- کراچی؛ بڑے بھائی کو قتل اور چھوٹے کو زخمی کرنے کے واقعے کا مقدمہ درج
- کراچی میں پانچ روز کے دوران نگلیریا سے تین افراد جاں بحق
- ایشیا کپ پر بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، حتمی فیصلہ اے سی سی کرے گی
- خدیجہ شاہ کے طبی معائنے اور اہل خانہ سے ملاقات کی درخواست مسترد
- سندھ ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی کے 40 سے زائد کارکنان کو رہا کرنیکا حکم
- محمد عامر نے بابراعظم کے ساتھ تعلقات پر خاموشی توڑ دی
- بھٹو کے مشکل وقت میں پیپلز پارٹی میں بھی کوئی نہیں بچا تھا، اسد عمر
- پی ٹی آئی کے مزید 6 شرپسند فوجی عدالت کے حوالے
- صدر مملکت کا شہری کی تین امپورٹڈ گاڑیوں کی نیلامی پر کسٹم کو ادائیگی کا حکم
- جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی یوسی چیئرمینز کی گرفتاری کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ایسا بدترین دور پوری زندگی نہیں دیکھا، فاشسٹ آمریت ہے، پی پی رہنما لطیف کھوسہ
- مودی کی موجودگی میں بھارتی پارلیمنٹ سورہ رحمٰن کی تلاوت سے گونج اُٹھی
- بت ہیں جماعت کی آستینوں میں، اعجاز چوہدری گفتگو میں آبدیدہ
- سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹس آرڈر قانون بن گیا، نواز شریف اور جہانگیر ترین اپیل کرسکیں گے
- پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹرولز کی ایک اور جعلسازی بے نقاب
- پی ٹی آئی کے سینیٹرز کی جانب سے نو مئی پر مذمتی قرارداد سینیٹ میں جمع
- جناح ہاؤس حملے میں 260 سے زائد شرپسندوں کی گرفتاری کیلیے فہرستیں تیار
- نواز شریف کی بطور پارٹی صدر بحالی کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر
- آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل کیلیے درست راستہ اختیار کریں، چیف جسٹس
- پی ٹی آئی ویمن ونگ کی رہنما کنیز فاطمہ نے بھی پارٹی چھوڑ دی
انسانوں کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا شکار کرنے والی ڈولفن

لگُونا، برازیل: ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جنوب مشرقی برازیل میں ڈولفنز مچھیروں کے ساتھ ارادی طور پر مل کر مچھلیوں کا شکار کرتی ہیں۔
جنوب مشرقی برازیل کے مچھروں کا مقامی ڈولفنز کے ساتھ غیر معمولی شراکت داری 140 سال کے وسیع عرصے پر مشتمل ہے۔ لگونا نامی چھوٹے ساحلی شہر میں مچھیرے ان سمندری مملیوں کے ساحل پر آنے کا انتظار کرتے ہیں۔ یہ ڈولفنز بحرِ اوقیانوس سے سِلور میولیٹ مچھلیوں کو گھیر کر اتھلے پانیوں تک لاتی ہیں۔
یونیورسٹی آف پلیمتھ کے ماہرِ سمندری حیاتیات سائمن انگرام (جو ماضی میں برازیل میں انسانوں اور ڈولفنز کے درمیان تعلق پر مطالعہ کر چکے ہیں لیکن حالیہ تحقیق میں شامل نہیں تھے) کے مطابق یہ ڈولفنز انسانوں اور ان کی حرکات پر بھرپور توجہ دیتی ہیں تاکہ جال میں زیادہ سے زیادہ مچھلیاں پھنس سکیں۔ممکنہ طور پر یہ مچھیروں کی رہنمائی بھی کرتی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ سالوں سے یہ ڈولفنز مچھیروں کو یہ بتا رہی ہیں کہ جال پھینکنے کے لیے کہاں کھڑا ہونا ہے اور کب جال پھینکنا ہے۔یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے یہ ڈولفنز انسانوں کی تربیت کر رہی ہوں۔
تحقیق کے لیے اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی کے ایک سائنس دان موریسیو کینٹور اور ان کے ساتھیوں نے لگونا میں 177 مچھیروں کا انٹرویو کیا۔
محققین نے بتایا کہ مچھیرے مچھلیاں پکڑنے کے لیے قابلِ بھروسہ ڈولفن ساتھیوں کو تلاش کرتے ہیں جو ان کے ساتھ تعاون کرتی ہیں اور میولیٹ کی نشان دہی کرتی ہیں۔
محققین نے دیکھا کہ 2018 سے 2019 تک تقریباً 5000 میولیٹ مچھلیاں پکڑی گئیں تھیں۔
موریسیو کینٹور کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ تو علم تھا کہ مچھیرے ڈولفنز پر نظر رکھ کر یہ طے کرتے ہیں کہ جال کب پھینکنا ہے لیکن یہ معلوم نہیں تھا کہ آیا ڈولفن بھی اپنے رویوں سے مچھیروں سے رابطے میں رہتی ہیں۔
پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ مچھیروں کے ہاتھ 86 فی صد شکار ڈولفنز کے ساتھ بیک وقت تعامل کے سبب لگا۔ ڈولفنز کی موجودگی میں مچھیروں کے میولیٹ پکڑنے کے امکانات 17 فی صد زیادہ پائے گئے۔
محققین کی ٹیم کے مطابق جہاں مچھیرا ڈولفن کو دیکھ رہا ہوتا ہے وہیں ڈولفن بھی مچھیرے کو دیکھ رہی ہوتی ہے۔ دونوں کو اپنے اپنے عمل بیک وقت کرنے ہوتے ہیں تاکہ مچھلی پکڑی جاسکے۔ جب ڈولفن دیکھتی ہے کہ مچھیرا جال پھینکنے کے لیے تیار ہے تب وہ گہرا غوطہ لگا کر اشارہ دیتی ہے اور بتاتی ہے کہ یہاں میولٹ موجود ہیں، جال پھینک دیا جائے۔ بعض اوقات ڈولفن یا مچھیرے صحیح اشارہ نہیں پکڑ پاتے تو کسی کے ہاتھ بھی مچھلی نہیں تٓتی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔