- چاند پر انسانی آبادکاری کے لیے برطانوی کمپنی نیوکلیائی ری ایکٹربنائےگی
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید 2 روپے 32 پیسے مہنگا
- اب آئی او ایس پلیٹ فارم پر’یوٹیوب شارٹس‘ کے تھمب نیل بنانا ممکن
- انڈونیشیا میں 5:30 بجے کے اسکولوں نے بچوں کو ’زومبی‘ بنادیا
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمتوں میں کمی
- بلدیاتی الیکشن شیڈول کو مسترد کرتے ہیں، ہائیکورٹ میں چیلنج کرینگے، بلاول بھٹو
- پی ڈی ایم فوج اور پی ٹی آئی کو لڑانے کی پوری کوشش کررہی ہے، عمران خان
- طالبان حکام سرکاری ملازمتوں سے اپنے بیٹوں کو برطرف کریں؛ امیرِ ہبتہ اللہ
- امتحانات آؤٹ سورس کرنے کو مسترد کرتے ہیں، اساتذہ تنظیموں کی پریس کانفرنس
- دنیا کی خوش باش قوم کی فہرست میں پاکستان نے بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا
- رمضان المبارک میں وفاقی دفاتر کے لیے نئے اوقات کار جاری
- بھارت؛ ریلوے اسٹیشن کی ٹی وی اسکرینز پر فحش فلم چل گئی
- زکوٰۃ، فطرہ اور فدیہ کا نصاب جاری
- حکومت کا غریب عوام کیلیے پیٹرول کی قیمت 100 روپے کم کرنے کا فیصلہ
- اسپیکر کے پی اسمبلی نے گورنر کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی
- توشہ خانہ کیس، نیب نے عمران خان کو کل طلب کرلیا
- افغان جنگ میں نہتے شہری کو قتل کرنے والا آسٹریلوی فوجی 3 سال بعد گرفتار
- صوابی؛ نجی بینک کے قریب شہری سے 37 لاکھ روپے کی ڈکیتی
- پی ایس ایل میں خراب کارکردگی، پشاورزلمی کے کرکٹر کا فیس 30 فیصد کم لینےکا اعلان
- زمان پارک ہنگامہ آرائی؛ پی ٹی آئی کے 102 کارکنان کو جیل بھیجنے کا حکم
سمندر میں خفیہ سفر کے لیے پُر تعیش سُپر یاٹ کا خیال پیش

روم: ایک اطالوی ڈیزائنر نے ایک پُرتعیش سُپر یاٹ کا خیال پیش کیا ہے جس میں انتہائی خفیہ طریقے سے سفر کیا جا سکے گا۔
ڈیزائنر جوزف فوراکس کی جانب سے پیش کیے جانے والے خیال کے مطابق یہ سُپر یاٹ مکمل طور پر آئینوں سے بنائی جائے گی تاکہ سمندر اور آسمان کو منعکس کیے جاتے ہوئے نظروں سے اوجھل ہوا جا سکے۔
290 فِٹ طویل پیگاسس نامی یہ کشتی دنیا کی پہلی تھری ڈی پرنٹڈ کشتی ہوگی اور یہ صرف نظروں سے ہی اوجھل نہیں ہوگی بلکہ ماحولیات کے لیے بھی نقصان دہ نہیں ہوگی۔
جوزف فوراکس کا کہنا تھا کہ یہ کشتی آسمان، بادل اور اطراف کے ماحول کو منعکس کرنے کے قابل ہوگی۔اس کشتی کے انعکاسی شمسی پینل شیشے کے سانچے میں ہوں گے، جو کشتی کو برقی توانائی بھی فراہم کریں گے، اور یہ ہائیڈروجن انجن کے ساتھ کام کریں گے۔
شمسی توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی سے الیکٹرولائزر چلا کر سمندر کے پانی سے ہائیڈروجن حاصل کی جائے گی۔
بعد ازاں فیول سیلز ہائیڈروجن کو برقی توانائی میں بدل کر لیتھیئم آئین بیٹریوں میں ذخیرہ کردیں گے تاکہ ایزامتھ پوڈز (ایک قسم کا انجن) چلایا جاسکے اور ہوٹل کا نظام اور دیگر معاملات کو فعال کیا جاسکے۔
فی الحال اس سُپر یاٹ کی قیمت کے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا ہے لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ نہایت مالدار افراد کے لیے بنائی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔