- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
سمندر میں خفیہ سفر کے لیے پُر تعیش سُپر یاٹ کا خیال پیش
روم: ایک اطالوی ڈیزائنر نے ایک پُرتعیش سُپر یاٹ کا خیال پیش کیا ہے جس میں انتہائی خفیہ طریقے سے سفر کیا جا سکے گا۔
ڈیزائنر جوزف فوراکس کی جانب سے پیش کیے جانے والے خیال کے مطابق یہ سُپر یاٹ مکمل طور پر آئینوں سے بنائی جائے گی تاکہ سمندر اور آسمان کو منعکس کیے جاتے ہوئے نظروں سے اوجھل ہوا جا سکے۔
290 فِٹ طویل پیگاسس نامی یہ کشتی دنیا کی پہلی تھری ڈی پرنٹڈ کشتی ہوگی اور یہ صرف نظروں سے ہی اوجھل نہیں ہوگی بلکہ ماحولیات کے لیے بھی نقصان دہ نہیں ہوگی۔
جوزف فوراکس کا کہنا تھا کہ یہ کشتی آسمان، بادل اور اطراف کے ماحول کو منعکس کرنے کے قابل ہوگی۔اس کشتی کے انعکاسی شمسی پینل شیشے کے سانچے میں ہوں گے، جو کشتی کو برقی توانائی بھی فراہم کریں گے، اور یہ ہائیڈروجن انجن کے ساتھ کام کریں گے۔
شمسی توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی سے الیکٹرولائزر چلا کر سمندر کے پانی سے ہائیڈروجن حاصل کی جائے گی۔
بعد ازاں فیول سیلز ہائیڈروجن کو برقی توانائی میں بدل کر لیتھیئم آئین بیٹریوں میں ذخیرہ کردیں گے تاکہ ایزامتھ پوڈز (ایک قسم کا انجن) چلایا جاسکے اور ہوٹل کا نظام اور دیگر معاملات کو فعال کیا جاسکے۔
فی الحال اس سُپر یاٹ کی قیمت کے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا ہے لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ نہایت مالدار افراد کے لیے بنائی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔