- بجوؤں کی کھودی گئی سرنگوں نے ریل گاڑیوں کا نظام مفلوج کردیا
- 21.28 ارب روپے کے 6 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری
- گاڑیوں کی رجسٹریشن کیساتھ ریڈیو فیس وصولی کی تجویز
- گاڑیوں کے پرزہ جات سمیت درآمدی اشیا پرعائد پابندی ختم
- پی ٹی آئی کا جلسہ، لاہور کے مختلف راستے کنٹینر لگا کر بند
- بھارتی فوج کی بدحواسی، اپنی ہی سرزمین پر3 میزائل فائر کردئیے
- زمان پارک میں ہی ہوں جس کو مارنا ہے آکر مار دے، عمران خان
- پہلا ٹی20: افغانستان نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دیدی
- ایس ایچ اوسمیت11 اہلکاروں پر شہری کے اغوا کا مقدمہ درج
- آئی ایم ایف کے مطالبے پر اسٹیٹ بینک نے درآمدات پر ڈالر کیش مارجن کی شرط ختم کردی
- کراچی: سپرہائی وے پر ٹریفک حادثہ، 2 سگے بھائیوں سمیت 3 افراد جاں بحق
- خالصتان تحریک کے رہنما کو گھر میں پناہ دینے پر خاتون گرفتار
- رمضان میں بھی صوبے میں گیس اور بجلی دستیاب نہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- صدر عارف علوی اپنی اوقات اورآئینی دائرے میں رہیں، وزیرداخلہ
- شارجہ اسٹیڈیم میں پاک افغان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی باجماعت نماز کی ادائیگی
- امریکا میں پہلی باحجاب خاتون جج کے عہدے پر تعینات
- ایف آئی اے نے جنسی ہراسانی اور فراڈ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا
- ایل سیز کا معاملہ؛ انڈس موٹرز کا پلانٹ بند کرنے کا اعلان
- گورنر نے خیبرپختونخوا میں انتخابات کیلیے 8 اکتوبر کی تاریخ دے دی
- اے این ایف کی ملک بھر میں کارروائیاں، منشیات کی بھاری مقدار برآمد
طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کیخلاف احتجاج پر پروفیسر کو گرفتار کرلیا

طالبات پر پابندی کے خلاف پروفیسر مشال نے اپنی ڈگریاں پھاڑ دی تھیں، فوٹو: فائل
کابل: طالبان نے خواتین کے اسکول پر پابندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ٹی وی پر لائیو شو میں اپنی ڈگریاں پھاڑنے والے پروفیسر کو حراست میں لیکر تشدد کا نشانہ بنایا۔
عالمی خبر رساں ادارے ’’ اے ایف پی ‘‘ کے مطابق افغانستان میں طالبان اہلکاروں نے یونیورسٹی میں لڑکیوں کی تعلیم کے حامی پروفیسر مشال کو مارا پیٹا اور گرفتار کرکے اپنے ہمراہ لے گئے۔
یہ بات پروفیسر مشال کے معاون خصوصی فرید احمد فضلی نے میڈیا کو بتائی جس پر اے ایف پی نے طالبان نے رابطہ کیا جنھوں نے پروفیسر مشال کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے تاہم مارپیٹ کے الزام کو مسترد کردیا۔
طالبان حکومت کی وزارت اطلاعات و ثقافت کے ڈائریکٹر عبدالحق حماد نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ پروفیسر مشال کچھ عرصے سے نظام کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیوں میں ملوث تھے اور اُن سے سیکیورٹی ایجنسیاں تفتیش کر رہی ہیں۔
خیال رہے کہ پروفیسر مشال نے چند ماہ قبل یونیورسٹی میں طالبات کے داخلے پر پابندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایک ٹی وی پروگرام میں اپنی ڈگریاں پھاڑ دی تھیں اور طالبات کی تعلیم کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔
بعد ازاں پروفیسر مشال سڑکوں، گلیوں اور چوراہوں پر شہریوں بالخصوص خواتین میں مفت کتابیں بھی تقسیم کرتے رہتے تھے جس پر طالبان حکومت نے انھیں متنبہ بھی کیا تھا۔
پروفیسر مشال درس و تدریس کے دس برسوں میں کابل کی تین جامعات میں پڑھاتے رہے ہیں۔
طالبان کے 15 اگست 2021 سے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے خواتین کی ملازمتوں اور تعلیم پر پابندی ہے۔ سیکنڈری اسکول ایک سال سے بند ہیں جب کہ جامعات میں طالبات کے داخل ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔