تحفظ پاکستان بل آسمانی صحیفہ نہیں، ترامیم ہو سکتی ہیں، طارق فضل

مانیٹرنگ ڈیسک  بدھ 9 اپريل 2014
کالے قانون کی کوئی گنجائش نہیں، یہ بل سپریم کورٹ میں جا کر ختم ہو جائے گا،اسد عمر ۔ فوٹو : ایکسپریس

کالے قانون کی کوئی گنجائش نہیں، یہ بل سپریم کورٹ میں جا کر ختم ہو جائے گا،اسد عمر ۔ فوٹو : ایکسپریس

اسلام آ باد:  مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ تحفظ پاکستان بل آسمانی صحیفہ نہیں، یہ واپس بھی ہو سکتا ہے اور اسمیں ترامیم بھی ہو سکتی ہیں۔

انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’کل تک‘‘ میں میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو میں کہا کہ ہماری فوج سے لڑائی ہے نہ اپوزیشن سے، تمام سیاسی جماعتوں نے بل میں ترامیم کے متعلق تجاویز نہیں دیں، تاہم یہ بل ان علاقوں کیلیے ہے جہاں دہشتگردی، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کی وارداتیں ہو رہی ہیں، جن جماعتوں کو اس بل سے خطرہ ہے وہی مخالفت کر رہی ہیں، ملک اسوقت غیرمعمولی حالات سے گزر رہا ہے، ناکوں پر خودکش حملوں میں اہلکار مارے جاتے ہیں، قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے، قومی اسمبلی نے یہ بل منظور کیا، وہی اس میں ترمیم کر سکتی ہے، جو رکن پارلیمنٹ ٹیکس نہیں دیتا تو اسے دینا چاہیے، کالی بھیڑیں ہر جگہ موجود ہیں، ہمارے شعبے میں موجود کالی بھیڑیں 5 سال بعد عوام باہر نکالتے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے رہنما صممام بخاری نے کہا کہ حکومت بل میں ترامیم کرے ورنہ سینٹ میں اسکی حمایت نہیں کرینگے، ن لیگ والے جب اقتدار میں نہیں ہونگے تو انھیں افسوس ہو گا کہ وہ یہ بل کیوں لائے، کل کوئی طالع آزما آ گیا تو وہ ہمارے بنائے قوانین ہمارے خلاف استعمال کریگا، دہشتگردی کیخلاف قانون سازی ہونا چاہیے مگر جن لوگوں کو اس بل کے ذریعے قابو کرنا چاہتے ہیں، انکے تو قصیدے پڑھے جاتے ہیں، ان سے مذاکرات کئے جا رہے ہیں۔ آرٹیکل 62، 63 منافقوں کا قانون ہے، ہم اسکے تحت جسے چاہے انتخابات لڑنے دیتے ہیں یا نہیں، ایسے قوانین بادشاہت اور فسطائیت میں ہوتے ہیں، پنجاب میں تھانیدار اس قانون کا جس طرح استعمال کرینگے وہ سب دیکھیں گے، وہ عام آدمی کو برباد کر دیگا، امریکن لینڈسکیورٹی کا استعمال امریکہ میں نہیں بلکہ گوانتانامو بے میں کیا جاتا ہے۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے کہا کہ انکی جماعت نے ترمیم کیلیے تجاویز دیں کہ جس ملک میں نوماہ کے بچے پر ایف آئی آر کاٹ دی جائے، وہاں اس کالے قانون  اور فورسز کو کسی آدمی کو شک پر اٹھا لینے جیسے اختیارات دینے کی گنجائش نہیں، تمام سیاسی جماعتیں حکومت کے ہاتھ مضبوط کر رہی ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔