلیم کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔
بعد ازاں پروفیسر مشال سڑکوں، گلیوں اور چوراہوں پر شہریوں بالخصوص خواتین میں مفت کتابیں بھی تقسیم کرتے رہتے تھے جس پر طالبان حکومت نے انھیں متنبہ بھی کیا تھا۔
پروفیسر مشال درس و تدریس کے دس برسوں میں کابل کی تین جامعات میں پڑھاتے رہے ہیں۔
طالبان کے 15 اگست 2021 سے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے خواتین کی ملازمتوں اور تعلیم پر پابندی ہے۔ سیکنڈری اسکول ایک سال سے بند ہیں جب کہ جامعات میں طالبات کے داخل ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔