چولستان جیپ ریلی

ڈاکٹر آصف چنٹر  اتوار 5 فروری 2023
جو سیرو سیاحت کے بین الااقوامی میلے کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ فوٹو : فائل

جو سیرو سیاحت کے بین الااقوامی میلے کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ فوٹو : فائل

18ویں چولستان جیپ ریلی 15 فروری تا 19 فروری 2023 بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خان اضلاع کے وسیع صحرائے چولستان میں منعقد کی جا رہی ہے جو کہ بلاشبہ پاکستان بالخصوص جنوبی پنجاب کاایک بہت بڑا موٹر سپورٹس ایونٹ بن چکی ہے ۔

یہ ریلی موٹر سپورٹس کے شائقین و پیشہ ورافراد کے لیے چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ مقامی لوگوں میںایک تہوار بن چکی ہے۔

ریلی کے دوران چولستان کی ثقافت، تہذیب و تمدن، رہن سہن ،خوراک وکھانے باہر سے آنے والے سیاحوں کی خصوصی دلچسپی کا باعث بنتے ہیں۔ چولستان جیپ ریلی کا آغاز 2005 میں ہوا جس میں نامور ملکی و غیرملکی مرد ڈرائیورز کے ساتھ خواتین ڈرائیورز بھی حصہ لیتی ہیں۔ تین سے چار روز پر مشتمل یہ کھیل نہ صرف تفریح مہیا کرتا ہے بلکہ سابقہ برصغیر کی امیر ترین ریاست بہاولپور کے ماضی رفتہ کے عظیم ثقافتی ورثہ کوبھی اجاگر کرنے کا باعث ہے۔

بہاولپور پنجاب کے جنوب میں واقع ہے عباسی خاندان نے 200 سال تک(1748سے 1954 ) اس ریاست پر حکومت کی ہے۔سرائیکی یہاں کی مقامی زبان ہے لیکن اردو ،پنجابی اور انگلش بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے۔بہاولپور کا علاقہ 300 میل تک دریائے ستلج اور دریائے سندھ کے ساتھ واقع ہے۔

شائقین نوابوںو محلوں کے شہر بہاولپور کی منفرد جگہوں اور میوزیم کے ساتھ ساتھ صحرا کے بڑے بڑے حصوں،دین گڑھ قلعہ، خان گڑھ، بجنوٹ قلعہ، موج گڑھ قلعہ اور جام گڑھ قلعہ بھی دیکھ سکتے ہیں۔اس کے علاوہ دیگر سیاحتی دلچسپی کے مراکزکی طویل فہرست موجود ہے جن میں سے چند درجہ ذیل ہیں۔

نور محل، دربار محل، گلزار محل، دبئی محل، سینٹرل لائبریری، ڈرنگ اسٹیڈیم، بہاولپور میوزیم، جامعہ مسجد الصادق، ملوک شا ہ دربار، اوچ شریف، زولوجیکل گارڈن، تاریخی دروازے، چولستان، قلعہ ڈیراور، ڈیراور مسجد، آدم وآہن پل، چنن پیر کا دربار، لال سوہانرانیشنل پارک، دنیا کا سب سے بڑا سولر پارک

چولستان جیپ ریلی پچھلے کئی سالوں سے بین الاقوامی کیلنڈر پر کھیل کی تقریب کے طور پر جانی جاتی ہے اورجنوبی پنجاب میں یہ ایک بہت بڑی سیاحتی سرگرمی بن چکی ہے جس کی مقبولیت اور پزیرائی میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔

چولستان پاکستان کا سب سے بڑا صحرا ہے جو تقریباً 25000مربع کلومیٹر پر محیط ہے اور پنجاب کے جنوب میں واقع ہے۔ چولستان کو مقامی طور پر ــــروہیـ کے نام سے جانا جاتا ہے اور اسی نسبت سے مقامی لوگ روہیلا کہلاتے ہیں۔ چولستان لفظ چولنے سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے جگہ تبدیل کرنا یا حرکت کرنا کیونکہ چولستان میں ریت کے ٹیلے ہوا کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ اپنا رخ تبدیل کرلیتے ہیں۔

چولستان کو اہم جغرافیائی حیثیت حاصل ہے جو سندھ کے صحرائے تھر تک اور مشرق میں بھارت کے صحرائے راجھستان تک پھیلا ہوا ہے۔ چولستان میں خالص صحرائی علاقہ 1600 مربع کلو میٹر پر محیط ہے۔ 1000 سال پہلے چولستان دریائے ہاکڑا کے پانی سے سیراب ہونے والا سرسبز علاقہ تھا۔ ماہرین آثار قدیمہ نے قدیم دریا کے 500 کلو میٹر کے ساتھ اب تک 400 آبادیوں کودریافت کیا ہے۔

سندھ وادی کی تہذیب میں صحرا کے درمیان سب سے بہترین آبادی ڈیراور قلعہ کی تھی جو امیربہاولپو ر کی آبائی رہائش گاہ تھی۔ اس کی بڑی دیواریں چالیس (ہر ایک سائیڈ پر دس) بڑے پشتوں پر مشتمل ہیں جو طلوع سحرکے وقت ریت سے باہر نکلتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔ ’قلعہ ڈیراور‘ کے جنوب میں 45 کلومیٹر کے فاصلے پر چنن پیر (چنن کامطلب چاند کی طرح) کا مزار ہے جوکہ مقامی طور پر چنڑ پیر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ صحرا ہر سال جیپ ریلی کی میزبانی کرتا ہے۔

ریلی ’قلعہ ڈیراور‘ کے قریب سے شروع ہوتی ہے ۔جس میںتقریباً 100 سے زیادہ ڈرائیور زاور ٹیمیں حصہ لیتی ہیں اور تقریباً ڈیڑھ لاکھ سے سے زائد لوگ اس کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔

جیپ ریلی میں جیپ کا لفظ کسی خاص کمپنی کے لیے نہیں ہے۔ پاکستان میں اس کا مطلب ہے وہ گاڑی ہے جو صحرا میں دوڑ سکے انہیں ’ آف روڈ وہیکل‘ یعنی مشکل راستوں پر چلنے والی گاڑیاں بھی کہا جاتا ہے۔ پہلی تین روزہ چولستان جیپ ریلی 9 فروری سے 11 فروری 2005 کو منعقد ہوئی۔

دوسری چولستان جیپ ریلی 10 سے 12 مارچ 2006 کو منعقد ہوئی۔جس میں پنجاب ٹورزم ڈویلپمنٹ کارپوریشن(TDCP) نے پہلی ،دوسری اور تیسری پوزیشن پر آنے والے ڈرائیورز کو بالترتیب 1 لاکھ، 75 ہزار اور 50 ہزارکا انعام دیا۔تیسری چولستان جیپ ریلی 9 سے 11 مارچ 2007 کومنعقد ہوئی۔جس میں پنجاب ٹورزم ڈویلپمنٹ کارپوریشن(TDCP) نے پہلی ،دوسری اور تیسری پوزیشن پر آنے والے ڈرائیورز کو بالترتیب 1 لاکھ 50 ہزار ،1 لاکھ اور75 ہزارکا انعام دیا۔

چوتھی چولستان جیپ ریلی 8 سے 10 مارچ 2008 کومنعقد ہوئی۔پانچویں چولستان جیپ ریلی 26 فروری سے 1 مارچ 2009 کومنعقد ہوئی۔نادر مگسی پانچویں جیپ ریلی کے چیمپین تھے۔

وقت اورفاصلے کی صحیح پیما ئش کے لیے اسی سال گاڑیوں میں ٹریکنگ سسٹم بھی متعارف کروایا گیا اور گاڑیوں کو چار حصوں(Catagories) میں تقسیم کیا گیا۔ چھٹی چولستان جیب ریلی2010 میں19 سے 21فروری تک منعقد ہوئی۔2011 میں جیپ ریلی منعقد نہیں ہوئی۔ ساتویں چولستان جیپ ریلی 17 تا 19 فروری 2012 میں منعقد ہوئی۔نادر مگسی ساتویںجیپ ریلی کے چیمپین تھے۔ آٹھویں چولستان جیپ ریلی 15تا17 فروری 2013 میں منعقد ہوئی۔

نویں چولستان جیپ ریلی 14 تا 16 فروری 2014 میں منعقد ہوئی۔ دسویں چولستان جیپ ریلی 13 تا 15 فروری 2015 میں منعقد ہوئی۔جس میں رونی پاٹیل چیمپین تھے۔عورتوں میں رونی پاٹیل کی بیوی نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔بارویں چولستان جیپ ریلی 12تا14فروری 2016میںمنعقد ہوئی۔جس میں صاحب زادہ سلطان نے پہلی اور رونی پاٹیل نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔

پہلی ،دوسری اور تیسری پوزیشن پر آنے والے ڈرائیورز کو بالترتیب 3 لاکھ ،2 لاکھ اور1لاکھ کا انعام دیا۔بارہویں ریلی 9تا12 فروری 2017 کو منعقد ہوئی جس میںنادر مگسی نے پہلی، رونی پاٹیل نے دوسری اور انس خاکوانی نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔13 ویںچولستان جیپ ریلی منعقدہ 15 تا 18فروری 2018 کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے اس میںبہاولپور ڈویژن کے تینوںاضلاع بہاولپور ،رحیم یار خان اور بہاولنگر شامل کئے گئے جو کہ صحرائے چولستان کی حدود میں واقع ہیں۔

نادر مگسی نے ا س جیپ ریلی میں مسلسل دوسری مرتبہ پہلی پوزیشن حاصل کی۔جس میںانھوں نے اپنا راستہ 4 گھنٹے 36منٹ اور 9 سیکنڈ میں طے کیا۔ دوسری پوزیشن صاحب زادہ سلطان نے 4گھنٹے 37منٹ اور 36 سیکنڈ میں اور تیسر ی پوزیشن جعفر مگسی نے 4گھنٹے 39منٹ اور 21 سیکنڈ میںطے کرکے حاصل کی۔

خواتین کی کیٹیگری میں ممتاز ڈرائیور جونی لیور کی بیوی تشنہ پٹیل نے 90 کلومیٹر کا ٹریک 2گھنٹے 41 منٹ میں مکمل کرکے پہلی پوزیشن، عاصمہ نے دوسری اور مومل خان نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

14ویں چولستان جیپ ریلی 2019 میں 14 سے 17 فروری کے دوران منعقد کی گئی جس میں نادرمکسی نے کامیابی حاصل کی اس تقریب کو کامیاب بنانے کے لیے بھر پور انتظامات کیے گئے تھے۔نادر مگسی نے مسلسل تیسری مرتبہ پہلی پوزیشن حاصل کی انہوں نے اپنا رستہ 4گھنٹے 28 منٹ اور 51 سیکنڈ میں طے کیا۔

دوسری پوزیشن فضل چوہدری نے 4گھنٹے 37 منٹ اور9 4سیکنڈ جبکہ تیسری پوزیشن فیصل شادی خیل میں چار گھنٹے 39 منٹ 43سیکنڈ میں طے کر کے حاصل کی۔دوسری کلاس میں ممتاز ڈرائیور جونی لیور کی بیوی تشنہ پٹیل نے فاصلہ ایک گھنٹے 37 منٹ4سکینڈ میں مکمل کرکے پہلی پوزیشن، ماہم شیراز نے دوسری اور سلمی مروت نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

15ویںچولستان جیپ ریلی2020میں 13 سے 17 فروری تک جاری رہی۔ اس میں نے مسلسل چوتھی بار نادر مگسی نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔

16 ویںجیپ ریلی 2021میں 13 سے 17 فروری کے دوران منعقد کی گئی جس میں صاحبزادہ سلطان نے پہلی جبکہ نادر مگسی دوسری اور جعفر مگسی تیسری پوزیشن پر رہے۔ خواتین کی کیٹیگری میں سلمی مر وت پہلی جبکہ تشنہ پٹیل دوسری اور ماہم شیراز تیسری پوزیشن حاصل کر سکیں ۔

پندرویں چولستان جیپ ریلی 450 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر محیط تھی اس کے راستے کو دو ٹریک (Track1&Track2)ٹریک 1 اور ٹریک 2 میں تقسیم کر دیاگیا ہے۔ پہلا ٹریک اٹھارہ حصوں میں تقسیم ہے جس کا کل فاصلہ 220 کلو میٹر ہے جبکہ دوسرے ٹریک کے راستے میں چھبیس مقامات آتے ہیں اور اس کی کل طوالت 246 کلو میٹر ہے۔

اس سال چولستان جیپ ریلی کا راستہ 500تقریباً کلومیٹر تک بڑھا دیا گیا جو ضلع بہاولپو،رحیم یار خان اور بہاولنگر پر مشتمل ہے۔ دین گڑھ قلعہ،مروٹ قلعہ، خان گڑھ، بجنوٹ قلعہ، موج گڑھ قلعہ اور جام گڑھ قلعہ بھی اسی راستے میں شامل تھے جو کہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔اس ریلی کا پہلا ٹریک 220 کلومیٹر کا اور دوسرا ٹریک 246 کلومیٹر پر محیط ہے۔

ریلی کوکامیاب بنانے کے لیے سرکاری، غیر سرکاری ادارے جن میں، پاکستان آرمی، پاکستان رینجرز، ضلعی و مقامی حکومتیں بہاولپور ڈویژن، پنجاب پولیس، چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی، پنجاب وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ، محکمہ صحت، محکمہ زراعت، بہاولپور 4 ویل کلب، موٹر سپورٹ کلب پاکستان، ٹویوٹا ہائی وے موٹرز، بہاولپور 4×4 کلب، پنجاب موٹر ریسنگ کلب، آٹو ریسنگ کلب پاکستان، ہوبارہ فاؤنڈیشن انٹر نیشنل پاکستان، لاہور 4 ویل ڈرائیو کلب و دیگر بشمول پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا گراں قدر خدمات سرانجام دیتے ہیں۔

ریلی میں کسی گاڑی کا انجن تبدیل کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ 2800cc گاڑی جو 10سال پرانی ہو اسے صرف ـ”C” یا “S3″ میں حصہ لینے کی اجازت ہوتی ہے۔ گاڑی کے کاغذات کی کاپی بھی ریس سے پہلے جمع کرانا لازمی ہے۔ حفاظتی نقطہ نظر سے تمام حصہ لینے والے ڈرائیورز کو اپنی گاڑی کی چیکنگ کروانی ہوتی ہے۔ رول بار اور آگ بجھانے والا آلہ گاڑی میں ہونا ضروری ہے۔ ڈرائیورز کا حفاظتی لباس میں ہونا لازمی ہے۔

چولستان جیپ ریلی کو مزید سنسنی خیز بنانے کے لیے خصوصی طور پر گزشتہ چند سالوں سے ڈرٹ بائیک ریلی کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے جس میںرائیڈرکی حفاظت کویقینی بنانے کے لیے چند قواعد وضوابط پر عمل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے مثلا:

٭تمام ڈرٹ بائیک رائیڈرز کی عمر 18 سال یا اس سے زیادہ ہونی چائیے اور اسکے پاس صحیح ڈرائیونگ لائسنس ہونا ضروری ہے۔

٭تمام رائیڈرز رجسٹریشن فارم اپنے والدین / سرپرست کے دستخط کے ساتھ جمع کروائیںگے۔

٭ڈرٹ بائیک ریلی کے راستے پر مقابلہ کرتے ہوئے ہیلمٹ اور حفاظتی لباس کو ہر وقت پہننا لازم ہے۔

٭ ڈرٹ بائیک رائیڈرزکودوران ریس ڈرٹ بائیک خراب ہونے کی صورت میں مرمت و تکنیکی خرابی کو دور کرنے کی اجاز ت ہوگی تاہم شرکاء کو یقینی بنانا ہوگا کہ ریلی کے راستے میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ نہ ہو۔

٭تمام ڈرٹ بائیک رائیڈرز کے لیے حفاظتی سوٹ لازمی ہے۔ ڈرٹ بائیک رائیڈرزکو تمام ڈھیلی اشیاء کو ہٹا دینا چائیے۔ ڈرٹ بائیک پر چلنے والی کسی بھی چیز کو بولٹ یا محفوظ طریقے سے باندھنا چائیے۔

٭ٹائر اچھی حالت اورٹائر محفوظ طریقے سے لگے ہونے چائیے۔ جس میں بولٹ نظر نہیں آنے چائیے اور نہ ہی ٹائر کی سائیڈ وال میں دراڑیں نظر آرہی ہوں۔

٭تھروٹل ریٹرن ایکشن محفوظ اور مثبت ہونا چائیے۔جب انجن چل رہا ہو تو کوئی بھی اینڈھن، تیل، یا بریک آئل لیک ہوتا نظرنہیں ٓنا چائیے۔

٭ فورجد ویل میں کسی بھی دراڑ کی اجازت نہیں ہوگی۔بریک کے پاس ایک مناسب پیڈل، ماسٹر شلنڈر میں معقول تیل اوراس کے ساتھ ساتھ کسی قسم کا رساؤ نہیں ہونا چائیے۔

٭وہیل بیرنگ، شاکس اور ہینڈل اچھی حالت میں ہونے چاہئے۔تکنیکی خرابی کی وجہ سے دیریا ڈرٹ بائیک رائیڈرز کی غلطی یاکوئی حادثہ پیش آنے کی صورت میں کسی قسم کا عذر قابل قبول نہں ہوتی۔کسی بھی حادثے کی اطلاع فوری طور پر قریبی ریلی کے عہدیداریاچیک پوائنٹ پر دینی ہوتی ہے۔

٭منتظمین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی وقت راستے یا واقعہ کے ضوابط کے کسی بھی حصے کو حذف ،شامل یا تبدیل کریں۔ oریلی ٹائم منیجمنٹ کے لیے 24 گھنٹے والا ٹائم فارمیٹ استعمال کرتی ہے۔آرگنائزر ڈرٹ بائیکر کے راستے میں آنے والی مداخلتوں پر قابوں پانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔

ایونٹ کے پہلے اور دوسرے دن 215 کلومیٹر والے ٹریک پر ریس متوقع ہوتی ہے جس پر مختلف جگہوں پر 7 چیک پوسٹ موجود ہوتی ہیں اور تیسرے دن 246 کلومیٹر والے ٹریک پر ریس ہوتی ہے جس پر 11 چیک پوسٹ موجود ہوتی ہیں۔

مجموعی طور پر 461 کلومیٹر کے طے کردہ فاصلے کے وقت کا حساب لگایا جاتا ہے جس کے بعد ریس کے فاتح کا اعلان کیا جاتا ہے اور یہ تمام مرحلے مختلف کیٹیگریز کی بائیکس کے لیے الگ الگ ہوتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔