- بھارتی فوج کی بدحواسی، اپنی ہی سرزمین میں میزائل فائر کردیا
- زمان پارک میں ہی ہوں جس کو مارنا ہے آکر مار دے، عمران خان
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: افغانستان نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دے دی
- ایس ایچ اوسمیت11 اہلکاروں پر شہری کے اغوا کا مقدمہ درج
- آئی ایم ایف کے مطالبے پر اسٹیٹ بینک نے درآمدات پر ڈالر کیش مارجن کی شرط ختم کردی
- کراچی: سپرہائی وے پر ٹریفک حادثہ، 2 سگے بھائیوں سمیت 3 افراد جاں بحق
- خالصتان تحریک کے رہنما کو گھر میں پناہ دینے پر خاتون گرفتار
- رمضان میں بھی صوبے میں گیس اور بجلی دستیاب نہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- صدر عارف علوی اپنی اوقات اورآئینی دائرے میں رہیں، وزیرداخلہ
- شارجہ اسٹیڈیم میں پاک افغان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی باجماعت نماز کی ادائیگی
- امریکا میں پہلی باحجاب خاتون جج کے عہدے پر تعینات
- ایف آئی اے نے جنسی ہراسانی اور فراڈ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا
- ایل سیز کا معاملہ؛ انڈس موٹرز کا پلانٹ بند کرنے کا اعلان
- گورنر نے خیبرپختونخوا میں انتخابات کیلیے 8 اکتوبر کی تاریخ دے دی
- اے این ایف کی ملک بھر میں کارروائیاں، منشیات کی بھاری مقدار برآمد
- باغیوں کا سابق سرغنہ کانگو کا وزیر دفاع منتخب
- الیکشن سے نہ ہم بھاگ رہے ہیں اور نہ پی ڈی ایم بھاگی ہے، گیلانی
- اعلانات کو حقیقت بنانے والے کو شہباز شریف کہتے ہیں، مریم نواز
- ایم کیو ایم کا کراچی میں 18 اپریل کو بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ
- صدر مملکت کا وزیر اعظم کو خط، الیکشن کے ممکنہ التوا اور گرفتاریوں پر اظہار تشویش
پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت

(فوٹو ویڈیو گریب)
پشاور: خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پولیس لائن دھماکا کیس میں تحقیقیات کے دوران اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
تحقیقاتی ٹیم کے مطابق خودکش حملہ آور دھماکے کے لئے اکیلا نہیں آیا بلکہ اُسے ہدف تک سہولت کار نے پہنچایا اور وہ رنگ روڈ تک بمبار کے ساتھ ہی موٹرسائیکل پر سوار تھا۔
تحقیقاتی ٹیم کے مطابق سہولت کار موٹرسائیکل چلا کر رنگ روڈ تک لایا جبکہ حملہ آور پیچھے بیٹھا ہوا تھا، بعد ازاں وہ رنگ روڈ سے علیحدہ ہوگیا تھا۔ تحقیقاتی ٹیم نے حملہ آور کے ساتھ سہولت کار کی فوٹیجز بھی حاصل کرلی ہیں جس کے بعد اب اُس کی تلاش کیلیے کارروائیاں کی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ تین روز قبل پشاور میں قائم پولیس لائنز کی مسجد میں عین نماز ظہر کے وقت خودکش دھماکا ہوا تھا، جس میں 97 پولیس افسران و اہلکاروں سمیت 100 سے زائد نمازی شہید ہوئے تھے۔ دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان کے خراسانی گروپ نے قبول کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔